ماہر نفسیات !
تم جھولتی ہوئی “مُسکراتی “لاش کو دیکھ کر
بلاک ہوئے نمبر پہ وصیت بھیج سکتے ہو؟
کس فریکونسی سے رویا جائے
کہ چاند پہ چرخہ کاتنے والی بڑھیا
کام چھوڑ کے روٹی پکانے لگ جائے؟
بلاک ہونے کا صدمہ
میں تو سہہ گیا ہوں
روبوٹ سہہ پائے گا؟
ماسٹر کی ڈگری لینے والے کو
ٹریفک کے قوانین
یا ایمرجنسی ایگزٹ
بلکہ خوش رہنے کے اصول کہاں پڑھائے جاتے ہیں؟
دُکھ “سُننے” کی مشق کب کروائی جائے گی؟
گاؤں سے اماں جب کال پہ
“ہیلو” کہتی ہے
اس لفظ کی تاثیر کتنی ٹھنڈی ہے
حکمت میں کہاں لکھا ہے؟
زمین سے مریخ تک ،مانپنے والے
خیرات لے کر اُٹھائے گے دو قدموں کے درمیان
کتنے نوری سال کا فاصلہ ہوتا ہے؟
کمپیوٹر کی پروگرامنگ ٹھیک ہے،مگر
کیاتُم میسج پڑھ کے نکلنے والے آنسوؤں کو ڈی کوڈ کر
سکتے ہو؟
یا پھرکنٹرول شفٹ دبا کے
ساری یادیں ڈلیٹ ہو جاتی ہیں؟
الجبرا کے ماہر لڑکے
تمہارے نزدیک ایکس فقط ایک مُتغیر ہے
ہائے!تُم “ایکس” کی قیمت نہیں جانتے!
خواہشوں کو مجبوریوں پر
تقسیم کرنے والے لڑکے کا دُکھ جانتے ہو؟
المیہ تو یہ ہے کہ
تھیسس لکھنے والے کو فرسٹ ایڈ نہیں آتی!
جب اگلے سال یہی وقت آ رہا ہو گا
یہ کون جانتا ہے کون کس جگہ ہو گا
تُو میرے سامنے بیٹھا ہے اور میں سوچتا ہوں
کہ آئے لمحوں میں جینا بھی اِک سزا ہو گا
ہم اپنے اپنے بکھیڑوں میں پھنس چکے ہوں گے
نہ تجھ کو میرا نہ مجھ کو تیرا پتا ہو گا
یہی جگہ جہاں ہم آج مِل کے بیٹھے ہیں
اِسی جگہ پہ خدا جانے کل کو کیا ہو گا
یہی چمکتے ہوئے پل دُھواں دُھواں ہوں گے
یہی چمکتا ہوا دِل بجھا بجھا ہو گا
لہُو رُلائے گا وہ دھوپ چھاؤں کا منظر
نظر اٹھاؤں گا جس سِمت جھٹپٹا ہو گا
بچھڑنے والے تجھے دیکھ دیکھ سوچتا ہوں
تو پھر ملے گا تو کتنا بدل چکا ہو گا
مسیحا آپ ہیں زیرِ علاج، حیرت ہے!
یہ کوئے عشق کے الٹے رواج، حیرت ہے!
میرے دماغ کی بابت بزرگ کہتے ہیں
ذرا سے کھیت میں اتنا اناج، حیرت ہے
ہمارے ہاں تو جو روٹھے اسے مناتے ہیں
تمہارے ہاں نہیں ایسا رواج؟ حیرت ہے!
فراز" دل بھی دُکھاتے ہو اور چاہتے ہو
ضمیر بھی نہ کرے احتجاج، حیرت ہے
ماضی بھی ہے اداس مرے حال کی طرح
یہ سال بھی گزر گیا ہر سال کی طرح
میں کس کو کیا بتاؤں کہ ہر شخص میرا حال
پوچھے ہے مجھ سے پرسشِ اعمال کی طرح
ہر حال میں ہماری طبیعت بہ فیضِ عشق
نکھری رہی کسی کے خد و خال کی طرح
اس عہدِ نامراد میں ساقیؔ ہمارا فن
بانٹا گیا ہے لوٹے ہوئے مال کی طرح
نہیں ہے رابطہ لیکن میں صدقہ دیتا رہتا ہوں
وہ ایسے موسم میں اکثر بیمار رہتی تھی
کبھی کبھی قطع تعلق کے مہینوں بعد لوگ آپ سے
دوبارہ رابطہ کرتے ہیں اِسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ؛
انھیں اپنی غلطیوں کا احساس ہو گیا یے یا آپکی محبت
کھینچ لائی ہے اِس بات کا آسان سا مطلب ہے اُن کے
پاس فلحال اور کوئی آپشن نہیں ہے.
انا پرست ہونا کوئی بچوں کا کھیل نہیں.
خود پر کنٹرول رکھنا پڑتا ہے...!!!
دل چیخ چیخ کر کچھ مانگ رہا ہوتا اور آپ کو اسے ڈانٹ
ڈپٹ کر چپ کروانا پڑتا
دل و دماغ میں چھڑی سرد جنگ سے لڑنا پڑتا ہے
برداشت کرنا پڑتاہے .صبر لازم ہوجاتا، میرا یقین کیجئے
!انا پرست ہونا بہت تکلیف دہ ہے.
اور آخر اپنی انا اپنی ناراضگی کو ختم کر کے پھر اس سے
رابطہ کیا ۔عجیب دکھ سا ہوا مجھے لگا تھا اداس
پریشان ہوگا میرے بغیر
فقط کُچھ دِنوں کی بات ہے ہم آپ کو پِھر کہیں بھی
مُیسّر نہیں ہوں گے۔۔۔
بہت عجیب رہا یہ سال کسی نے رنگ بدلا
کسی نے اپنی پسند بدلی , اور کسی نے مجھے بدل دیا
مسئلہ حَل ہُوا چھوڑنے سے مُجھے
میں اُسے اور ہی حَل بتاتا رہا
وہ تمام لوگ جِنہوں نے مُحبت میں پَڑ جانے کے خوف سے
اپنے دِلوں کے دروازے مَضبُوطی سے بَند کر رکھے ہیں،
دراصل وہ نہیں جانتے کہ اصل چور دروازوں سے نہیں
آیا کرتے.
تعلقات زیادہ گہرے نہ ہوں تو ہی بہتر ہے ۔
آئینے سے جتنے زیادہ قریب ہوں گے خامیاں اتنی زیادہ
نظر آئیں گی۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain