Damadam.pk
Red0007's posts | Damadam

Red0007's posts:

Red0007
 

جن تعلقات کا مستقبل نہ ہو ،انہیں بڑھانے سے اچھا ہے
توڑ دیا جائے۔
ہم زندگی میں بہت سے لوگوں سے ملتے ہیں،اِس کا
مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ وہ ہمارے لیے بنے ہوں ۔
حقیقت پسند بنیں،خوش فہم نہیں
جس شخص کی خاطر تیرا یہ حال ہے
صاحب۔۔۔
اُس نے تیرے مر جانے پر رونا بھی نہیں ہے

Red0007
 

تجربہ تھا سو دعا کی تاکہ نقصان نہ ہو
عشق مزدور کو مزدوری کے دوران نہ ہو

Red0007
 

اُس نے پُوچھا کہ کیا بنا دِل کا
ہم نے بھی کہہ دِیا دھڑکتا ہے ابھی

Red0007
 

خیریت نہیں پوچھتا،
مگر خبر رکھتا ہے.
سنا ہے ایک محترم
مجھ پر نظر رکھتا ہے

Red0007
 

میں نے رابطوں میں پہل کرنا چھوڑ دی ہے
میں کسی کا حال نہیں پوچھتا
کیونکہ جو خود کو سنبھال نہیں پا رہا دوسرے نے اگر
کہہ دیا حال ٹھیک نہیں تو کیا کروں گا؟
کوئی بات کرے تو بات کر لیتا ہوں
یہ نخرہ نہیں ہے خاموشی ہے
کوئی گلہ کرے کہ ہر بار ہم کی تم سے بات کریں تمہیں
کوئی پرواہ نہیں؟
تو جواب میں اتنا کہتا ہوں آپ اپنا قیمتی وقت ضائع
نہ کریں اور جو ضائع کر دیا اس کے لیے معذرت
مجھے ہنگامہ نہیں چاہیے
مجھے بحث نہیں کرنی
مجھے صفائی نہیں دینا
آپ جیسا سمجھ لیں ویسا ہی ہوں میں

Red0007
 

اب مجھے کوئی پرواہ نہیں!
جیسے جیسے میں بڑا ہو رہا ہوں، یہ اور بھی واضح ہوتا
جا رہا ہے کہ کن لوگوں پر وقت اور توانائی خرچ کرنا
واقعی قابلِ قدر ہے اگر کوئی چیز میرے دماغی سکون،
مالی معاملات، یا اندرونی اطمینان میں مددگار نہیں،
تو میں اسے اپنی زندگی میں کیوں رہنے دوں؟
اب مجھے کسی کو چھوڑنے پر کوئی احساسِ جرم نہیں
ہوتا، چاہے ہمارا تعلق کتنا ہی پرانا یا گہرا کیوں نہ ہو۔ ہر
کوئی ہمیشہ کے لیے ساتھ رہنے کے لیے نہیں ہوتا، اور
ہمیں بھی زبردستی ایسے تعلقات برداشت کرنے کی
ضرورت نہیں جو ہماری زندگی کے لیے نقصان دہ ہوں۔
اچھے بنو، مددگار بنو، لیکن خود کو دوسروں کے
استحصال کے لیے مت چھوڑو۔
کچھ لوگ صرف زندگی کے راستے میں آ کر گزر جاتے
ہیں، اور یہ بالکل ٹھیک ہے!

Red0007
 

آزادی یہ ہے کہ رات کو آپ کسی کو سوچے بغیر سو
جائیں.

Red0007
 

سوشل میڈیا پر صرف موجود رہنا کافی نہیں آپ کی
اصل کامیابی تب ہے جب آپ کا کانٹینٹ کسی کے دل
کو چھو جائے کسی کے دن کو بہتر بنا دے یا کسی کو
کچھ نیا سکھا دے یہی اصل کامیابی ہے.

Red0007
 

میرا دوست کہتا ہے: "تم خود کو لکھنے میں اتنا کیوں
تھکاتے ہو؟ آج کے زمانے میں لوگ دو سطروں سے زیادہ
نہیں پڑھتے۔ تمہاری محنت اور وقت ضائع ہو رہا ہے۔"
اس کی بات نے مجھے سوچنے پر مجبور کر دیا، میں اپنی
تحریروں کو نکھارنے میں جو گھنٹوں صرف کرتا ہوں،
انہیں بہتر بنانے کی جو جدوجہد کرتا ہوں، وہ سب کیا بے
معنی ہے؟ میں چاہتا ہوں کہ میرے الفاظ دوسروں کے
لیے مفید ہوں، لیکن جتنی محنت کرتا ہوں، لگتا ہے کہ وہ
میری امید کے مطابق لوگوں تک نہیں پہنچ پاتے۔
ہم آٹھ ارب ذہنوں کی بھیڑ میں جی رہے ہیں، ہر کوئی
کسی نہ کسی چیز میں گم ہے ، بس میری تحریروں میں
نہیں۔
تو کیا لکھنا واقعی وقت کا ضیاع ہے؟
نہیں، ہرگز نہیں!

Red0007
 

مسکرا دیجئے اور کہہ دیجئے کہ میں ٹھیک ہوں کیونکہ
کوئی بھی حقیقت میں پرواہ نہیں کرتا۔

Red0007
 

میں دن میں کئی بار تمہیں بھیجنے کہ لیے میسج ٹائپ
کرتا ہوں، لکھتا ہوں مٹا دیتا ہوں اور صبح آنکھ کھلنے
سے لے کر رات کہ پچھلے پہر تک ناجانے کئی دفعہ لکھتا
ہوں مٹا دیتا ہوں اور بس یہی سوچ کر سینڈ نہیں کرتا
کہ میں نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ اب میرا میسج دوبارہ
نہیں آئے گا...!!
اور ہاں میں خود کو چاہے جتنی مرضی اذیت دوں،
راتیں جاگ کر گزاروں، سو کر گزارو یا رو کر...
لیکن تمہیں میسج کبھی نہیں کروں گا کیونکہ میں
جب کوئی بات کہہ لوں تو اسے پورا کرنے کہ لیے چاہے
مجھے جتنا مرضی نقصان برداشت کرنا پڑے میں وہ
بات وہ کام لازم کرتا ہوں۔
اور تم سے بھی تو وعدہ کیا تھا نا دوبارہ نا آنے کا تو یہ
کیسے ممکن کہ میں تم سے کیا ہوا آخری وعدہ نبھا نا
سکوں

Red0007
 

جس پر بھروسا کرنا ہو، اس کا
انتخاب سوچ سمجھ کر کرو؛ نمک اور
چینی ایک جیسے نظر آتے ہیں۔

Red0007
 

سحری میں آن لائن ہونا بھی
لازمی ہے ورنہ لوگ شک کرتے کہ
اس نے روزہ نہیں رکھا۔

Red0007
 

انسان بعض اوقات سونے سے پہلے ان معمولی
خواہشات کے بارے میں سوچتا ہے جو دوسروں کو بغیر
کسی محنت کے مل جاتی ہیں
اور خود سے پوچھتا ہے
کیا میں اس کا حقدار نہیں؟
عام طور پر، اندر سے جواب آتا ہے
نہیں، شاید تم حقدار نہیں ہو...
پھر وہ خود کو بہلا کر سونے چلا جاتا ہے
اگلے دن جاگتا ہے
زندگی کو نارمل طریقے سے گزارنے کی کوشش کرتا ہے
لیکن رات آتے ہی دوبارہ وہی سوال پلٹ آتا ہے
'کیا میں واقعی اس کا حقدار نہیں؟
یہ ایک دائرہ ہے
ایک اداس، تھکا دینے والا چکر
جو شاید اسی وقت ٹوٹے
جب وہ صبح اٹھنا ہی چھوڑ دے۔

Red0007
 

جب کوئی جگہ تمہیں پسند نہ آئے تو اسے بدل دو، جب
لوگ تمہیں تکلیف دیں تو انہیں چھوڑ دو، جب تم بور
ہو جاؤ تو کوئی نیا خیال ایجاد کرو، جب مایوس ہو جاؤ
تو شوق سے پڑھو، زندگی میں سب سے اہم بات یہ ہے
کہ بس تماشائی بن کر مت کھڑے رہو۔

Red0007
 

میں کہنے لگا،
تم اتنی غزلیں، اتنی نظمیں، اتنا سارہ کچھ کیسے لکھ
لیتی ہو ؟
وہ کہنے لگی
تم اتنے سارے راز،
اتنی دلکشی،
اتنی خوبصورتی کیسے جذب کر کے رکھ لیتے ہو۔۔۔۔ میں
مسکرانے لگا،
تم سچ میں مجھے اپنی تحریروں میں ایک دن مکمل
قید کر لوگی ..؟
وہ میری بات سن کر ہنسنے لگی
اور واقعی اس نے مُجھے اپنا مکمل قیدی بنا کر
مُجھے رہا کر دیا
جو رہائی مجھے قابلِ قبول نہیں

Red0007
 

عادتیں شروع میں کچے دھاگے کی طرح ہوتی ہیں مگر
بعد میں یہ لوہے کی تاروں کی مانند ہوتی ہیں جن میں
انسان جکڑ کر رہ جاتا ہے۔۔

Red0007
 

یہ جو غصہ ہے کیا یہ غصہ ہی ہے ؟
یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ تنہائی ہو اُداسی ہو ؟ چڑ چڑا
پن ہو ؟
کاموں کا بوجھ ہو ؟ مدد کی کمی ہو ؟ قدردان نہ پاتے
ہو ؟
دُکھ ہو ؟ دُکھ سنانے کو کسی کے نہ ملنے کی تکلیف ہو ؟
یا پھر کوئی خوف ہو ؟ کوئی خلش ؟ سٹریس ؟
یا کیا خبر معاشرے کی توقعات کا دباؤ ہو ؟
اُن پر پورا نہ اترنے کا گلٹ ہو؟ یا شرمندگی ؟
یا پھر نیند ، آرام کی کمی ؟ سیلف کیر کی کمی ؟

Red0007
 

اب مجھے ان لوگوں سے ملنے سے نفرت ہو گئی ہے جن
کو میں کبھی خوشی اور اہتمام سے ملا کرتا تھا۔ میں ان
کو اتنی اچھی طرح سے جان چکا ہوں کہ مجھے علم ہوگیا
ہے کہ وہ کیا کہنے والے ہیں اور میں کیا جواب دینے والا
ہوں۔

Red0007
 

دونوں آنلائن تھے،
دیر تک اور دونوں کے آنلائن ہونے کی وجہ بھی ایک ہی
تھی۔
انتظار تھا کہ پہل سامنے والا کرے۔
گھنٹوں بیت گئے،
نا وہاں سے شروعات ہوئی نا یہاں سے۔
چپ چاپ ایک دوسرے کے چیٹ سٹیٹس دیکھتے رہے۔
آنلائن۔۔۔ آنلائن۔۔۔ آنلائن۔۔۔
وقت گزر رہا تھا،
اور اسی طرح کئی شامیں بیت گئیں
اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا، پیار ہار گیا اور ضدیں
جیت گئی۔
ایک خوبصورت سے رشتے کا ٹوٹنا ٹل جاتا اگر آنلائن،
ٹائپنگ میں بدل جاتا۔
کیوں ہم انہیں جانے دیتے ہیں جو جاتے جاتے ہماری پوری
زندگی لے جاتے ہیں، کیوں ہم ان کا ہاتھ پکڑ کر یہ نہیں
کہہ پاتے کہ پل بھر ٹھہر جاؤ، دل یہ سنبھل جائے........ !