باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے
خود بھی رویا وہ بہت ہم سے کنارہ کر کے
ایک ہی شہر میں رہنا ہے مگر ملنا نہیں
دیکھتے ہیں یہ اذیت بھی گوارہ کر کے
ایک ہی سمجھنے والا تھا مجھے
ہائے وہ بھی سمجھدار ہو گیا
کاش تم نے ایک بار پوچھا ہوتا حالِ دل
ہم بھی مسکرا کے کہہ دیتے کہ کچھ نہیں
سب سے زیادہ آن لائن رہنے والے لوگ
حقیقی زندگی میں سب سے زیادہ تنہا ہوتے ہیں
تنہا ہو جانا نظر انداز ہو جانے سے بہتر ہے
آئینہ دیکھ کر تسلی ہوئی،
ہم کو اس گھر میں جانتا ہے کوئی۔
تنہا زندگی کا بھی اپنا ہی مزا ہے،
نہ کسی کے آنے کی خوشی، نہ کسی کے جانے کا غم۔
نفرت کرتے تو ان کی اہمیت بڑھ جاتی
ہم نے معاف کر کے انہیں شرمندہ کر دیا۔
مجھے بھی سکھا دے
یوں نظرانداز کرنے کا ہنر
آخر تم بھی آئینے کی طرح ہی نکلے،
جو بھی سامنے آیا تم اسی کے ہو گئے۔
میرے فن کو تراشا ہے سبھی کے نیک ارادوں نے،
کسی کی بے وفائی نے کسی کے جھوٹے وعدوں نے۔
مل کر ان سے کیا ہوا حاصل
مفت میں زندگی اداس کر بیٹھے
کوئی نہ ملا اپنا دکھ سنانے کو،
تو رکھ دیا شیشہ سامنے
اور رُلا دیا خود کو۔
دل کی باتیں محبت کی زبان سے نہ کہنا
کسی کی عادت ہو جانا محبت ہو جانے سے زیادہ خطر ناک ہے
تھا لُطف جِن سے زندگی میں ،
وہ تعلُقات مر گئے
پہلے عشق پھر دھوکہ پھر بے وفائی
بڑی ترکیب سے ایک شخص نے تباہ کیا۔