محبت پیار کچھ نہیں ہوتا ، چاند تارے بلکل نہیں توڑ کے لائے جاتے خیالی دنیا سے نکل کر حقیقت کو اپنانا چاہیئے ، چاہے لڑکی ہو یا لڑکا شادی کے بعد کمپرومائز ہی کرنا پڑتا ہے ، بہت باتوں پر صبر کرنا پڑتا ہے چاہے آپکی شادی اپنی پسند کی ہو یا گھر والوں کی پسند کی !
ﮐﺘﻨﺎ ﺑﺮﺍ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﻧﺎﮞ ﺟﺐ ﺁﭖ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﻮﮞ ﻣﺨﻠﺺ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻏﻠﻂ ﺳﻤﺠﮭﮯ ﮐﺴﯽ ﻏﻠﻂ ﻓﮩﻤﯽ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺑﺪﻇﻦ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﯽ ﻣﻮﻗﻊ ﻧﮧ ﻣﻠﮯ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺛﺎﺑﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺳﺰﺍ ﺳﻨﺎ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺗﮏ ﺑﺘﺎﻧﺎ ﮔﻮﺍﺭﺍ ﻧﮧ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﺎ ﻗﺼﻮﺭ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ
میں تمہیں بھول جاوں گا جیسے ضدی بچہ آخر کار روتے روتے چپ ہو جاتا ہے
'
میں اختتام سے اکثر آغاز کرتا ہوں ، میں نظر میں رکھ کر نظر انداز کرتا ہوں
محبت اس دواٸی کی طرح ہے جو ہمیں بچپن میں جوس بوٹل یا اور کچھہ بول کے پلاٸی جاتی تھی پینے کے بعد پتہ چلتا تھا کہ ییں تو کڑوی پھیکی دواٸی ہے ہمیں لگتا ہے محبت میں مزہ ہے باتیں ہال اہوال بحت اونچی اور دلکش سوچیں ہوتی ہے کیوں کے پہلے ہفتے پھر مہینے بحت ہی خوشی سے پاگل پھر
جداٸی ہجر تب پتا چلتا ہے کہ اس میں فقت درد نیند حرام ذہنی عذاب ہے اس سے وہ دواٸی اچھی تھی جو کچہ منٹ تک موں کو کڑوہ کرتی تھی مگر محبت پوری زندگی کی مٹھاس بچپنا شوق خواہش سب کچھ لے کر تباہ کر دیتی ہے
جیسے ہمارے خیال ہوتے ہیں ویسی نہی ہوتی ییں وہ زخم وہ بیماری ہے جو لاعلاج ہوتی ہے
حقیقت میں نہی ہوتی محبت جیسی کوٸی چیز
کبھی کبھار کھو جانا چاہیے
*یہ دیکھنے کیلئے کہ کون تلاش کرنے آتا ہے
اور ایک دن ہماری کنورزیشن بھی اس انسان کی چیٹ لسٹ سے خارج ہو جاتی ہے، مسئلہ پتہ ہے کیا ہے؟، بیزاریت کیوں ہوتی ہے؟ ، کیونکہ لوگ ہم کو کم وقت میں بہت زیادہ جان لیتے ہیں، کھانے پینے کا شوق، سونے جاگنے کی روٹین، زندگی کے دکھ، ڈر سب کچھ قیمتی متاع سے
لے کر ایک عام انسان تک کا سفر بہت ہی تکلیف دہ
ہوتا ہے.
اٹیچمینٹ سب کو ہو جاتی ہے کسی کے گڈ مارننگ کے میسیج سے کسی کے صرف یہ پوچھنے سے کیا تم ٹھیک ہو؟ روز باتیں ہونی لگتی ہیں، مسائل بانٹے جاتے ہیں، بھوک، پیاس، کی فکر ہونے لگتی ہے، کُچھ دنوں باد آہستہ آہستہ شوق کم پڑ جاتا ہے یہ پوچھنے کا کہ آپ آف لائن کیوں تھے آپ ٹھیک ہیں کہ نہیں؟ وقت آگے بڑھتا ہے تو لوگ بھی بڑھ جاتے ہیں وہ پہلے سے زیادہ میچور ہو جاتے ہیں رابطے کم کر دیتے ہیں جب اہمیت ہوتی ہے تو آپ کے ڈاٹ اور ہمم کا جواب بھی وقت پر آ جاتا ہے اور جب اہمیت ہی نہ رہے تو تب آپ کا ایک جملا یا پھر لمبے لمبے پیراگراف سب اگنور کر دیے جاتے ہیں
میں اُس منزل پر ہوں سائیں
جہاں لوگ لاپتہ ہو جاتے ہیں
اگرچہ دماغ کا انتخاب زیادہ درست ہے لیکن ان چیزوں کو ترک کرنا مشکل ہے جنہیں ہمارے دل نے چنا ہو
ہم اسے دیکھتے رہتے تھے برے وقتوں میں
وہ برا شخص تھا پر دل کو بھلا لگتا تھا
مرحلہ دشوار آیا تو ظرف سب کے کھل گئے
لوگ جیسے لگ رہے تھے ایک بھی ویسا نہ تھا
کچھ لوگ ہمیشہ لوگ ہی رہتے ہیں
بے انتہا محبت اعتماد عزت و احترام
اور خلوص سے بھی اپنے نہیں بنتے۔
پتہ چلا ہے مجھے آج اٖستخارے میں.
وہ سوچتے رہتے ہے میرے بارے میں.
سب سے مشکل احساس تب ہوتا ہے جب آپ کے دل کے قریب ترین شخص اجنبیوں کی فہرست میں شامل ہو
آج کسی کا بھی آپ کا یا میرا ٹیسٹ چیک ہونا باقی ہے
چاہے آج میرا ٹیسٹ چیک ہوجائے یا آپ کا پتا نہیں .....مجھے بھی برین ٹیومر ہوگیا پتا نا چلا
یہ سچ ہے کہ کب انسان کو موت آجائے میری تیاری تو بالکل بھی نہیں ہے اس امتحان کی ۔
کیا آپ کی تیاری ہے ؟
پھر ایسا ہوا کہ وہ سچی نکلی اور میں جھوٹا ایک دن وہ کالج نہیں آئی
خیر پتا کروایا تو معلوم ہوا کہ حیاء آرزو مری گئی ہے اس کی موت ہوگئی
اکثر جب شب برات آتی ہے تو پریشان ہوکر قبرستان جاکر اس کی قبر پہ فاتحہ پڑھتا ہوں ۔
اور اس کی ایک بات یاد آتی ہے کہ احمد میرا ٹیسٹ آخر میں رکھنا میری تیاری نہیں ۔
اور ایسا ہوا کہ اس کا ٹیسٹ پہلے چیک ہو گیا اور وہ چلی گئی
مجھے لگتا ہے مجھے کچھ بیماری ہے پتا ہے انسان کی قدر بس دو دفعہ ہی ہوتی ہے
ملنے سے پہلے اور کھونے کے بعد ، تم میری باتوں کا مزاق اڑاتے ہو نا تو دیکھ لینا
میرے کھونے کے بعد قدر ہوگی میں کہتا تم اچھی ہو ۔ الله تمہارے نصیب اچھے کرے تمہیں کچھ نہیں ہوگا وہ ہنستی کہتی نصیب اچھے اس کے ہوتے ہیں جو زندہ ہو مجھے لگتا ہے
اب کی بار میں شب برات نہیں دیکھ سکوں گی یہ کہہ
کر وہ ایک دم سنجیدہ ہوگئی ۔
میں نے اس کی سنجیدگی دیکھ کر کہا کہ
تمہیں اللہ لمبی عمر دے گا تم نے جینا ہے تمہارے نصیب اچھے ہونگے ۔
وہ اکثر ہی رات کو نیند میں اٹھ جاتی تھی ایک عجیب سا خوف اسکو محسوس ہوتا تھا ۔
کیونکہ اسکو بلڈ کینسر اندر ہی اندر کھا رہا تھا جس سے وہ لا علم تھی
جب کبھی وہ کالج آتی تو میں
اس کی آنکھیں دیکھتا جو کہ سوجھی ہوتی تھیں ۔
میں اس کو پڑھا کو کہہ کر چھیڑتا تھا
جب میں کلاس کے ٹیسٹ جمع کرتا تو وہ کہتی سی آر میرا ٹیسٹ آخر میں رکھنا میں ہنس کر کہتا تم پڑھا کو ہو
تمہاری آنکھیں بتاتی ہیں کہ پوری رات جاگتی ہو وہ کہتی آحمد ۔
میں رات کو ڈر جاتی ہوں پتا نہیں کیوں مجھے لگتا ہے کہ میں مر جائوں گی ۔
میں ہمیشہ خود کو اچھے الفاظ سے سمجھا لیتا ہوں جہاں پہ دل نہیں مانتا وہاں سے ہر رشتے سے دستبردار ہوجاتا ہوں
یہ نہیں کہ میں کمزور ہوں بس مجھے اب کسی سے لڑنا نہیں ہے
الجھنا نہیں ہے
میں اس کے لیئے سب کچھ چھوڑ دیتا ہوں۔
یہ بات نہیں کہ مجھے باتیں بری نہیں لگتی
بلکہ بہت لگتی ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain