اب تم میری کہانی نہیں، میری شاعری ہو جسے میں کبھی مکمل نہیں کر سکا۔ ایک اچھی یاد ہو تم، اور شاید ہمیشہ رہو گی یاد کی صورت، مگر زندگی سے ذرا فاصلے پر۔
کیونکہ اب تم آزاد ہو یادوں سے، احساس سے، اور اُس دل سے جو کبھی تمہارے لیے دھڑکتا تھا۔
میں اکثر سوچتا ہوں اگر ایک دن تم لوٹ آؤ، تو کیا میں وہ سب کہہ پاؤں گا جو کبھی کہہ نہ سکا؟ شاید نہیں..
بہت کچھ کہنا تھا تم سے وہ باتیں جو دل کے کسی کونے میں قید رہ گئیں، جو لفظ بننے سے پہلے آنکھوں میں ٹھہر گئیں، جو اظہار مانگتی تھیں مگر وقت نے اجازت نہ دی۔
تم ہنستی تھیں تو دل مطمئن ہو جاتا، اور جب خاموش رہتی تھیں، تو لگتا جیسے موسم نے اپنی سانس روک لی ہو
ایک اچھا تعلق رہا تم سے، ایک سادہ، خاموش سا رشتہ جس میں نہ کوئی وعدہ تھا، نہ کوئی الزام
وہ تجھے بھول جائے تو تجھ پر بھی لازم ھے روٹی کھا، چاہ پی، فلماں ویکھ تے موجاں مار۔
میں چاہو تو دیکھ سکتا ہو تیرے علاوہ بھی کوئی مگر
وہ میرے سامنے بیٹھا رہتا ہے ڈھیروں باتیں کرتا ہے میرے سونے کے بعد
پسند ہوں گی ابھی تک کہانیاں اس کو وہ میرے جیسا کوئی اب بھی ڈھونڈتا ہوگا
اس طرح پھیر پھیر کے باتیں نہ کیجیے لہجے کا رخ سمجھتا ہوں بچہ نہیں ہوں میں