'کیا غلط فہمی میں رہ جانے کا صدمہ کچھ نہیں؛
وہ مجھے سمجھا تو سکتا تھا کہ ایسا کچھ نہیں!🖤
عشق سے بچ کر بھی بندہ کچھ نہیں ہوتا مگر"
یہ بھی سچ ہے عشق میں بندے کا بچتا کچھ نہیں!!💔
' جانے کیسے راز سینے میں رکھے بیٹھا ہے وہ؟
زہر کھالیتا ہے پر منہ سے اگلتا کچھ نہیں؛
شکر ہے کے اس نے مجھ سے کہہ دیا کہ کچھ تو ہے!
میں اسے کہنے ہی والا تھا کہ، اچھا کچھ نہیں
میں بس لکھنے کی حد تک پُرکشش ہوں
مجھ سے گفتگو آپ کو بیزار کر دے گی
فطرتاً تنکا ہوں بنتا ہوں سہارا جس کا
وہ ڈبو کر مجھے خود پار چلا جاتا ہے
غم کی تشہیر سے ہم نے یہ سبق پایا ہے
غم وہیں رہتا ہے غم خوار چلا جاتا ہے..
تمہاری زندگی میں ایک دن بدر کا ہوگا ایک دن اُحد
کا… یعنی ایک دن خوشی اور دوسرا دن حزن و ملال کا
تو ایک دن شُکر کرنا دوسرے دن صبر…!
میں لوگوں کا احترام کر سکتا ہوں اعتبار نہیں
میں لکھتا رہتا ہوں
کیونکہ میں جانتا ہوں کہ یہاں ایسے ذہن موجود ہیں جو
پڑھتے ہیں
اور ایسے دوست اور ساتھی موجود ہیں جو وفادار ہیں
میری طرف سے سب کو سلام اور دل سے دعائیں۔
فسیاتی طور پر
خوش امید رہنا دماغ کے لیے سکون بخش ہوتا ہے
اگر تم دس گھنٹے خوش امید ہو کر سوچو
تو تمہارے دماغ کی توانائی کم خرچ ہوتی ہے
بجائے اس کے کہ پانچ منٹ مایوسی میں سوچو
بے وجہ رابطوں کا بوجھ نہ اٹھاؤ
جو بھول گیا اسے بھول جاؤ
تُجھ سے بانٹ کے ہر دُکھ آدھا ہو جاتا تھا اب کے گفتگو
کے وہ سلسلے بھی گئے۔۔
شروع شروع میں ہم بلکل ان کی امید اور ان کی
خواہشات کے عین مطابق ہوتے ہیں جیسا کہ وہ چاہتے
ہیں کہ آپ ایسے ہوتے۔۔۔
پھر کسی دن چند سالوں کے آخر میں آپ پہ کھلتا ہے کہ
یہ صرف ایک ڈھونگ تھا۔۔
گھر وہ ہے جہاں آپکا کوئی منتظر ہو۔۔۔
اور موت ہماری
منتظر ہے
"کبھی جو بیٹھا تھا امید کی کرسی پر،
آج خود کو دھند میں لپٹا پایا ہے،
نہ چہرہ باقی، نہ سایہ کوئی،
بس ایک خلا سا، جو تنہائی لایا ہے!
ک دُکھ تھا جس کا مجھ کو نہیں ہو رہا تھا دُکھ
لیکن جب اُس کو دُکھ نہ ہوا، دُکھ ہوا مجھے
اُس کے دیئے دُکھوں پہ الگ غمزدہ تھا میں
اور انتقام لے کے جُدا دُکھ ہوا مجھے
میں چاہتا تھا مجھ سے بچھڑ کر وہ خوش رہے
لیکن وہ خوش ہوا تو بڑا دُکھ ہوا مجھے
یقیں تھا اسے،ہم اسی کے ہی ہیں
پھر بھی اس نےجھنجھوڑ کے دیکھا
جانتے تھے گر کے ٹوٹ جائیں گے
پھر بھی اس نے چھوڑ کے دیکھا
علم تھا میرے دل میں ہے وہ
پھر بھی اس نے توڑ کے دیکھا
میں رات گئے اُس شخص کو آنلائن دیکھ کر اکثر سوچتا
ہوں کہ!
نئے محبوب کیساتھ پیار بھری باتوں یا مستقبل میں
ساتھ زندگی گزارنے کے وعدے دعوؤں کے سوا اور کیا
گفتگو ہوتی ہوگی۔
ہ آئینے تجھے تیری خبر دے نہ سکیں گے
آ دیکھ میری آنکھ سے، تُو کتنا حسیں ہے
لوگوں کو چھوڑنا سیکھیں!
جو رشتے(تعلقات) ختم ہو جائیں گویا وہ قبریں ہیں اور
قبریں دوبارہ کھودی نہیں جاتیں اور جو تمہاری پیٹھ
پیچھے تمہیں چھوڑ گیا ہو اسے بھی چھوڑ دو اور اپنے
ماضی کے قیدی نہ بنو .
تم کسی کے پسندیدہ نہیں ہو
تم بس میسر ہو، موجود ہو
بس اس سے زیادہ کچھ نہیں
پتا نہیں کیوں ہم توجہ حاصل کرنے کے لیے
بعض دفعہ خود کو گرا لیتے ہیں،
ہم کبھی مظلومیت کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں
تاکہ لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کر سکیں،
کبھی اتنا خوش رہنے کا ڈرامہ رچاتے ہیں
کہ لوگ ہم پہ رشک کر سکیں،
ہم دوسروں کو ہر وقت متاثر کرنے کی
دھن میں رہتے ہیں، اپنے لباس سے، اپنے گھر سے،
اور ان بے پناہ چیزوں سے جو ہمارے
زیر استعمال ہوتی ہیں،
یہ رویہ آہستہ آہستہ ہمیں نفسیاتی مریض بنا دیتا ہے،
ہم دوسروں کو احساس کمتری میں مبتلا کر کے
سکون محسوس کرتے ہیں جو ہمیں
دوسروں سے اچھا بن کر ملتا ہے،
دل چاہتا ہے کہ سب کچھ ڈلیٹ کر دوں ساری پوسٹس،
یہ اکاؤنٹ، اپنی ہی لکھی ہوئی تحریریں۔ اب یہ لفظ
بھی بے معنی لگتے ہیں، جیسے کسی اور کی کہانی ہو۔
سوچتا ہوں، آخر کیا لکھتے رہے ہم؟ کس کے لیے؟ جھوٹے
لفظوں، کھوکھلے رشتوں کی جنگ میں اپنی ہی زندگی
الجھا لی ہم نے۔ بےنام چہروں کے لیے خود کو کھپا دیا، اور
بدلے میں شاید کچھ بھی نہیں پایا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain