کہ خود کشی بھی نہیں ہے حلال بات سمجھ
اداسیوں کا کوئی حل نکال بات سمجھ
یوں گھٹ گیا ہوں کہ چاہا نہیں گیا میں کبھی
ہوا جہاں بھی ہوا استعمال! بات سمجھ
اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا
نہ کچھ مرنے کا غم ہوتا نہ جینے کا مزا ہوتا
پہلے وہ مجھ سے ہی بات کیا کرتا تھا
اب وہ مجھ سے بھی بات کیا کرتا ہے
میری مات لفظوں سے ممکن نہ تھی
سو اس نے جزبوں پہ وار کیا
آج وہ پڑھ لیا گیا جس کو پڑھا نہ جا سکا
آج کسی کتاب میں کچھ بھی لکھا ہوا نہیں
اب فقط دیکھتے ہی رہتے ہیں
ورنہ ہم بھی تو بولتے تھے کبھی
زندگی میں لوگ دکھ کے سوا دے بھی کیا سکتے ہیں
مرنے کے بعد کفن دیتے ہیں وہ بھی رو رو کے
وہاں تو میرا کوئی نام و نشاں نہیں تھا مگر
تلاش کرتا رہا جہاں وہ شخص مجھے
میں ہنستا ہوں تو خوش وہ بھی ہوتا ہے
تذکرہ آئینے کا کر رہا ہوں انساں کا نہیں
وہ جو چاہے تو کیا نہیں ممکن
وہ نہ چاہے تو کیا کرے کوئی
رابطے سدا پہلے جیسے نہیں رہتے
اور میں نے یہ ہوتے ہوئے دیکھا ہے