جو تمہاری غیر موجودگی کا عادی ہو گیا،
یقیناً وہ تمہارے بغیر جینا بھی سیکھ چکا ہے۔
خبردار
کبھی ان سے گلہ نہ کرو
جنہوں نے تمہیں حقیر جانا۔
اور ان کے پاس واپس نہ جاؤ
جنہیں تم سے دور رہنا اچھا
لگا۔
پانچ قسم کے لوگوں سے دور ہو جاؤ، اور ان پر کبھی
افسوس نہ کرو:
جو تمہاری غلطیوں کی تاک میں رہتے ہیں،
جو تمہاری قیمت کو کم سمجھتے ہیں،
جو تمہاری صحبت کو معمولی جانتے ہیں،
جو مصیبت کے وقت تمہیں چھوڑ دیتے ہیں،
اور جو تمہاری خوشی کو برداشت نہیں کر سکتے
کبھی کبھی ہمارے راستے میں آیا ٹوٹا ہوا پُل برا نہیں
ہوتا.
وہ آپ کو ایسی جگہ جانے سے روکتا ہے جہاں آپ کو
نہیں جانا چاہیۓ۔ زندگی کے سفر میں رکاوٹ کا کوئی نا
کوئی مقصد ہوتا ہے۔ بس ہمیں اس رکاوٹ سے سبق
سیکھنا چاہیے.
ایک وقت ہوتا ہے جب آپ ہر کسی کے لیے خاص ہوتے
ہیں لوگوں کو بات بے بات آپ یاد رہتے ہیں کچھ کا تو
دن ہی نہیں مکمل ہوتا آپ سے گفتگو کیے بنا اور کچھ
کی رات ہی نہیں گزرتی۔۔۔ پھر زندگی بدلتی ہے وقت
بدلتا ہے اور لوگ بھی بدل جاتے ہیں آپ خاص سے عام ہو
جاتے ہیں اور عام سے حقیر ۔۔۔ لوگ آپکو ایسے بھولا دیتے
ہیں جیسے کبھی آپ انہیں یاد ہی نہیں تھے لوگوں کو
آپکے ہونے نا ہونے سے فرق ہی نہیں پڑتا۔۔۔اگر فرق پڑتا ہے
تکلیف ہوتی ہے تو صرف اور صرف آپکو۔۔۔اور کمال کی
بات ہے آپ اس سب پر صبر اور خاموشی کے سوا کچھ
نہیں کر سکتے ہیں۔
"ایک آدمی نے ریستوران میں میز پر بیٹھی لڑکی سے
پوچھا: کیا میں تمہارے ساتھ بیٹھ سکتا ہوں؟
لڑکی نے اونچی آواز میں اسے جواب دیا: تم میرے
ساتھ رات کیسے گزارنا چاہتے ہو؟
کیا آپ نے منصوبہ بنایا ہے؟ ....!!
لوگوں نے ریستوران میں گھوم کر آدمی کو مارا اور
شرمندہ ہو کر دوسری میز پر بیٹھ گئے۔
پھر کچھ ہی دیر بعد وہ لڑکی کھڑی ہوئی اور اس لڑکے
کی طرف مڑ کر اسے کہا: 'میں نفسیات کی تعلیم
حاصل کرتی ہوں اور میں جاننا چاہتی تھی کہ جب آپ
شرمندہ ہوتے ہیں تو آپ کیسا محسوس کرتے ہیں۔'
اس نے اونچی آواز میں جواب دیا: 'کیا؟ ایک رات میں
$3,000 بہت زیادہ ہے!'
لوگوں نے حیرت اور حقارت سے لڑکی کو دیکھا۔
اس شخص نے لڑکی کے کان میں کہا: 'میں وکیل بھی
ہوں اور کیس اپنے حق میں پلٹنا بھی جانتا ہوں.
آپ ایک ذہین عورت کے ساتھ چائے تو پی سکتے ہیں،
گفتگو بھی کر سکتے ہیں، مگر اُسے اپنا جیون ساتھی
بنانے کی ہمت کبھی نہیں کر سکتے
میں کسی مرتے ہوئے کی وہ آخری چیخ ہوں جسے سنا
نہیں گیا جسے توجہ نہیں دی گئی
چپ کرکے سہتے رہو تو اچھے ہو
بول پڑو تو آپ سے برا کوئی نہیں
آپ کو اپنے دل پر قابو رکھنا چاہیے، اگر آپ کا دل کسی
اور کے پاس ہے تو آپ اپنے (پاس موجود) دماغ پر بھی
اپنا قابو کھو دیں گے
پتا ہے کیا کرنا چاہیے؟؟؟
جب کوئی ہاتھ پکڑائے تو صرف ہاتھ پکڑا کریں،
پورا بازو نہ کھینچا کریں۔
کوئی لاکھ کہے کہ
"آپ ہمیں اچھے لگتے ہیں"
شکریہ کہہ کر بات ختم کر دیں۔
اسکی بات کا دل پر اثر مت لیا کریں۔
لوگ آپ سے نہیں،
اس تجسس سے متاثر ہو جاتے ہیں،،
جو انھیں آپ کو کھوجنے کا ہوتا ہے
وہ آپ کی ذات میں تب تک دلچسپی لیتے ہیں،
جبتک وہ آپ کو مکمل جان نہیں لیتے۔
سو اس لئے آپ خود کو کسی پر بھی آشکار مت کریں۔
راز بن کر رہیں، جب تک راز بن کر رہیں گے،
تب تک اہم رہیں گے
وقت آگے بڑھتا ہے، تو لوگ بھی بڑھ جاتے ہیں۔
وہ پہلے سے زیادہ میچور ہو جاتے ہیں۔۔۔
رابطے گھٹا دیتے ہیں۔۔۔
اور ایک دن اس انسان کی کنورزیشن بھی،
آپ کی چیٹ لسٹ سے خارج ہو جاتی ہے۔
مسئلہ پتہ ہے کیا ہے؟؟؟
بیزاریت کیوں ہوتی ہے؟؟؟
کیوں کہ آپ ایک دوسرے کو کم وقت میں،
بہت زیادہ جان لیتے ہیں،
کھانے پینے کا شوق، سونے جاگنے کی روٹین،
زندگی کے دکھ، ڈر سب کچھ
each and everything !
اٹیچمنٹ سب کو ہو جاتی ہے۔
کسی کے "گڈ مارننگ" کے میسج سے۔
کسی کے صرف یہ پوچھنے سے کیا تم ٹھیک ہو؟
روز باتیں ہونے لگتی ہیں ، مسائل بانٹے جاتے ہیں،
بھوک، پیاس، صحت، طبیعت، تندرستی کی فکر ہونے
لگتی ہے۔
کچھ دنوں بعد۔۔ آہستہ آہستہ شوق کم پڑ جاتا ہے۔
یہ پوچھنے کا کہ
"تم آف لائن کیوں تھی/تھے ؟؟
"تم ٹھیک ہو یا نہیں ہو"؟؟؟؟
مَر جاتے ہیں، ہر روز کئی لوگ اچانک
اور ہم کو یہ لگتا ہے، ابھی عُمر پَڑی ہے
تکلیف کی آخری حد
چیخنا چلانا یا ہارٹ اٹیک نہیں ہے آخری حد وہ ہے جہاں
خاموش ہو جائیں جہاں جیتے جی مر جائیں خواہشوں کو
خوابوں کو دل کے قبرستان میں دفنا دیں جہاں بس
تھک جائیں بیزار ہو جائیں ہر انسان سے لا تعلقی اختیار
کر لیں یہ تکلیف کی وہ حد ہے جسے بس ہم جانتے ہیں
کہ سامنے سے خاموش اپنے اندر ہم کتنی جنگیں اکیلے لڑ
رہے ہوتے ہیں۔
معذرت بولنا تب اچھا لگتا ہے
جب آپ کسی کے پاؤں پہ پاؤں رکھ دیں نہ کہ تب جب
آپ کسی کا دل کچل دیں۔
ایک خاص قسم کے لوگ ہوتے ہیں جو گھر سے باہر نکلنا
پسند نہیں کرتے، اپنی کمرے کی تنہائی میں خوش رہتے
ہیں۔
جب وہ باہر جاتے ہیں، تو اپنی پرسکون تنہائی کو یاد
کرتے ہیں۔
یہ وہی لوگ ہیں جن کے قریب صرف ایک یا دو دوست
ہوتے ہیں، اور وہ کسی کو کال نہیں کرتے۔
یہ وہی لوگ ہیں جن کے فون ہمیشہ خاموشی پر رہتے
ہیں اور وہ کسی سے یہ توقع نہیں رکھتے کہ کوئی ان کے
بارے میں پوچھے، بلکہ زیادہ سوالات اور بات چیت
انہیں ناگوار لگتی ہے۔
یہ وہی لوگ ہیں جو روزانہ دمادم کھولتے ہیں، مگر
کسی سے بات نہیں کرتے۔
یہ جذبات میں انتخاب کرنے والے لوگ ہیں، اور وہی لوگ
جو کتابوں، سمندر، صحرا، سردیوں، سکون، اندھیرے،
موسیقی، فلموں، اور تنہائی کے دیوانے ہیں۔
یہ وہی لوگ ہیں جو ہمیشہ مسکراتے ہیں، اپنے خیالات
میں گم رہتے ہیں، اور کسی کو تکلیف نہیں دیتے۔
محبت میں اگر کچھ دے سکوتو وقت دینا
بنامطلب کے
ملنا بات کرنا گھوم لینا
کبھی ہنسا ہنسانا یا ہتیلی چوم
لینا
کبھی روتے ہوئے کو پیار سے چھو کرمنانا
کسی
تکلیف میں بیٹھے ہوئے کے نزدیک جاکر بیٹھ جانا ۔
یہ
سب بنیاد ہوتے ہیں جو میں نے دیر سے جانا
یہ کرنا
تھا مجھے تنہا پلوں کے ڈھیر سے جانا تو قیمت میں اگر
کچھ دے سکو تو وقت دینا
محبت میں اگر کچھ دے
سکو تو وقت دینا
یار تُم نے کتابیں پڑھی ہیں
اور اُن میں فقط “لفظ”پڑھے ہیں
تہہ در تہہ چہرے بھی پڑھتے تو اچھا تھا
جن بچوں کے نام ہم نے سوچے تھے
اب کون سی جماعت میں پڑھتے ہوتے؟
کفن میں جیب کا نہ ہونا تو سمجھ آتا ہے
نکاح نامے میں محبت کا خانہ کیوں نہیں ہے؟
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain