ہر دل کا ایک راز ہوتا ہے
ہر بات کا ایک انداز ہوتا ہے
جب تک نہ لگے بے وفائی کی ٹھوکر
،ہر کسی کو اپنی پسند پر ناز ہوتا ہے۔
احساس ہو تو اجنبی بھی اپنے ہو جاتے ہیں اگر
احساس نہ ہو تو اپنے بھی اجنبی ہو جاتے ہیں۔
گفتگو بند نہ ہو بات سے بات چلے،
نگاہوں میں رہو قید دل سے دل ملے۔
وعدوں کے پاسدار تھے
باتوں سے پھر گئے
دل کے قریب لوگ تھے
نظروں سے گر گئے
اب آ گئے ہو آپ تو آتا نہیں کچھ یاد
ورنہ کچھ ہم کو آپ سے کہنا ضرور تھا۔
بچھڑ گئے وہ بھی ایک دن ہم سے،
جو کہتے تھے تم ہر روز یاد آتے ہو۔
پتہ نہیں لوگ دل پر کیوں مرتے ہیں
حالانکہ چائے زیادہ اچھی ہوتی ہے
ہاں چائے پینے والے لوگ مجھ جیسے ہی ہوتے ہیں
پیارے، دل افروز ، منفرد، اور سادگی پسند
اب تو ہمیں ہمیشہ اداس ہی رہنا ہے
اس دل سے نکل گیا کوئی
دل میں چاہت کا ہونا ضروری ہے
ورنہ یاد تو روز دشمن بھی کرتے ہیں
بات بھولنے کی نہیں ہے میری جان
تم یاد رکھنے کے قابل نہیں ہو
کل تک تو آشنا تھے مگر آج غیر ہو
دو دن میں یہ مزاج ہے آگے کی خیر ہو