اب تیرے ترکِ تعلق کی سمجھ آئی ھے
لوگ سستے میں ملی چیز گنوا دیتے ہیں۔
اس دور کا سب سے نمایاں رحجان یہ ہے
کہ جو آپ ہیں وہ نظر نہ آئیں
دل ایک ٹریفک لائٹ کیںطرح ہے
رہنمائی کرتا، وارننگ دیتا اور خبردار کرتا ہے
لیکن حادثہ روک نہیں پاتا۔
پتا نہیں اُس نے آج کون سا رنگ پہنا ہوگا؟؟
نیلا
نہیں نہیں، نیلا نہیں پہنا ہو گا
سفید؟
شاید آسمانی!
بلیک بھی ہوسکتا ہے۔
کُچھ بھی پہنے مُجھے کیا میں کہاں اُس دیکھنا چاہتا
ہوں۔
زندگی چائے بنانے کی طرح ہے، اپنی انا کو ابالیں، اپنی
پریشانیوں کو بخارات کی طرح نکالیں، اپنے غموں کو
کم کریں، اپنی غلطیوں کو فلٹر کریں اور خوشیوں کا
مزہ چکھیں
چاہ مر جائے نا تو پھر
پرواہ کا بھی انتقال ہو جاتا ھے
تم کہتی ہو میں بے وفا ہوں
میں نے کبھی کسی کا دل نہیں توڑا بیشک تم کسی
بھی آئی ڈی سے آزما کے دیکھ لو
سنو ۔۔۔ ! جس سے دیر تک بات کرتے اچانک تمہیں
نیند آتی ہے اور موبائل دھڑام سے آکر تمہارے سینے پر
گرتا ہے۔
اور پھر جب آنکھ کھلتی ہے اور بھاگ کر موبائل کی
طرف لپکتی ہو۔
ایک دن ایسا ہوگا کہ اس کا میسج بھی نہیں آئے گا اور
نیند بھی نہیں آئے گی.
پھر موبائل سینے پر نہیں گرتا، بلکہ زور سے زمین پر
مارنا پڑتا ہے۔
ان کے رابطے اوروں کے ساتھ بھی تھے ہم تو بس یہی
پوچھتے رہ گئے کبھی چھوڑو گے تو نہیں
فاتحہ مجھ پہ کہ میں نے تمہارا اعتبار کیا
مجھےخود اپنی طبیعت پہ اعتماد نہیں
خدا کرے کہ تجھے اب نہ عمر بھر دیکھوں
ہم کسی نہ کسی طرح سب کے ساتھ ہوتے ہوئے بھی نا
قابل بیاں حد تک اکیلے ہیں
وہ پوچھنا یہ تھا کہ
"صدقے جاؤں"
کو انگلش میں کیا کہتے ھیں
میں نے کسی کو کہنا ھے
سونے لگو تو میسج کردینا میں نے پوسٹ کرنی
اگر کبھی اچانک میرا آپ سےرابطہ منقطع ہو جائے آخری
پوسٹ کے بعد کئی ہفتے، ماہ یا سال بیت جائیں میری
ٹائم لائن ویران ہو جائے تب آپکے اور میرے درمیان عہد
وصیت "`دعائے مغفرت`" ہو گی
حرف غلط نہ تھا ، مجھے سمجھا گیا غلط
لکھا گیا غلط ، کبھی بولا گیا غلط
میں بھی غلط نا تھا ، میری باتیں غلط نا تھی
مجھ کو ، میرے کلام کو جانچا گیا غلط
میزان ٹھیک تھا ، پلڑے درست تھے
لیکن یہ کون دیکھتا ہے کہ ، تولہ گیا غلط
مجھ میں نہی تھے عیب ، کسوٹی میں عیب تھے
میرا تھا یہ قصور ، ، ، ، کہ پرکھا گیا غلط..
باتوں باتوں میں کوئی اگر کرے بات تمہاری
تو میں موبئل کی طرح ہینگ ہو جاتا ہوں۔۔۔
تم میری کہانی کا پہلا موسم تھیں،
اور میں اب اُس کا آخری باب لکھ رہا ہوں —
پُرسکون، متوازن،
اور مکمل۔
اب میرا دل خزاں سے نہیں ڈرتا،
کیونکہ میں جانتا ہوں
اُس کے بعد بھی بہار آتی ہے۔
میں نے یقین کر لیا ہے،
کہ ہر درد کا اختتام روشنی پر ہوتا ہے،
اور ہر کہانی کا آخر سکون پر
میں نے جان لیا
دل کے موسم کو روکنا ممکن نہیں،
بس اُس کے ساتھ جینا سیکھنا پڑتا ہے۔
اداسی ہو تو اُسے بہنے دو،
اور خوشی ہو تو اُسے سنبھال لو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain