اعلانِ مرگ ہوا تو لو گوں نے کہا
اچھا ہوا مر گیاسا قیؔ اکثر اداس رہتاتھا۔
خو ا ہش تو نہ تھی کسی سے دل لگانے کی پر
قسمت میں درد لکھا ہے محبت کیسے نہ ہو تی۔
ہم نے چھو ڑ دی فنکا ریاں
ورنہ تجھ جیسے حسین لو گ ہم قلم سے بنا لیتے تھے۔
محبت نہیں رہی زمانے میں فرازؔ
اب لو گ عشق نہیں مزاق کرتے ہیں۔





غم کی جاگیر وراثت میں ملی مجھ کو
اپنی جاگیر میں رہتا ہوں نوابوں کی طرح
بہا ریں ساری میں اوروں کو با نٹ دو ں گامگر
جو تجھ کو چھُو کر گزریں وہ ہو ائیں میری ہیں۔

تم جہا ں بھی ہو ،جیسے بھی ہو ،ویسے ہی رہنا
تمہیں پا نا ضرو ری نہیں تمہا را ہو نا ضرو ری ہے۔
اپنی ہی محبت سے مکرنا پڑا مجھے
جب دیکھا رو تے اُسے کسی اور کے لئے۔
احسا سِ محبت میں ہم اتنا ہی کہتے ہیں
تیرے بغیر بھی ہم تیرے ہی رہتے ہیں۔
تجھے کھونے ، گنوانے کا وہ ایک بے نام سا لمحہ
مجھے لگتا ہے ساری زندگی پیچھا نہ چھوڑے گا
میرے دل سے تو نے کھرچ دیا ، تیرے دل سے میں نے گنوا دیا
کبھی مثل نقش دوام تھا ، تیرا نام بھی میرا نام بھی

ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﮩﻨﺎ ﺛﺒﻮﺕ ﭘﺨﺘﮧ ﮐﺮﮮ.
ﺑﺎﺕ ﺍﺏ ﺧﺪﺍ ﺗﮏ ﺟﺎ ﭘﮩﻨﭽﯽ ﮨﮯ..!
خواہشیں دل کا ساتھ چھوڑ گئیں
یہ اذیت _____بڑی اذیت ہے.!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain