ایک وقت کے بعد آپ کے اندر سے آپ کے سب شوق سب حسرتیں اور سب چاہتیں مر جاتی ہیں اور تب آپ کو یہ حسرت ستاتی ہے کہ میں نہیں جانتا کہ میں اپنی گزری زندگی میں کیسا تھا لیکن کبھی میری چاہتوں نے مجھے تکلیف نہیں پہنچائی لیکن اب نیوٹرل ہو کر جینا ایسے لگتا ہےجیسے سب کچھ ختم ہو گیا ہو۔
رات کو دیر تک کسی کے لیے جاگنے کی بجائے اپنے وقت پر سونے لگا ہوں۔
وفا اور محبت مسلسل پیسے سے ہارنے لگی تو میں بھی پیسے کے حق میں دستبردار ہو گیا۔
اور ہاں کسی پر مسلسل پہرہ دینے سے اگر کوئی اپنا بنتا تو دنیا میں اتنے لوگ یونہی نہ بچھڑ جاتے۔
جو تمہارا اپنا ہے وہ سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں بھی تم کو پہچانے سے انکار نہیں کرے گا۔
جب بھی لوگ آپکو اگنور کرنا شروع کریں تو آپ جلدی سے الگ ہوجائیں، کیونکہ اگنور وہی کرتے ہیں جنہیں آپ میں دلچسپی نہیں رہتی، کیونکہ وہ نئے کی تلاش میں نکل چکے ہوتے ہیں۔
بہت وقت لگا،
مگر آخر کار ہم نے یہ بات قبول کر ہی لی کہ
"ہر کسی کی کہانی میں، غلط انسان میں ہی تھا".
حتیٰ کہ
"اپنی کہانی میں بھی"
گنوا کے مجھ کو کسی عہد خوش گمانی میں
وہ شخص اب کوئی مجھ سا تلاش کرتا ہے
بہت فرق ہوتا ہے
ضرورت اور ضروری میں
کبھی کبھی
ہم
صرف ضرورت ہوتے ہیں،
ضروری نہیں
آج ایک دوست نے بڑی دلچسپ بات بتای۔ وہ دن میں کئی دفعہ چاے کا خالی کپ پیتے ہیں اور اسی طرح انجاے کرتے ہیں جیسے اصل چاے پی رہے ہوں۔انہوں نے بتایا کہ یہ طریقہ انہیں ایک جاپانی خاتون نے بتایا تھا اور اکثر جاپانی یہ کام کرتے ہیں۔
میں تو کل سے ٹرای کر رہا ہوں۔ آپ بھی آزمائیں ۔ کم خرچ بالا نشین۔
میں نے بار ہا اس موضوع پر غور کیا کہ
“موت“ کیا ہے؟
اس سے زندگی کا کیا رشتہ ہے؟
ایک دفعہ میں نے ایک سمندری جہاز دیکھا، جب وہ ساحل سے دور ہوا اور نظروں سے اوجھل ہو گیا تو لوگوں نے کہا کہ “چلا گیا“.
میں نے سوچا دور ایک بندر گاہ ہو گی، وہاں یہی جہاز دیکھ کر لوگ کہہ رہے ہوں گے کہ “آ گیا“
شاید اسی کا نام موت ہے، ایک پرانی زندگی کا خاتمہ اور نئی زندگی کی ابتداء۔۔۔
آخر یہ بے سکونی مجھ میں کب سے بسر کرنے لگی ہے؟؟ یہ سوال آج میں نے خود سے کئی بار پوچھا اور جواب ایک بار بھی نہیں ملا۔ کوئی انسان ایسا نہیں رہا جس سے ملتے ہوئے کچھ لمحوں میں ہی کوفت ہونا شروع نہ ہو، پر کہیں مروت تو کہیں ضرورت آڑے آجاتی ہے۔حالت یہ ہے کہ خود سے بھی بیزار ہوں۔کہنے کو تنہائی انسان کی ساتھی ہوتی ہے لیکن یہ سب سے بہترین انداز میں مارتی ہے ہمیں۔اپنے آپ کو سہتے رہنا کسی مصیبت سے کم نہیں۔
ہم تنہائی سے کبھی نہیں مرتے ہماری موت کا سبب وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے ہمیں سستا کر دیا اور ہم سمجھتے رہے وہ ہماری زندگی ہیں
ہر انسان کی ایک غلط فہمی ہوتی ہے کہ اُسے چاہا نہیں گیا اصل میں انسان اپنے مطلب کی چاہت کی چاہ رکھتاہے۔اور اُن لوگوں کی چاہت ٹھکرا دیتا ہے جو اس کی معمولی سی توجہ کےطلب گار ہوتے ہیں مگر انسان تو خواہشات کے غلام ہیں اُسے محبت بھی اپنے من پسند انسان سے ہی چاہیے ہوتی ہے اور وہاں نہیں ملے تو اُس کے لیے کسی اور کے کیے گئے احساس میں اس کا دم گھٹنے لگتا ہے۔
جو انسان اپنے آپ میں خوش رہنا شروع کر دیتا ہے پھر وہ دوسروں سے خوشی ملنے کی امیدیں نہیں باندھتا. اور جہاں آپ امیدیں باندھنا بند کر دیتے ہیں وہیں سے آپ اپنے آپ کو تکلیف سے بچانے کا پہلا قدم اٹھاتے ہیں. آپ کو حقیقی خوشی وہی انسان دے سکتا ہے جو آپ کو مکمل طور پر جانتا ہو، آپ کے اندر کو پہچانتا ہو. ایسا انسان آپ کو دنیا کے کسی کونے میں نہیں ملے گا سوائے آپ کے گھر کے آئینے میں. کیونکہ کوئی بھی دوسرا انسان آپ کو چاہے جتنا مرضی جان لے مگر پھر بھی آپ کی ذات کے بہت سارے پہلوؤں سے نا آشنا ہی رہتا ہے. وہ پہلو جو صرف اور صرف آپ جانتے ہو. آپ کا وجود کسی کی دی ہوئی خوشی کا محتاج نہیں ہونا چاہئے. اپنے آپ کو آزادی دیں دوسروں سے، اور اپنے وجود پر خود حکومت کریں
کوئی تو رابطے کی صورت ہو
اک فون کال ایک میسج
سرخ دھڑکتا ہوا دل
تمہارے شہر سے میرے شہر کو آتے بادل
کوئی شناسا جو تیرا ذکر کرے ۔
میرے لئے لکھی کوئی پیار بھری تمھاری تحریر۔ تمھارا ہم نام کوئی بچہ کوئی بات تمھارہ چہرہ کچھ بھی جو اُداسی کو دور کرے.۔۔پتہ نہیں یہ اداسی ہم خالی ہاتھ رہ جانے والوں سے کیا چاہتی ہے
ترک تعلق کے بعد ہر اس چیز اور مشغلے کو ترک کر دیں جو اس وابستگی کے تحت اپنائے ہوئے تھے ورنہ جب جب وہ تحاریر وہ دلچسپیاں وہ یادیں پھر سے سامنے آئیں گی جسم و جاں کی تمام رگوں میں اذیت کا کرنٹ ایسے دوڑے گا کہ آپ کا جسم نیلا پڑ جائے گا مگر اس اذیت سے باہر نکالنے والا کوئی نہیں ہوگا
چلو شادی والی بات تو ٹھیک ہے لیکن کیا پوسٹ پہ آنے کیلیے بھی تمہارے ابا نہیں مانتے
کئی سال پہلے فلم میں ایک سین دیکھا جس میں عاشق کے ہاتھوں میں اس کی محبوبہ کے ہاتھ تھے. وہ اپنی محبوبہ سے پوچھتا ہے
'اس میں سے میری انگلیاں کون سی ہیں؟'
محبوبہ شرما کے کہتی ہے 'ساری آپ کی ہیں'
مجھ کو اس بات نے اپنا گرویدہ کر لیا. میری بڑی خواھش تھی کے تعلیم سے فراغت کے بعد تیس چالیس تک شادی ہو گی تو کوئی مجھے بھی ایسے کہے
سال پر سال گزرتے گئے. لیکن یہ خواہش نہ بھول سکا
آخر وہ میری زندگی میں آ ہی گئی.
ایک دن جب اس کے ہاتھ میرے ہاتھوں میں تھے مجھ کو اپنی وہ ہی خواہش یاد آگئی. میں نے بڑے جذب کے عالم اس سے پوچھا، 'ان میں سے میری انگلیاں کون سی ہیں؟'
اس نے کہا،
' اس میں پوچھنے والی کیا بات ہے، یہ کالی کالی آپ کی ہیں'
زندگی میں ایسا بھی ہوتا ہے ،
کہ آپ کسی ایک انسان پر چاہت، خلوص، عقیدت، محبت
اور اعتبار کے خزانے لُٹا رہے ہوں۔
اور وہ شخص زندگی کے کسی موڑ پر اپنے کسی گھٹیا عمل سے آپ پر یہ واضح کر دے
کہ وہ اس سب کے بالکل بھی قابل نہیں تھا،
کتنا تکلیف دہ ہوتا ہے نا؟ ان تمام جذبات کا ضائع چلے جانا۔؟
آپ سب سے گزارش ہے
دل والا لائک نا دیا کریں
بندہ لمممممممبیاں سوچاں وچ پے جاندا اے
میں تجھ سے پوری توجہ کی طلبگار ہوں
اگر اوروں سے تعلق ہے تو مجھ سے دور رہو
اگر آپ فطرتًا مخلص انسان ہیں
تو یاد رکھیں آپ کو کھونے والا ہر شخص اپنا ناقابل تلافی نقصان کرے گا
جس کا خمیازہ اسے تمام عمر بھگتنا پڑے گا... اس لئیے خود کو کسی کے سامنے ڈاؤن کرنے کے بجائے پر اعتماد رہیں اور اپنی مخلصی پہ شک کئیے بغیر اسکو قائم رکھیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain