دوسروں کے الفاظ کو اپنی مرضی کا مفہوم دے کر بد گمان ہونا آسان ہوتا ہے مگر اُن الفاظ کے پیچھے چُھپی اصل وجہ کو جان کر حقیقت تک پہنچنا بہت مشکل ہوتا ہے اور آج کا انسان تو بس آسان راستوں پر چلنا پسند کرتا ہے
الوداع میرے حساب سے اُردو زبان کا سب سے تکلیف دہ لفظ ہے لیکن اِس کی ادائیگی سے زیادہ تکلیف انسان کو تب ہوتی ہے جب یہ لفظ کہنے کا موقع بھی نہ مِلے اور تعلق چھوٹ جائے
یں نے پوچھا اب کی بار عید پہ کونسا ڈریس پہنو گی ؟؟؟ (کالا یا سرخ) ؟ وہ مسکرائی اور کہنے لگی اب فرق کیا پڑتا ہے کہ لال جوڑا پہنو یا کالا ۔ مجھے لگتا ہے میرا دل مکمل طور پہ مر گیا ہے اگر تیار بھی ہوجائوں تو کس کو دکھائوں ؟؟؟؟ بس عید کا دن ایک عام سا تو دن ہے ہاں چاند رات پہ مہندی ضرور لگائوں گی اور پھر اگلے دن عید کی نماز پڑھ کر سوجائوں گی ۔ باقی رہی بات سرخ ڈریس کی تو ہاں مجھے پتا ہے مجھ پہ لال رنگ سجتا ہے کیونکہ عشق کا رنگ بھی تو لال ہے کتنوں کے ارمانوں کا قتل کرکے یہ گہرا ہوتا ہے ۔ اگر تم کہتے ہو تو کالا بھی پہن سکتی ہوں کالے رنگ کی خاصیت بھی تو ہوتی ہے نا تمام رنگ کی اذیت ، دکھ اور درد کو اپنے اندر جذب کرلیتا ہے ۔ اس کو پہننے والا انسان بظاہر بہت پیارا نظر آتا ہے