دلِ منکر کی ایسے ہی طرف داری نہیں کرنی
مجھے جھوٹی محبت کی اداکاری نہیں کرنی
سبھی پرچےمحبت کے اگر میں پاس کر بھی لوں
مجھے تم نے مگر پھر بھی سند جاری نہیں کرنی
اگر یہ شاہ کا فرماں ہے تو پھر زنداں میں رہنے دو
غزل میں نے کسی صورت بھی درباری نہیں کرنی
گلے سے لگ کے رو دوں گا اگر وہ مل گیا مجھ کو
بڑا ہی ضبط ہے مجھ میں یہ مکّاری نہیں کرنی
ایک یونیورسٹی میں ، ڈاکٹر نے اپنے طلباء سے پوچھا:
اگر درخت پر 4 پرندے ہیں اور ان میں سے 3 اڑنے کا
فیصلہ کرتے ہیں تو ، درخت پر کتنے رہ گئے ہیں؟
ایک طالب علم نے کہا کہ "4" ہی پرندے باقی ہیں ،
ڈاکٹر نے اس سے پوچھا کہ چار کیسے؟
طالب علم نے کہا: آپ نے "فیصلہ" کہا لیکن آپ نے "اڑنا"
نہیں کہا اور فیصلہ لینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس پر
عمل درآمد ہو ..!
واقعی یہ صحیح جواب تھا ..
اس کہانی میں کچھ لوگوں کی زندگی کا خلاصہ پیش
کیا گیا ہے جو آپ کو زندگی میں بہت سارے نعرے
لگواتے ہیں ہم یہ کر سکتے ہم وہ کر سکتے، ، لیکن وہ
اپنی اصل زندگی میں نہیں ہوتے
ہونا (فیصلہ) کچھ اور ہے
اور (کرنا) کچھ اور ہے۔ !
سب سے پہلی غلطی ہماری ہوتی ہے۔ہم لوگوں کو اپنے
دل و دماغ پر سوار کر لیتے، ان کی توجہ کو حقیقی مان
لیتے ہیں ہمیں لگتا ہے اگر آج وہ ہمارے تو ہمیشہ بس
ہمارے ہی رہیں گے۔یہ صرف ہماری غلطی نہیں ہوتی
گناہ بن جاتا ہے جس کے بدلے میں پھر بر بار ہمیں توجہ
کی بھیک مانگنی پڑتی ہے، ہماری موجودگی کا احساس
دلانا پڑتا ہے کبھی ناراض ہو کر تو کبھی لڑ کر الفاظوں
سے بتانا پڑتا ہے پر یہ وقتی لوگ وقت کے ہی محتاج ہوتے
ہیں، ان کے پاس وافر وقت جب ہو گا تب ہی یہ اہمیت
دیں گے ورنہ یا تو مصروف یا مجبور۔۔۔۔
وہ مُجھے دھوکہ نہیں دے گا کبھی
خُود کو دھوکہ دینے والی بات ہے
بہت سے لوگ ضائع ہوگئے ہیں بے خیالی میں، بہت سے
لوگ تھے جِن کو توجہ کی اَشَد ضرورت تھی
محترمہ ان پارساؤں کی باتوں پہ نہ جاؤ، یہ وہ لوگ ہیں
جنہیں ابھی موقع نہی ملا
میں جو گفتگو کرتا ہوں اس سے مختلف انداز میں
لکھتا ہوں، میں جو سوچتا ہوں اس سے مختلف انداز
میں بولتا ہوں، جس طرح سے مجھے سوچنا چاہیے اس
سے قدرے مختلف پیرائے میں سوچتا ہوں، اور اس طرح
یہ ساری چیزیں جمع ہوکر گہری تاریکی کا سبب بنتی
ہیں.
برے بنو، لیکن کم از کم جھوٹے اور دھوکے باز نہ بنو۔
میں پڑھ چکا ہوں اگلے برس کے کیلنڈر
بھی
تمھارا ساتھ کسی بھی سال میسر
نہیں
برائے نام تعلق کسی کا ہم سے تھا
ہمیں خوشی تھی وہ کہتا رہا محبت ہے
زندگی نے مجھے بہت خاموش کردیا ہے میرے پاس
لکھنے کو بہت کچھ ہے مگر کہنے کو کچھ نہیں
"ہو سکتا ہے کہ ہم ان تمام چیزوں کو ٹھیک نہ کر سکیں
، لیکن ہم ہر اس چیز سے دور رہ سکتے ہیں جو ہماری
طبیعت مزاج کو پریشان کرتی ہیں اور ہمیں تکلیف
پہنچاتی ہیں۔"
مہیں جدائی تکلیف دیتی ہے؟
مجھے جھوٹا تعلق، بیزار موجودگی، اور جذبات میں
بناوٹ زیادہ تکلیف دیتی ہے۔
مجھے بلاوجہ تاخیر سے ملنے والے جوابات،
مجھے یہ احساس کہ میں تم پر بوجھ ہوں،
یا یہ جاننا کہ میرے ہونے یا نہ ہونے سے تمہیں کوئی فرق
نہیں پڑتا...
یہ سب چیزیں جدائی سے زیادہ اذیت دیتی ہیں۔
اگر جدائی تکلیف دہ ہے،
تو اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ وہ رابطہ ہے جو صرف
مجبوری کے تحت رکھا جائے، محبت اور خلوص کے بغیر!
تم مجھے کبھی دشمن نہیں پاؤ گی، نہ ہی میں تمہارا
مخالف بنوں گا
چاہے میں تکلیف میں ہوں، چاہے مجھ پر ظلم ہو،
چاہے میرے دل میں ایک بھی گوشہ ایسا نہ بچے جو درد
سے نہ کراہ رہا ہو
جب ہم سیکنڈ ہینڈ چیزیں لیتے ہیں نا تو ہمیں ان
خراشوں کی قیمت بھی ادا کرنی پڑتی ہے جو ہم نے نہیں
لگائی ہوتیں
تھوڑی مُشکِل ہوتی ہے مگر اُتر ہی جاتے ہیں دِل سے لوگ
بھی۔۔۔
بے سکونی کا مرض ہے تمھیں؟
دل نفس کے ہاتھوں مریض رہتا ہے؟
میرے ساتھ چلو تم وادی نجف میں ،
وہاں ایک ماہر روح کا طبیبؐ رہتا ہے
شاید عجیب سی باتیں لکھنا ہی میرے پاس اپنے وجود
کے ساتھ باتیں کرنے کا واحد طریقہ تھا..!! اب وہ بھی
نہیں رہا ..!! میں گھنٹوں بیٹھا سوچتا بھی رہوں تو
میرے پاس لکھنے کو الفاظ نہیں ہوتے ہیں..!! میرا ذہن
شور کرتے ہوئے تھک جاتا ہے..!! دل کے دھڑکنے کی آواز
پاس کھڑے کسی بھی شخص کو صاف سنائی دے
سکتی ہے.!! میری آنکھیں کسی بھی چیز کو ٹکٹکی
باندھے گھنٹوں دیکھتیں رہتی ہیں..!! ایسا نہیں ہے کہ
میں ڈرا ہوا ہوں..!! بس میرا وجود کچھ باتوں کو ماننے
سے اب تک انکاری ہے..!! یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ سب
کچھ گزر چکا ہے..!! جو نہیں گزرنے والا تھا..!! آنکھیں
دھندلاہٹ چھوڑچکی ہیں..!! دل منجمد ہو چکا ہے..!! ذہن
ہر بات کو تسلیم کر چکا ہے..!! لیکن میں نہ جانے کیوں
اب بھی ٹکٹکی باندھے اک رستے کو دیکھ رہا ہوں..!! اک
راستہ جو میرے وجود کے نشان رکھتا تھا..
جینے کے لیے آپ کو نظر انداز کرنے کے فن میں مہارت
حاصل کرنی ہوگی۔
مجھ سا کوئی جہان میں نادان بھی نہ ہو
کر کے جو عشق کہتا ہے نقصان بھی نہ ہو
خوابوں سی دل نواز حقیقت نہیں کوئی
یہ بھی نہ ہو تو درد کا درمان بھی نہ ہو
محرومیوں کا ہم نے گلہ تک نہیں کیا
لیکن یہ کیا کہ دل میں یہ ارمان بھی نہ ہو
کچھ بھی نہیں ہوں میں مگر اتنا ضرور ہے
بن میرے شاید آپ کی پہچان بھی نہ ہو
آشفتہ سر جو لوگ ہیں مشکل پسند ہیں
مشکل نہ ہو جو کام تو آسان بھی نہ ہو
رونا یہی تو ہے کہ اسے چاہتے ہیں ہم
جس کے ملنے کا امکان بھی نہ ہو
اُس کے قابل نہیں تھے ہم، سو ہم نے پھر
آنکھ پونچھی، درد سمیٹا، دل اٹھایا، کوچ کیا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain