میں لوگوں کا احترام کر سکتا ہوں اعتبار نہیں
میں لکھتا رہتا ہوں
کیونکہ میں جانتا ہوں کہ یہاں ایسے ذہن موجود ہیں جو
پڑھتے ہیں
اور ایسے دوست اور ساتھی موجود ہیں جو وفادار ہیں
میری طرف سے سب کو سلام اور دل سے دعائیں۔
فسیاتی طور پر
خوش امید رہنا دماغ کے لیے سکون بخش ہوتا ہے
اگر تم دس گھنٹے خوش امید ہو کر سوچو
تو تمہارے دماغ کی توانائی کم خرچ ہوتی ہے
بجائے اس کے کہ پانچ منٹ مایوسی میں سوچو
بے وجہ رابطوں کا بوجھ نہ اٹھاؤ
جو بھول گیا اسے بھول جاؤ
تُجھ سے بانٹ کے ہر دُکھ آدھا ہو جاتا تھا اب کے گفتگو
کے وہ سلسلے بھی گئے۔۔
شروع شروع میں ہم بلکل ان کی امید اور ان کی
خواہشات کے عین مطابق ہوتے ہیں جیسا کہ وہ چاہتے
ہیں کہ آپ ایسے ہوتے۔۔۔
پھر کسی دن چند سالوں کے آخر میں آپ پہ کھلتا ہے کہ
یہ صرف ایک ڈھونگ تھا۔۔
گھر وہ ہے جہاں آپکا کوئی منتظر ہو۔۔۔
اور موت ہماری
منتظر ہے
"کبھی جو بیٹھا تھا امید کی کرسی پر،
آج خود کو دھند میں لپٹا پایا ہے،
نہ چہرہ باقی، نہ سایہ کوئی،
بس ایک خلا سا، جو تنہائی لایا ہے!
ک دُکھ تھا جس کا مجھ کو نہیں ہو رہا تھا دُکھ
لیکن جب اُس کو دُکھ نہ ہوا، دُکھ ہوا مجھے
اُس کے دیئے دُکھوں پہ الگ غمزدہ تھا میں
اور انتقام لے کے جُدا دُکھ ہوا مجھے
میں چاہتا تھا مجھ سے بچھڑ کر وہ خوش رہے
لیکن وہ خوش ہوا تو بڑا دُکھ ہوا مجھے
یقیں تھا اسے،ہم اسی کے ہی ہیں
پھر بھی اس نےجھنجھوڑ کے دیکھا
جانتے تھے گر کے ٹوٹ جائیں گے
پھر بھی اس نے چھوڑ کے دیکھا
علم تھا میرے دل میں ہے وہ
پھر بھی اس نے توڑ کے دیکھا
میں رات گئے اُس شخص کو آنلائن دیکھ کر اکثر سوچتا
ہوں کہ!
نئے محبوب کیساتھ پیار بھری باتوں یا مستقبل میں
ساتھ زندگی گزارنے کے وعدے دعوؤں کے سوا اور کیا
گفتگو ہوتی ہوگی۔
ہ آئینے تجھے تیری خبر دے نہ سکیں گے
آ دیکھ میری آنکھ سے، تُو کتنا حسیں ہے
لوگوں کو چھوڑنا سیکھیں!
جو رشتے(تعلقات) ختم ہو جائیں گویا وہ قبریں ہیں اور
قبریں دوبارہ کھودی نہیں جاتیں اور جو تمہاری پیٹھ
پیچھے تمہیں چھوڑ گیا ہو اسے بھی چھوڑ دو اور اپنے
ماضی کے قیدی نہ بنو .
تم کسی کے پسندیدہ نہیں ہو
تم بس میسر ہو، موجود ہو
بس اس سے زیادہ کچھ نہیں
پتا نہیں کیوں ہم توجہ حاصل کرنے کے لیے
بعض دفعہ خود کو گرا لیتے ہیں،
ہم کبھی مظلومیت کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں
تاکہ لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کر سکیں،
کبھی اتنا خوش رہنے کا ڈرامہ رچاتے ہیں
کہ لوگ ہم پہ رشک کر سکیں،
ہم دوسروں کو ہر وقت متاثر کرنے کی
دھن میں رہتے ہیں، اپنے لباس سے، اپنے گھر سے،
اور ان بے پناہ چیزوں سے جو ہمارے
زیر استعمال ہوتی ہیں،
یہ رویہ آہستہ آہستہ ہمیں نفسیاتی مریض بنا دیتا ہے،
ہم دوسروں کو احساس کمتری میں مبتلا کر کے
سکون محسوس کرتے ہیں جو ہمیں
دوسروں سے اچھا بن کر ملتا ہے،
دل چاہتا ہے کہ سب کچھ ڈلیٹ کر دوں ساری پوسٹس،
یہ اکاؤنٹ، اپنی ہی لکھی ہوئی تحریریں۔ اب یہ لفظ
بھی بے معنی لگتے ہیں، جیسے کسی اور کی کہانی ہو۔
سوچتا ہوں، آخر کیا لکھتے رہے ہم؟ کس کے لیے؟ جھوٹے
لفظوں، کھوکھلے رشتوں کی جنگ میں اپنی ہی زندگی
الجھا لی ہم نے۔ بےنام چہروں کے لیے خود کو کھپا دیا، اور
بدلے میں شاید کچھ بھی نہیں پایا
شہر میں چاروں طرف ایک سڑک جاتی ہے
میں بھٹکتا ہوں میرے ساتھ بھٹک جاتی ہے
جس الاؤ سے مجھے تم نے گزارا، مجھ پر
ہاتھ رکھو تو میری مٹی کھنک جاتی ہے
اتنا مانوس ہوں خود جا کے پکڑ لاتا ہوں
گھر کی ویرانی اگر راہ بھٹک جاتی ہے
اس کا مطلب ہے ابھی زندہ ہے پتھرائی نہیں
ہنسنے لگتا ہوں اگر آنکھ چھلک جاتی ہے ♡
اب تسلسل سے میں خاموش نہیں رہ سکتا
بات کرلیتا ہوں خاموشی اٹک جاتی ہے♡
شور کرتے ہیں کسی یاد کے پنچھی مجھ میں
اور پھر بعد میں تنہائی بھڑک جاتی ہے
ذہن مرا آزاد ہے لیکن دل کا دل مٹھی میں
آدھا اس نے قید رکھا ہے آدھا چھوڑ دیا ہے
جہاں دعا ملتی تھی اللہ جوڑی سلامت رکھے
میں نے تیرے بعد ادھر سے گزرنا چھوڑ دیا ہے
خبر نہیں ہے کہاں کب کسی کو لگ جائے
تمہارے ہجر کی دیمک ہنسی کو لگ جائے
یہ بددعا کی طرح عشق بھی مصیبت ہے
جو اس سے جان چھڑائے اسی کو لگ جائے
کسی خیال کی ندرت پہ کام جاری ہے
نئے سرے سے محبت پہ کام جاری ہے
ہم اپنی عمر بسر کر چکے ہیں اور ابھی
یہ لگ رہا ہے کہ قسمت پہ کام جاری ہے
تمہارا ہجر مکمل کریں گے تیزی سے
سو ہر طرح کی اذیت پہ کام جاری ہے
تجھے بھی خود سا بناوں گا ایک روز مگر
ابھی تو اپنی طبیعت پہ کام جاری ہے
میں سو رہا ہوں مجھے نیند سے جگانا نہیں
درونِ خواب عمارت پہ کام جاری ہے
اِدھر یہ لوگ ریہرسل بھی کر چکے ہیں مگر
اُدھر خدا کا قیامت پہ کام جاری ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain