میں یادیں سنبھال کر رکھتا ہوں
کیونکہ مجھ سے
انسان کھو جاتے ہیں.
کیا کہا نقصان ؟؟
کہاں سے شروع کروں پھر ؟؟ میری پڑھائی
سے؟ یا آنکھوں کے حلقوں سے ؟ یا پھر
میری سر درد سے یا پھر میری یہ
بیزاری کہا سے شروع کروں ؟
.انا والا کہو یا ضدی چاہئے گھمنڈی کہو
بٹا ہوا شخص میں منہ پہ مار دیتا ہوں
ایک مدت ہوئی ہے تجھ سے ملے
تُو تو کہتا تھا رابطے رہیں گے!
میں وہ ہوں جس کا شک ہمیشہ صحیح
اور فیصلہ
ہمیشہ غلط ہوتا ہے
تمہاری جلد ہے نہ جو
تمہارے پور ہیں نہ جو
جو ان پوروں میں خلیے ہیں
کئی بلین جو خلیے ہیں
جو ان خلیوں میں ایٹم ہیں
کئی بلین جو ایٹم ہیں
یہ ایٹم تیری مٹی میں
سمانے سے کہیں پہلے
کئی بلین ستاروں کی
دہکتی تہہ میں رہتے تھے
وہاں رہنے سے بھی پہلے
کئی نوری برس پہلے
قد آور بادلوں میں تھے
جہاں یہ رقص کرتے تھے
ذرا سا مسکرا کر میں
مخاطب یوں ہوا اس سے
کہ تم شاید نہ مانو پر
میں ثابت کر دکھاؤں گا
تمہیں مجھ سے ہی ملنا تھا
ذرا یہ ہاتھ پکڑاؤ ....
کہ میں جو مل گئی تم کو
کئی بلین بھٹکتی کہکشاؤں کے
کئی بلین ستاروں کے
کئی بلین مداروں میں سے
ایک سوئم سیارے پر
کئی بلین مجسموں میں
ملے ہو تم ہی کیوں مجھ کو ؟
ملی ہوں میں ہی کیوں تم کو؟
اچانک مجھ سے کہتی ہے !!
فزکس اچھی پڑھاتے ہو !
بڑی تفصیل اور تحقیق سے تم بات کرتے ہو
بہت باریک بینی سے بسر دن رات کرتے ہو !
توجہ مجھ سے بڑھ کر ہے تمہاری آسمانوں پر
چلو اک امتحاں تو دو !!
ہونے والے خود ہی اپنے ہوجاتے ہیں
کسی کو کہہ کر اپنا نہیں بنایا جاتا
عورت مرد کی نیت کا تو اندازہ لگا سکتی ہے
لیکن مرد کی ذہنی حالت کو کبھی نہیں سمجھ
سکتی
کئی ماہ گزر جانے کے بعد بھی،
میں نے اُس کے نام کو
سرچ ہسٹری میں نیچے
نہیں جانے دیا۔
چلو غیر موجودگی کو دھوکہ دے کر ملتے ہیں.
اگر بادام افورڈ نہیں کر سکتے
تو دھوکہ کھا لیں عقل
اس سے بھی تیز ہوتی ہے ۔
پتہ ہے میں کبھی کسی سے زیادہ دیر خفا نہیں رہا
مجھے خوف آتا تھا ناراض ہونے سے تعلق ختم ہو جاتے
ہیں میں غلطی پر ہوں نہ ہوں میں ہمشہ آگے بڑھ کر
ہاتھ ملایا۔۔۔۔کہتے ہیں دوستی ہو یا محبت ازمانی نہیں
چاہیئے
جانے کیوں اس بار میرا آگے بڑھنے کو دل نہیں کیا شاہد
میرے من میں اک امید تھی وہ آگے بڑھ کر منا لے گا
میرے خفا ہونے پر احساس ہو گا میرے یوں چپ ہونے پر وہ سوچے گا
کیا کیا سوچتے ہیں ہم انسان اگلے کو چاہے رتی بھر پروا نہ ہو
وہ میری محبت کا میری دوستی کا اتنا مان تو رکھ ہی
سکتا تھا مجھے سمجھ نہیں آتی ہم انسانوں سے
امیدیں لگاتے ہی کیوں ہیں خود کو تکلیف دینے کے لیے
خود کو بے مول کرنے کے لیے۔
کچھ چیزیں ناقابل برداشت لگتی ہیں
،ٹھنڈی چائے ،تیز آوازیں،انسانوں کا
ہجوم سب مردوں سے بات کرنے والی عورت اور
ہر عورت کو دل دے دینے والا مرد
جوڑ توڑ کی اس دُنیا میں
ہر چیز قابلِ مرمت ہے
سوائے اعتبار کے
سوشل میڈیا میں حال چال پوچھنے سے پیدا ہونے والے
"وہم "کو لوگ "محبت" کا نام دیتے ہیں
میں اپنے آپ کو ٹھیک کر رہا ہوں،
کیونکہ میں کبھی کبھی سمجھتا ہوں کہ میں بھی مسئلہ ہوں
میں نے اپنی غلطیوں سے بہت کچھ سیکھا ہے۔۔۔
اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ
اب اور غلطیاں کروں گا تاکہ۔۔۔
اور زیادہ سیکھ سکوں۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain