*چلو میں کال کرتا ہوں* *چلو ہم بات کرتے ہیں🦋🎀* *یہ انڑنیٹ کے چکر میں* *کبھی نیٹورک کے مسئلے میں🦋🎀* *کبھی ہوں آف لائن میں* *کبھی تم آف لائن ہو🦋🎀* *یوں ہم الجھے سے رہتے ہیں* *کہ اس میسنجر کے چکر کو🦋🎀* *کہ اس الجھن کے چکر کو* *چلو اب دور کرتا ہوں🦋🎀* *چلو تم فون نمبر دو* *چلو میں کال کرتا ہوں🦋🎀*
وقت درماں پذیر تھا ہی نہیں دل لگایا تھا، دل لگا ہی نہیں ترکِ الفت ہے کس قدر آسان آج تو جیسے کچھ ہوا ہی نہیں جس سے کوئی خطا ہوئی ہو کبھی ہم کو وہ آدمی ملا ہی نہیں ایک ہی اپنا ملنے والا تھا ایسا بچھڑا کہ پھر ملا ہی نہیں سید جون ایلیاء🥀🖤
سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی ثابت ہُوا سکونِ دل و جاں نہیں کہیں رشتوں میں ڈھونڈتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی ترکِ تعلقات کوئی مسئلہ نہیں یہ تو وہ راستہ ہے کہ بس چل پڑے کوئی دیوار جانتا تھا جسے میں، وہ دھول تھی اب مجھ کو اعتماد کی دعوت نہ دے کوئی میں خود یہ چاہتا ہوں کہ حالات ہوں خراب میرے خلاف زہر اُگلتا پھرے کوئی اے شخص اب تو مجھ کو سبھی کچھ قبول ہے یہ بھی قبول ہے کہ تجھے چھین لے کوئی ہاں ٹھیک ہے میں اپنی اَنا کا مریض ہوں آخرمیرے مزاج میں کیوں دخل دے کوئی اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی
سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں نیند آنے لگی ہے فرقت میں ہیں دلیلیں تیرے خلاف مگر سوچتا ہوں تیری حمایت میں روح نے عشق کا فریب دیا جسم کا جسم کی عداوت میں اب فقط عادتوں کی ورزش ہے روح شامل نہیں شکایت میں عشق کو درمیاں نہ لاؤ کہ میں چیختا ہوں بدن کی عسرت میں یہ کچھ آسان تو نہیں ہے کہ ہم روٹھتے اب بھی ہیں مروت میں وہ جو تعمیر ہونے والی تھی لگا گئی آگ اس عمارت میں اپنے حجرہ کا کیا بیاں کہ یہاں خون تھوکا گیا شرارت میں وہ خلا ہے کہ سوچتا ہوں میں اس سے کیا گفتگو ہو خلوت میں زندگی کس طرح بسر ہو گی دل نہیں لگ رہا محبت میں