ایسے شخص سے دور رہو
جو تم سے تمہارے رشتے ،دوست اور آزادی چھین لے
جو تمہارے دل کو ایک سنسان شہر میں بدل کر
اکیلا ہی اس کی کل آبادی بن جائے ۔
ایک دن کہنے لگے:
"میں تم سے اس لیے بات نہیں کرتا کہ اخلاقی ،معاشرتی،سیاسی مسائل پر گفتگو کر سکوں
میں تو تم سے اس لیے بات کرتا ہوں تاکہ کچھ دیر کے لیے دنیا کے جھمیلوں کو بھلا سکوں، ہر فکر سے آزاد ہو سکوں تم میرے ساتھ صرف مسکرایا کرو
محفلیں لٹ گئیں جذبات نے دم توڑ دیا
ساز خاموش ہیں نغمات نے دم توڑ دیا
ہر مسرت غم دیروز کا عنوان بنی
وقت کی گود میں لمحات نے دم توڑ دیا
ان گنت محفلیں محروم چراغاں ہیں ابھی
کون کہتا ہے کہ ظلمات نے دم توڑ دیا
آج پھر بجھ گئے جل جل کے امیدوں کے چراغ
آج پھر تاروں بھری رات نے دم توڑ دیا
جن سے افسانۂ ہستی میں تسلسل تھا کبھی
ان محبت کی روایات نے دم توڑ دیا
جھلملاتے ہوئے اشکوں کی لڑی ٹوٹ گئی
جگمگاتی ہوئی برسات نے دم توڑ دیا
ہائے آداب محبت کے تقاضے
لب ہلے اور شکایات نے دم توڑ دیا
نایاب نہیں ہوں کہ کوئی چاہے مجھے
لیکن عام بھی نہیں کہ کوئی ٹھکرائے مجھے..
ٹوٹنا تکلیف نہیں دیتا ٹوٹ کر جڑے رہنا تکلیف دیتا ہے
میاں بیوی دونوں ایک ہی فیلڈ میں کام کر رہے تھے۔
بیوی پائلٹ تھی اور خاوند کنٹرول ٹاور انسٹرکٹر۔
پائلٹ بیوی: ہیلو کنٹرول ٹاور! یہ فلائٹ 358 ہے۔ یہاں کچھ پرابلم ہے۔
کنٹرول ٹاور سے شوہر: آپ کی آواز ٹھیک سے نہیں آ رہی ہے۔ کیا آپ دوباہ اپنی پرابلم بتا سکتی ہیں؟
بیوی: کچھ نہیں، جانے دو، تمہیں میری آواز آتی ہی کب ہے؟
شوہر: براہ مہربانی، اپنی پرابلم بتائیے۔
بیوی: اب تو رہنے ہی دو۔
شوہر: پلیز بتائیں۔
بیوی: کچھ نہیں۔ میں ٹھیک ہوں۔ تم رہنے دو۔
شوہر: ارے بولیٔے کیا پرابلم ہے
بیوی: تمہیں میرے پرابلم سے کیا مطلب؟
شوہر: بے وقوف عورت! اس فلائٹ میں دو سو پیسنجر بھی ہیں۔ پرابلم بتا۔
بیوی: تمہیں کبھی میری پرواہ نہیں رہی۔ ابھی بھی دو سو مسافروں کی پرواہ ہے۔ بس مجھے نہیں کرنی بات
یہ مشرقی لڑکیاں کہاں ملتی ہیں؟
کم از کم لاہور،کراچی،اسلام آباد
تو مشرق میں نہیں ہے
کھونے کے بعد ہی پتا چلتا ہے کہ کتنا قیمتی تھا جو چلا گیا چاہے وہ وقت ہو انسان ہو یا پھر کوئی رشتہ.
روفیسر صاحب کہتے تھے کہ ہمارے لوگ ان پڑھ ہوتے ہیں آپکو چاہیے آپ انکو ان کے لیول پر آکر سمجھائیں ابھی ایمرجنسی وارڈ میں جانا ہوا ایک بابا جی آئے اور کہنے لگے ڈاکٹر صاحب یہاں پر "سی این جی" نہیں ہے میں نے کہا ارے یہاں قریب دوسرا پمپ ہے وہاں ملے گا جو بھی آپ کو چاہیے,, وہ غصے میں کہنے لگا پھر ہسپتال کیوں کھولا ہے میں نے کہا تاکہ مریضوں کا علاج ہو ,,تو کہنے لگے تو یہاں سی این جی کیوں نہیں ہے میں نے کہا ارے بابا جی آپ پیپر دے کس نے کیا لکھا ہے بابا کے ہاتھ میں پریسکپشن چارٹ تھا جہاں پہ "ای سی جی" ایڈوائس کیا تھا میں نے متعلقہ ای سی جی روم بھیج دیا بابا جی واپسی پر کہنے لگے کیا جاہل ڈاکٹر ہے,,, اس کو سی این جی نہیں" دل کی پٹی " بولتے ہیں,اتنا نہیں پتا اسکو۔۔
خواتین سے گزارش ہے کہ
پبلک ٹرانسپورٹ میں باتیں تھوڑی تیز کیا کریں
ادھوری کہانیاں سن کر اترنے میں مزا نہیں آتا
اس نے کہا کب تک ساتھ دو گے
میں نے کہا
جب تک ایزی لوڈ نہیں مانگتى
لڑکی ریسٹورینٹ پہ گئ اور کہا
مجھے ایک گوشت والی نمکین چاۓ لا دیں
ویٹر: وہ سوپ ہوتا ہے وڈی آئ چاۓ دی عاشق
وہی بے ربط یارانے، وہی فنکاریاں اُس کی
بڑا بے چین کرتی ہیں ، تعلق داریاں اُس کی
مُحبت کر کے بھی اُس شخص نے بدلی نہیں عادت
نہ اچھی رنجشیں اُس کی ، نہ اچھی یاریاں اُس کی
بہت تکلیف دیتی ہیں، کہ دونوں کو نہیں بھاتیں
اُسے آسانیاں میری ، مُجھے دشواریاں اُس کی
کئی دن سے فقط ، اِک خامشی کا ربط قائم ہے
بہت یاد آ رہی ہیں آج ، دل آزاریاں اُس کی
کہاں تک ساتھ چل سکتے تھے ، ہم کہانی میں
اِدھر میری جنوں خیزی ، اُدھر بیزاریاں اُس کی
میں اسے دیکھ نا پاتا تھا پریشانی میں
سو دعا کرتا تھا کہ مر جائے ؛ پریشان نا ہو
عورت بہت سمجھ دار ہے...
وہ مرد کو وہی چیز پیش کرتی ہے جس کی اسے ضرورت ہے
ذہین مرد کو آنکھیں
کہ وہ ان میں ایک دنیا دیکھ سکے
مجبور مرد کو ہاتھ
کہ وہ انہیں پکڑ کے تھوڑی دور چل سکے
محبوب مرد کو ہونٹ
کہ وہ انھیں اپنے ہونٹوں سے ملا کر خود کو دنیا کا خوش نصیب انسان تصور کرے
خود وہ جس پہ فدا ہوتی ہے اسے اپنی ہنسی کے پھول پیش کرتی ہے
جس سے دور ہوتی ہے اسے ہمیشہ کے لیئے بھلا دیتی ہے
متجسس انسان کو وہ جلد چھوڑ دیتی ہے کہ کہیں وہ اس کی روح کے بھید نہ پا لے
افسانوی کردار پڑھ کر رو دیتی تھی
حالانکہ حقیقت شناس لڑکی تھی
وه مجھ سے محبت تو کرنا چاہتی تھی
مگر وہ بے حد ذہین لڑکی تھی
میں اسے مائل تو کر لیتا محبت پر
مگر اس کی آنکھیں مسئلہ کرتی تھیں
اسے دیکھ کر مجھے زندگی کا احساس ہوتاتھا
مگر وہ زندگی سے ہاری لڑکی تھی
میری ہر تلخ بات پر مسکرا دیتی تھی
وه عجب محبت مزاج لڑکی تھی
اپنی ذات سے تنگ رہتی تھی
جبکہ اچھی خاصی دلچسپ لڑکی تھی
اس نے کہا "عشق " ایک ڈھونگ ہے۔۔
میں نے کہا "تجھے عشق ہو خدا کرے"۔
کوئی تجھ کو اس سے جدا کرے۔
تیرے ہونٹ ہنسنا بھول جائیں
۔تیری آنکھ پرنم رہا کرے۔
تو اس کی باتیں کیا کرے ۔۔۔ تو اس کی باتیں سنا کرے۔۔۔
اسے دیکھ کر تو رک پڑے ۔۔وہ نظر جھکا کر چلا کرے۔۔۔
تجھے ہجر کی وہ جھڑی لگے ۔۔۔ تو ملن کی ہر پل دعا کرے۔۔
تیرے خواب بکھریں ٹوٹ کر ۔۔۔۔ تو کرچی کرچی چنا کرے ۔۔۔
تو نگر نگر پھرا کرے۔۔۔۔۔ تو گلی گلی صدا کرے۔۔
تجھے "عشق" ہو ۔۔۔۔ پھر یقین ہو۔۔۔
اسے تسبیحوں پر پڑھا کرے۔۔
پھر میں کہوں "عشق " ایک ڈھونگ ہے۔۔
اور تو "نہیں، نہیں " کہا کرے۔۔۔
پہلے پہل لوگوں میں -- ایک رکھ رکھاؤ ہوتا تھا کہ اگر کسی سے نہیں بن پاتی تھی تو مصروفیت یا کوئی اور بہانہ رکھ کے چپکے سے الگ ہو جائے تھے
اور آجکل رلیشن کے اختتام پر لہجہ بدلنا، الزام تراشیاں، گالی گلوچ لوگوں کو معمول ہے، لوگ سالوں کے تعلق کا لحاظ تک نہیں کرتے
ایک دن میری بھی شادی ہو جائے گی پھر میں بھی رات کو online نہیں ہوا کروں گا
دوسروں کا دل مت دکھائیں ، دل پاک ہے ،اسے ناپاک مت کریں ، محبت کرتے ہیں؟ اس کے لیے لڑیں ،اس کا مان رکھیں ،لیکن دھوکا مت دیں ، نگاہ کی ملاوٹ سے بچیں ، محبت کریں ،ضرور کریں ، لیکن اس میں منافقت نہ کریں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain