ہم ہی ان کو بام پہ لائے اور ہمیں محروم رہے
پردہ ہمارے نام سے اٹھا آنکھ لڑائی لوگوں نے
دو چار لوگ ہیں ابھی جن کو عزیز ہوں
ہو ہی جائیں گے مجھ سے بیزار عنقریب
یادوں کا ایک قصہ ہزاروں میں پڑگیا
اچھا بھلا وہ شخص خساروں میں پڑگیا
بابِ قفس کُھلا بھی تو کچھ دیر کے لئے
جو قید میں نہیں تھے رِہا کر دئیے گئے
ہم کو ہماری نیند بھی پُوری نہیں مِلی
لوگوں کو اُن کے خواب جَگا کر دِئیے گئے
سال ختم ہونے والا ہے اگر غلطی
ہو گئی ہو تو آ کر معافی مانگ لو
اب کی بار اس کا ہدف میری انا تھی
سو صلح کا پرچم جلا دیا میں نے
اگر آپ اپنے وقت کا صحیح استعمال نہیں کرتے تو یہ مت سوچیں کہ آپ وقت ضائع کر رہے ہیں، وقت دراصل آپ کو ضائع کر رہا ہے۔
میں ایک خوفناک انداز میں بدل رہا ہوں، میں اکیلا رہتا ہوں، میں لوگوں سے کم بات کرتا ہوں اور میں زیادہ لاتعلق محسوس کرتا ہوں
مجھے پسند ہے کہ میں فطرتاً reserved ہوں ہر کسی کے پیچھے نہیں چلا جاتا
جس سے نبھانا ہو اس کے لیئے ہمیشہ حاضر رہتا ہوں اور جہاں دل نہ مانے وہاں پہ امید نہیں دلاتا ۔
کبھی دل ہتھیلی پر لیے نہیں پھرتا جہاں دل مانتا ہے وہاں شکل صورت ، ذات پات ، عمر نہیں دیکھتا
بس اعتبار کر لیتا ہوں
، انجان لوگوں کے لیے میری آواز میں رعب ہوتا ہے اس لیئے لوگ جلدی بد ظن ہوجاتے ہیں اور اپنے پسندیدہ لوگوں کے لیے میں چھوٹا بچہ ، جوکر اور بزرگ سب کچھ ہوتا ہوں
اکثر مجھے مغرور سمجھتے ہیں لیکن میرے لیے دکھاوا اور منافقانہ قہقہے لگانا نا ممکن ہے۔
’میں کافی دیر تک بغیر رکے بات کرنا چاہتا تھا، لیکن آخر میں میں نے محسوس کیا کہ بات کرنے کے لائق کچھ نہیں ہے، اس لیے میں نے خاموش رہنے اور موسیقی سننے کا انتخاب کیا۔
میں اب اس کی دوری پر پریشان نہیں ہوتا بلکہ اس کا خاموشی سے سامنا کرتا ہوں، اور میں خوش دکھائی دیتا ہوں، چاہے میرے سینے میں کتنی ہی آگ بھڑک اٹھی ہو ۔تنہائی میں کوئی نقصان نہیں اصل نقصان تب ہےجب قربت آپ کو تکلیف دے، اور أپ نا چاہتے ہوۓ بہی دور ہو جائیں۔کیونکہ دوری وہ فاصلہ ہے جو آپ اپنے دل کو مزید اذیت سے بچانے کے لیے اختیار کرتے ہیں۔ہاں میں اب سمجھ گیا ہوں کے دوری ایک محفوظ فاصلہ بھی ہے جو آپ کو خود پر قابو پانے کا موقع دیتا ہے. تعلق میں ایک ایسا محفوظ فاصلہ ہونا چاہیے جو آپ کے دل کو توازن دے اور آپ کی روح کو سکون فراہم کرے.
بوریت کے دن، نامعلوم مستقبل، بے نیند راتیں دن یوں ہی گزر رہے ہیں کچھ نیا نہیں ہے۔
جب تم کنجوس ہو تو مجھ سے سخاوت کی امید نہ رکھو، جب تم بدتمیز ہو تو احسان کی امید نہ رکھو، اور جب تم منافق ہو تو مجھ سے ایمانداری کی امید نہ رکھو، مختصر یہ کہ مجھ سے وہ امید نہ رکھو جو میں تم میں نہیں پاتا
میں نے بچھڑنے کا دُکھ جھیلا ہے اس دُکھ کے ان گنت سائے میرے وجود میں پیوست ہیں ,شاید ایس لیے میرا دل چاہتا ہے کوئی میرے قریب نہ آئے ,میں نے جان لیا ہے کہ جو قریب آتا ہے وہ وقت کے کسی نہ کسی موڑ پر چھین لیا جاتا یے ,
ہاتھ جسے میں نے پکڑا
اور اس نے مجھے چھوڑ دیا،اس کا دل سے شکرگزار رہوں گا۔
وہ نہ ہوتا تو میں یہ نہ سیکھ سکتا کہ زندگی میں ناقابل اعتبار چیزیں بھی ہوا کرتی ہیں-
تو پھر کیسا ہوتا ہے محبوب کا لمس ؟
عزرائیل جیسا!!
روح فرسا، جان لیوا...
تو کیا لوگ موت مانگتے رہتے ہیں اور مرتے رہتے ہیں؟
ہاں یہی سمجھو.
محبت میں لوگ صدقے واری جاتے ہیں...
اور صدقے واری جانے کا مطلب تو تم جانتے ہو ناں
تم کہاں اپنی بات لے بیٹھی
ہم تو خود کو ادھار ملتے ہیں
وہ جیسے دیکھ رہی تھی شاید جانتی تھی کہ میرے ہاتھ سے بہت سی رسیاں کھول دی گئی ہیں! جو چند رسیاں میرے ہاتھ سے بندھی ہوئی ہیں! ان پر میرے ہاتھ کی پکڑ پہلے سے کہیں زیادہ مظبوط ہے!
وہ سمجھ چکی تھی کہ میں رکھ رکھاؤ کی دنیا سے اک قدم آگے گزر گیا ہوں! شاید اسی لیے اس نے کوئی اگلا سوال نہیں کیا تھا
پھر کہنے لگی اتنے ہجوم میں سے کتنے لوگ تھے! امید ہے کہ گننے کی ضرورت نہیں ہو گی اب میں بس چپ چاپ سن رہا تھا اور کہنے لگی چلو اب آخری سوال کیا ہارے ہو
میں یہ کہتے چپ ہوگیا کہ نہیں معلوم
یہ سوچتے ہوئے کہ میں ہار نہیں مانتا ہوں میں سیکھ جاتا ہوں
..!! لیکن
پھر کہنے لگی تم نے پہلی بار کہا ہے کہ وہ نقصان جسے چھو کر محسوس کیا جا سکتا ہے ! اور جسے چھو نہیں سکتے اس کے بارے میں کیا
اب
میں نے کہا تم سہی تھی اس بارے میں وہ نقصان ہوتا ہی نہیں ہے! وہ ہماری ذات کا اختتام ہوتا ہے! ہم وہاں پلٹ کر کبھی بھی واپس نہیں جا سکتے ہیں.
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain