کبھی کبھی قطع تعلق کے مہینوں بعد لوگ آپ سے
دوبارہ رابطہ کرتے ہیں اِسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ؛
انھیں اپنی غلطیوں کا احساس ہو گیا یے یا آپکی محبت
کھینچ لائی ہے اِس بات کا آسان سا مطلب ہے اُن کے
پاس فلحال اور کوئی آپشن نہیں ہے.
انا پرست ہونا کوئی بچوں کا کھیل نہیں.
خود پر کنٹرول رکھنا پڑتا ہے...!!!
دل چیخ چیخ کر کچھ مانگ رہا ہوتا اور آپ کو اسے ڈانٹ
ڈپٹ کر چپ کروانا پڑتا
دل و دماغ میں چھڑی سرد جنگ سے لڑنا پڑتا ہے
برداشت کرنا پڑتاہے .صبر لازم ہوجاتا، میرا یقین کیجئے
!انا پرست ہونا بہت تکلیف دہ ہے.
اور آخر اپنی انا اپنی ناراضگی کو ختم کر کے پھر اس سے
رابطہ کیا ۔عجیب دکھ سا ہوا مجھے لگا تھا اداس
پریشان ہوگا میرے بغیر
فقط کُچھ دِنوں کی بات ہے ہم آپ کو پِھر کہیں بھی
مُیسّر نہیں ہوں گے۔۔۔
بہت عجیب رہا یہ سال کسی نے رنگ بدلا
کسی نے اپنی پسند بدلی , اور کسی نے مجھے بدل دیا
مسئلہ حَل ہُوا چھوڑنے سے مُجھے
میں اُسے اور ہی حَل بتاتا رہا
وہ تمام لوگ جِنہوں نے مُحبت میں پَڑ جانے کے خوف سے
اپنے دِلوں کے دروازے مَضبُوطی سے بَند کر رکھے ہیں،
دراصل وہ نہیں جانتے کہ اصل چور دروازوں سے نہیں
آیا کرتے.
تعلقات زیادہ گہرے نہ ہوں تو ہی بہتر ہے ۔
آئینے سے جتنے زیادہ قریب ہوں گے خامیاں اتنی زیادہ
نظر آئیں گی۔
کچھ لوگ ہمیں ڈائریکٹ نہیں چھوڑتے۔وہ
دھیرے دھیرے ہمارے ویک پوائنٹس
پہ ضرب لگاتے ہیں تاکہ ہم اذیت میں مبتلا ہو کر، ذہنی
دباؤ کا شکار ہو کر کوئی غلط قدم اٹھائیں۔
" ایسا قدم کہ جس سے ان کو ہم سے چھٹکارا مل سکے۔
راستے میں جو ملتا ہے مل لیتا ہوں
اچھے برے کی اب پہچان نہیں کرتا
مختصر سا قیام ہے اور بس
ہم یادیں چھوڑ کر چلے جائیں گے
آج تک سنتا آیا ہوں
محبت جسم سے نہیں روح سے ہوتی ہے
مگر یہ فلسفہ مری سمجھ سے بالاتر ہے
مری عقل اس بات کو تسلیم نہیں کرپاتی۔۔۔
کہ میں جب تمہیں دیکھتا ہوں
چاہت بھری نظروں سے تو
تمھاری روح کو اس بات کا علم کیوں نہیں ہوتا۔۔۔؟
۔۔۔ تمھارے حسین چہرے کو
جب یادوں میں سجاتا ہوں تو
تمھاری روح مجھ سے بات کیوں نہیں کرتی۔۔۔؟
یہ عالم ارواح نہیں دنیا ہے
یہاں روحیں نہیں انسان بستے ہیں
تُم سے پہلے بھی کئی لوگ مرے وارث تھے
تم سے پہلے بھی بہت سوں نے مجھے چھوڑ دیا
کیسے اس کی محبّت پے شک کر لوں
بھری محفل میں وہ مجھے گلے لگا کہ روئی.
کبھی کہتی تھی کہ میں نہیں جی پاؤنگی تم بن
اور آج پھر وہ یہ بات دہرا دہرا کہ روئی
دل نے چاہا اسے جی بھر کہ دیکھ لوں
وہ میری آنکھوں کی پیاس بھجا کہ روئی
ہاتھ تک نہ لگانے دیتی تھی جو کبھی خود کو
آج وقت ہے نہ وہ مجھے گلے لگا کے روئی
تم جو بچھڑے تو مر جاؤں گی میں
آج پھر وہ اپنی یہی بات دہرا کے روئی
اس کے بعد اندھیروں میں کھو نہ جاؤں کہیں میں
آخری رات وہ میرے آنگن کے سب دیئے جلا کے روئی
آنچل مسلسل بھیگتا ہی گیا اسکا
جب وہ مجھ سے اپنا چہرہ چھپا کے روئی..
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain