" بھاڑ میں جاؤ تُم "
یہ اس کا آخری جملہ تھا اور فون بند ھو گیا
اس کا یے جملہ سن کے جسم سے جان نکل گئی مجھے یقین نہیں آ رہا تہا کے وہ کبہئ ایسے بولے گی۔پاگلوں کی طرح کمرے میں طیش میں ٹھلنے لگا ۔میرا، دل کیا کہ موبائل سامنے والی دیوار پر دے ماروں دیوار پر نظر پڑی تو دیوار پر نصب پورا وجود دِکھانے والا آئینہ میری اس حالت پر قہقے لگا رھا تھا .مجھےخود پر ھی کچھ ترس آنے لگا تھا مینے ارد گِرد نظر گھمائی تو میز پر رکھا پانی کا گلاس نظر آیا ـ پانی پینے کی غرض سے آگے بڑھا .اور گلاس دیوار پے دے ماری اور
اگلے ھی لمحے اس کمرے کی ھر ٹوٹنے والی چیز ٹوٹ چُکی تھی اور اب میں بہتر محسوس کر رھا تھا
باتوں کو بھلانے کی عادت ڈال لیجیئے-
ھـر بات کو یاد رکھنا، اپنے دماغ کا سکون خراب کرنے کے برابر ہوتا ہے- دماغ ہے ہمارا کوئی ڈسٹ بن تو نہیں کہ کچرا بھی ڈالیں
زِندگی کے کچھ مقامات پر لاپرواہ رہنا سیکھیئے، کیونکہ جس طرح ہر بات کہنے والی نہيں ہوتی اِسی طرح ہر بات سننے والی بھی نہيں ھـوتـی_
ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﺩﻣﺎﻍ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ
کے من پسند شخص کی دنیا
ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻋﻼﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻭﺟﻮﺩ ﺳﮯ ﻣﮑﻤﻞ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ
کافی دن بعد اس سے رابطہ بحال ہوا
عجیب دکھ سا ہوا ,مجھے لگا تھا پریشان ہوگا میرے بغیر
آپ کتنے ہی برے موڈ میں اداس یا دکھی بیٹھے ہوں...ایک میٹھی یاد، اک جملہ، کسی کا خیال آتے ہی مسکرا اٹھتے ہیں، ساری اداسی زائل ہو جاتی ہے
مگر کبھی کبھار آپ بہت خوش ہوتے ہیں اور ایک خیال، اک بری یاد، تلخ لمحہ آپ کی مسکراہٹ نگل جاتا ہے اور آپ رنجیدہ ہو جاتے ہیں
سب سے پہلی غلطی ہماری ہوتی ہے۔۔۔
ہم لوگوں کو اپنے دل و دماغ پر سوار کر لیتے، ان کی توجہ کو حقیقی مان لیتے ہیں ہمیں لگتا ہے اگر آج وہ ہمارے تو ہمیشہ بس ہمارے ہی رہیں گے یہ صرف ہماری غلطی نہیں ہوتی گناہ بن جاتا ہےجس کے بدلے میں پھر بر بار ہمیں توجہ کی بھیک مانگنی پڑتی ہے، ہماری موجودگی کا احساس دلانا پڑتا ہے کبھی ناراض ہو کر تو کبھی لڑ کر الفاظوں سے بتانا پڑتا ہے پر یہ وقتی لوگ وقت کے ہی محتاج ہوتے ہیں، ان کے پاس وافر وقت جب ہو گا تب ہی یہ اہمیت دیں گے ورنہ یا تو مصروف یا مجبور۔
اکثر اوقات ہم وہ کچھ بھی لکھ دیتے ہیں جو ہماری اور آپ کی کیفیات ہوتی ہیں جن کو آپ بیاں نہیں کر پاتے تو پوسٹس تحریر پڑھ کر اندازہ لگاتے ہیں کہ ہم بھی یہی محسوس کرتے ہیں ہماری بھی یہی احساسات ہیں لفظوں کی مدد سے ہم وہ سب بیاں کر سکتے ہیں جو شاید ہم کبھی کسی کو نہیں بتا پاتے یا سمجھا سکتے. میں کبھی کبھی خود کو ذہنی سکون دینے کے لیے لکھ لیتا ہوں مجھے اکثر یہ میسج پڑھنے کو ملتا ہے کہ میں نے آپ کی پوسٹ کاپی کی ہے ۔میں آپ کی پوسٹ چوری کرتا/کرتی ہوں ۔لے میں ان میسجز کو پڑھ کر ہنس پڑتا ہوں شاید بہت ساروں کے دکھ ان تحریروں سے ملتے جلتے ہیں لیکن مجھے آج تک یہ میسج نہیں آیا کہ میں آپ کا درد سمجھ سکتی/سکتا ہوں..
کچھ لوگ زندگی میں صرف اس لیے ہوتے ہیں کہ جب انکو کسی کی ضرورت پڑتی ہے ,وہ آپ سے بات کر لیں , اپنے دل کا بوجھ اتار لیں , تھوڑا ہنس لیں , سچ کہوں تو وقت گزار لیں , وہ آپ کو ایک دوست یا ایک چاہینے والے کی طرح نہیں ایک ضرورت کی طرح استعمال کرتے ہیں ,آپ انکو میسج کروگے تو بات کریں گے نہیں کروگے تو وہ آپکو بھول جائیں گے , لیکن اس سب سے علاوہ جو بات تکلیف دیتی ہے وہ یہ ہے کہ انکو احساس تک نہیں ہوتا کہ وہ ہمارے خلوص کے ساتھ کس طرح کھیل رہے ہیں
عورت مخلص مرد کی
اور مرد مخلص عورت کی قدر نھی کرتے
اسکو دلچسپی چاہیے خوش ہونے کے لیے جو صرف نیۓ چہرے ہی دے سکتے
انسان کو انسان ہونے کا مارجن ضرور دیجئے اگر کوئی آپ پر مرتا ہے تو کوشش کریں اسے زندہ رکھیں اگر کوئی آپکی پرواہ کرتا ہے تو کوشش کریں اسکو اگنور نا کریں اگر کوئی آپ کی چاہ کرتا ہے تو کوشش کریں بدلے میں کم ہی مگر چاہ دیں کیونکہ پرواہ، فکر، چاہ۔۔ ! یہ ایسی چیزیں ہیں جنکو ہم خرید نہیں سکتے اس گرگٹ سی دنیا میں اصل کم اور نایاب ہے۔ قدر کریں یادیں کبھی بھی مداوہ نہیں ہوتی
مجھے لوگوں کی کبھی سمجھ نہیں آتی مجھے لگتا ہے ھمارے ساتھ جو لوگ بھی تعلق میں ہوتے ہیں وہ صرف ھمارے لیے تب میسر ہوتے ہیں جب ان کے پاس کوئی اور موجود نہیں ہوتا- ایسا لگتا ہے کوئی بھی بنا کسی غرض سے ھمارے ساتھ نہیں رہتا یا شاید ھمیں لوگوں کو رکھنا نہیں آتا شاید ھم ان کے لیے سیکنڈ آپشن ہوتے ہیں بس اِنہیں وجوہات کی بنا پر میں زیادہ لوگوں سے تعلقات، دوستیاں اور رشتے نہیں بناتا
ہمارے لیے جو خاص بنتا چلا جاتا ہے،
اکثر ہم اس کے لیے اتنے عام سے ہو جاتے ہیں کہ اسے ہمارے کھو جانے کا ڈر بھی نہیں رہتا ہماری اہمیت شیلف پہ رکھی ہوئی اس کتاب جیسی ہو جاتی ہے، جسے مہینے بعد کھولو بھی تو تحریریں وہی رہتی ہیں
جنہیں ہم چاہتے ہیں، وہ کسی اور سے بے تکلف ہو کر بات کریں تو ہمارے خون کی گردش کیوں تھمنے لگتی ہے۔ کا نٹوں جیسی چبھن اور کسک ہماریے وجود کو کیوں چھلنی کرنے لگتی ہے؟ کیا اسی کو رقابت کہتے ہیں ۔ یہ رقابت تو محبت سے بھی زیادہ جان لیوا آزار ہے
کبھی
کبھی اپنی شخصیت کو بے رنگ رکھنا بہت اچھا لگتا ہے چہرے پہ کوئی خوشی نہیں..غم کےآثار بھی نہیں.مسکرانے کو بھی جی نہ چاہے.اور رونے کی بھی وجہ نہ ملے ،،
بس ایک سنجیدگی اور ہونٹوں پر ذرا سا تبسم !جیسے دل اب کسی بھی بات کا بوجھ لینے کو تیار نہ ہوسب کچھ بہت آسان اور ہلکا پھلکا سا لگتا ہے.اور کچھ لوگ ایسے ہی اچھے لگتے ہیں بالکل خاموش بے رنگ سے
کوئی بھی ۔ میرے علاوہ نہیں مجھ سا ، سو مجھے نئے لوگوں کے تجسس میں گنوا مت دینا
کوئی پوچھ لے تو کہنا ، میرا حال اب کہ یٌوں بے
نہ کسی کی آرزو ہے ، نہ کسی کا اب جنوں ہے
میں کنار ِ دل پہ بیٹھا ، یہی خود سے پوچھتا ہوں
کہاں رہ گئے تلاطم ؟ بڑی دیر سے سکوں ہے
جذبات کی موت ۔۔
سب سے اذیت ناک ہے۔۔
تدفین بھی آپکے زمہ۔۔قبر بھی آپ کے اندر۔۔
سوگ بھی آپکا۔۔ نوحے بھی آپکے۔۔۔۔
انتہا تُو یہ کہ،۔ دل کی سکون کو۔۔۔۔
کوئی پُرسہ بھی دینے نہیں آتا
کسی کی زندگی میں اپ کے ہوتے ہوے بھی کسی اور کی گنجائش ہو تو ، وہاں اپ کا ہونا بیکار ہے
ہم کبھی بھی کسی کے لیے اہم نہیں ہوتے ، یہ سب بس ہمارے وہم کا کھیل ہے ۔ اگر ہم کہیں اچانک غائب ہو جائیں تو کوئی ہمارا منتظر نہیں رہے گا ، یہاں کوئی کسی کے واسطے نہ منتظر رہا نہ بے چین ، لوگ اور چیزیں اتنی تیزی سے ہماری جگہ بھر دیتی ہیں کہ کبھی اگر ہم واپس آ بھی جائیں خود کا آنا خود پہ بھری گزرنے لگتا ہے ۔
عورتیں بھی بڑی عجیب ہوتی ہیں ، جب تک اپ ان سے بات نہ کریں وہ ناراض رہتی ہیں ، اور جب اپ ان سے بات کریں تو وہ ناراض ہو جاتی ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain