Damadam.pk
Red0007's posts | Damadam

Red0007's posts:

Red0007
 

آج دل کے موسم میں
عجیب سی نرمی ہے
نہ اداسی، نہ بےچینی۔
بس ایک مان سا،
کہ جو تھا، وہ اچھا تھا،
اور جو نہیں رہا،
وہ وقت کی امانت تھا۔

Red0007
 

دل کا بھی موسم ہوتا ہے…
کبھی بہار کی طرح ہلکا،
کبھی خزاں کی طرح بوجھل۔
کبھی ایک پل میں مسکراہٹ،
اور اگلے لمحے میں خاموشی۔

Red0007
 

جب میں اُس سے کبھی لڑ لیا کرتا
تو آخر میں وہ ہمیشہ نرمی سے کہتی
مجھے سوری بولیں اور میں بنا کسی ضد کے بنا کسی غرور کے بس ایک لمحے میں کہہ دیتا سوری
پھر وہ آنکھوں میں مسکراہٹ سمیٹ کر پوچھتی آپ کو پتہ ہے آپ نے کس لیے سوری کہا میں معصومیت سے کہتا نہیں
تو وہ ذرا سا جھک کر اپنے لہجے میں شرارت گھولتی پھر کیوں سوری بولا آپ نے
اور میں ہمیشہ ایک ہی جواب دیتا
تم نے کہا تھا اس لیے تب وہ مسکرا دیتی
ایسے جیسے میری ضد میرا غصہ میری انا
سب اُس ایک مسکراہٹ میں پگھل جاتے ہوں

Red0007
 

کبھی بھی خود کو کسی کا متبادل نہ بنائیے خود کو
اپشنل نہ رکھیے لوگ بظاہر اپنا وقت گزارنے کے لیے یہ
جب ان کو ان کی من پسند کی پسندیدگی نہیں ملتی
تو دوسرے کو اپشن کے طور پر استعمال کر کے تب
چھوڑ دیتے ہیں جب ان کا اصل ان کو میسر ہو جاتا ہے

Red0007
 

کچھ یادیں کبھی بھی
delete نہیں ہوتے
msg بس
نہیں کر سکتے
اجازت نہیں ہوتی
حق چھین لیا جاتا ہے ہم سے
لیکن کوئی ہم سے اپنی یاد نہیں چھین سکتا
کبھی بھی جتنا بھی تلخ بول لے....!!
اپنی یاد نہیں چھین سکتا...

Red0007
 

آپ کہ ذوق سے زرا مختلف مزاج کہ ہیں ہم".

Red0007
 

اگر تم سن رہی ہو،
تو جان لو…
میں اب تمہیں الزام نہیں دیتا۔
تم چلی گئیں، یہ تمہارا حق تھا۔
میں رُک گیا، یہ میرا نصیب تھا۔

Red0007
 

میں تمہیں اب یاد نہیں کرتا،
بس محسوس کرتا ہوں
جیسے ہوا چلتی ہے
اور تمہارے لمس کی طرح چھو جاتی ہے۔
جیسے رات خاموش ہو،
اور تمہاری سانسوں کی گونج سنائی دے

Red0007
 

کبھی کبھی لگتا ہے،
تم یہ سب جانتی ہو،
بس چپ ہو
جیسے کسی خواب کی دیوار کے پیچھے
کھڑی میری باتیں سن رہی ہو

Red0007
 

وقت بدل گیا ہے،
لوگ بدل گئے ہیں،
مگر تمہارے بعد دل نہیں بدلا۔
اب بھی کسی بھیڑ میں
تمہاری آواز ڈھونڈ لیتا ہے،
کسی اجنبی چہرے میں تمہاری جھلک۔

Red0007
 

اگر تم سن رہی ہو…
تو جان لو
میں اب بھی وہی ہوں۔
وہی خاموش، وہی الجھا ہوا،
وہی جو تمہیں لفظوں سے زیادہ محسوس کرتا تھا۔

Red0007
 

پھر میں نے کاغذ موڑا،
اور دل کے اندر رکھ دیا
جہاں تم پہلے دن سے رہتی ہو۔

Red0007
 

میں رُک گیا
کاغذ بھیگنے لگا،
پتہ نہیں آنسوؤں سے یا احساس سے۔
آخری سطر لکھی
“یہ خط تم تک نہیں پہنچے گا،
کیونکہ تم اب لفظوں سے نہیں،
یادوں سے جیتی ہو۔
اور میں
یادوں میں تمہارے ساتھ اب بھی زندہ ہوں۔

Red0007
 

میں نے لکھا
“تمہارے جانے کے بعد سب بدل گیا،
وقت بھی، میں بھی۔
اب مسکراہٹوں میں وہ بات نہیں،
اور آنکھوں میں روشنی نہیں۔
لیکن ایک بات آج بھی ویسی ہے…
جب تمہارا نام سنتا ہوں،
دل اب بھی ایک دھڑکن چھوڑ دیتا ہے۔”

Red0007
 

میں نے لکھنا شروع کیا
"کیسی ہو تم؟"
یہ پہلا سوال تھا،
مگر خود ہی جواب دے دیا
“شاید ٹھیک ہوگی،
کیونکہ تمہارے بغیر جو ٹوٹتا ہے،
وہ میں ہوں، تم نہیں…”

Red0007
 

پھر سوچا،
شاید یہ وہی خط ہے
جو ہمیشہ دل میں رہتا ہے،
مگر کاغذ پر کبھی نہیں اترتا۔

Red0007
 

آج دل نے کہا
“ایک خط لکھو، اُس کے نام”
میں نے قلم اٹھایا،
پر الفاظ ہاتھ نہیں آئے۔

Red0007
 

میں نے نگاہیں نیچی کر لیں۔
کہنے کو بہت کچھ تھا،
پر زبان خاموش رہی۔
شاید کچھ باتیں
الفاظ نہیں،
صرف دل سمجھتا ہے
اور دل بھی… صرف ایک بار

Red0007
 

دل ہنسا، مگر اداسی کے ساتھ۔
کہنے لگا،
“پھر مان لو
تم آج بھی اُسی کے ہو۔
لفظ بدل گئے ہیں،
مگر احساس اب بھی وہی ہے۔

Red0007
 

میں نے تھکی ہوئی سانس لی
“کیونکہ وہ جا چکی ہے،
اور میں رہ گیا ہوں…
اُسی لمحے میں،
جہاں اُس کی آخری نظر رُکی تھی۔”