Damadam.pk
Red0007's posts | Damadam

Red0007's posts:

Red0007
 

کیا تمہیں شرمندگی نہیں؟
تم نے اُسے چھوڑ دیا جس نے تمہارے زخم دیکھ کر روتے ہوئے راتیں گزاریں۔
تم نے اُس شخص کو توڑ دیا جس نے تمہارے ٹوٹے ہوئے خد و خال، تمہارا حوصلہ اور ضبط جوڑے رکھا۔
کیا تمہیں دکھ بھی نہیں؟
کہ تم نے اُس شخص کو ملنے والے سکھ چوری کر لیے جس کے پاس بچپن سے غموں کے سامان کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں تھا۔۔
کیا تمہیں پچھتاوا بھی نہیں؟
اُس شخص کی موت کا،
جو تمہیں زندگی کی دعائیں دیتے دیتے مر گیا،

Red0007
 

کیا تمہیں گلہ نہیں ؟
کہ تمہیں یاد کرنے کے لیے اب مجھے سنبھالی ہوئیں چیزوں کچھ تصویروں اور پرانے گیتوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔۔۔
کیا تمہیں اس سے بھی گلہ نہیں؟
کہ اب میں نے تمہارے لیے نظمیں کہنا چھوڑ دی ہیں۔
خیو چھوڑو ! یہ تو بتا دو ۔۔
کیا تمہیں افسوس نہیں؟
تم نے اُس شخص کے دل پر پاؤں رکھا۔۔ جس کا پاؤں نا دانستگی میں کسی چیونٹی پر بھی پڑ جانے سے دکھ جاتا تھا۔

Red0007
 

کیا تمہیں اِس بات سے شکوہ نہیں؟
کہ اب میں نے انتظار کا مفہوم اپنے تئیں بدل کر کچھ اور رکھ لیا ہے۔
میں نے بناوٹی لہجوں، ناپسندیدہ رسموں، کھردے لفظوں، تلخ زبانوں اور کرخت باتوں کا سامنا کرنا سیکھ لیا ہے۔
کیا تمہیں شکایت نہیں؟
کہ اب مجھے تمہاری فکر برباد نہیں رکھتی نا ہی تمہارا لمس فضا میں محسوس ہوتا ہے۔ اور نا تو میں فرقان سے تمہارا تذکرہ کرتا ہوں نا اب وہ تمہارے بارے مجھ سے پوچھتا ہے۔۔
کیا تم فکر مند نہیں؟
کہ اب میرے آنسو تمہاری یاد کے زمرے میں نہیں آتے۔ میری آنکھیں انتظار کی لذت کھو چکی ہیں۔۔ میرے ہونٹ وہ کہہ نہیں پاتے۔۔ جس کے لیے تمہاری سماعت ترستی تھی۔ میرے قدم ان راستوں سے لاتعلق ہیں جن پر تمہارا بلاوا کسی نا کسی پیڑ تلے منتظر رہتا تھا۔

Red0007
 

سواے چائے کے کسی شے کی طلب نہیں مجھے
مجھ سے پیار ہو تو چائےکا ڈھابہ کھول لیجئے نہ

Red0007
 

پلیز اُس سے بات کر لیں ,اس نے سرف کھالیا ہے "
میرا بھی یہ سُننے کا سپنا,سپنا ہی رہ گیا

اس نے سوال کیا کہ چینی کتنی؟
میں نے کہا ایک گھونٹ پی کر دیجئے
R  : اس نے سوال کیا کہ چینی کتنی؟ میں نے کہا ایک گھونٹ پی کر دیجئے - 
Red0007
 

میں چاہتا تھا وہ میرے ساتھ رہے بیس اور تیس کی خوبصورتی میں چالیس کی ہنسی اور پچاس کی بیماری میں ساٹھ کی تنہائی اور ستر کی مایوسی میں

Red0007
 

مسلسل دیا جانے والا ڈوز، کسی انسان کو اگر ایک دم سے دینا بند کر دیا جاۓ تو ذہنی توازن برقرار نہیں رہتا۔ نشہ کرنے والوں کے لیے 'وہ ڈوز افیون کا ہوتا ہے' اور محبت کرنے والوں کے لیے، 'وہ ڈوز کسی ایسے شخص کا جس سے وہ بے پناہ محبت کرتا ہو.' دونوں ہی صورتوں میں اگر اس ڈوز کی مقدار کم کر دی جاۓ یا روک دی جائے تو ذہنی توازن کا بگڑنا یقینی امر ہے.

Red0007
 

اگر ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺟﺎﮰ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺨﺺ ﺍﮐﺘﺎ ﮐﺮ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯﭼﺎﺭ ﻗﺪﻡ ﺩﻭﺭ ﭼﻼ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ . ﮨﺮ ﭼﯿﺰ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﻧﻈﺮ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﮐﺮﻧﺎ ﮔﻮﺍﺭﺍ ﻧﮩﯿﮟ . ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺭﮦ ﮐﺮ ﺧﻮﺵ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﺧﻮﺷﯿﺎﮞ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻗﺮﺑﺎﻥ

Red0007
 

جب کوئی شخص آپ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دھوکہ دے اور شخص بھی ایسا جِس سے آپ کو دھوکے کی اُمید ہی نہ ہو تو اُس کے بعد کبھی کِسی دُوسرے شخص پر اعتبار کرنا ایسا ہی ہے جیسا رُوح کو جسم میں واپس ڈالنا

Red0007
 

کُچھ لوگ جانتے ہوئے بھی کہ کوئی ہمارا عادی ہوچکا ہے، پھر بھی کنارہ کر لیتے ہیں، اور دوسرے کو ایسی اذیت میں چھوڑ دیتے ہیں پھر نہ تو وہ جی سکتا ہے اور نہ ہی مر سکتا ہے،
سچ کہتے ہیں عادت انسان کو دیمک کی طرح کھا جاتی ہے اور آخر میں ناکارہ وجود بچتا ہے کچھ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں بظاہر اچھے بھلے دکھتے ہیں مگر وہ پورے ٹوٹ چکے ہوتے ہیں.

Red0007
 

وقت قائل اعظم ہے اُس نے میری حسرتوں خوابوں معصومیت اور سب سے بڑھ کر میرے گزرتے کل اور موجودہ آج کو سولی چڑھا دیا

Red0007
 

لوگوں سے ہمیں بیزار کرنے والی سب سے بڑی وجہ یہی ہوتی ھے کہ ہم ان کے لئے فارغ وقت کا مشغلہ بن جاتے ہیں کہ چلو آج کوئی مصروفیت نہیں ھے تو تھوڑی سی تفریح ہو جائے۔

Red0007
 

ضروری نہیں کہ،
کسی کی خیریت دریافت کرنے کے لئے،
اس سے رابطہ کیا جائے،
میں نے جب بھی اس کی خیریت دریافت کرنی ہو،
تو واٹس ایپ پہ اس کا
"Last Seen" دیکھ لیتا ہوں،
پتہ چل جاتا ھے کہ وہ ٹھیک ھے۔۔۔!
لیکن آج دیکھا تو اس کا "Last Seen " دو دن پہلے کا تھا،
فکر ہونے لگی،
عجیب سی کشمکش تھی کہ!
میسج بھیجوں یا نہیں،
بات ہوئے بھی تو عرصہ گزرا ھے،
لیکن کیا کرتا،
اور کوئی آپشن نہیں تھا،
"میسج لکھ کے بھیج دیا"
جیسے ہی میسج بھیجا،
تو میسج کے ساتھ
" Double Tick " لگی نظر آئی،
فوراً میسج ڈیلیٹ کیا،
کیونکہ خیریت تو دریافت ہو چکی تھی

Red0007
 

تُم ایک ایسے شخص کی حقدار ہو جو تُمہیں دیکھتے ہی
مُسکرا اُٹھے، اور جب تم نظر نہ آؤ تو اُسے یہ دنیا اور اُس کی رنگینیاں پھیکی پڑتی نظر آئیں

Red0007
 

میں کہتا ہوں
ﻣﺠﮭﮯ ﻭﺍﺭﻓﺘﮕﯽ ﺳﮯ ﺩیکھتی ﮐﯿﻮﮞ ﮨﻮ ؟
کہ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺑﮩﺖ
ﻗﯿﻤﺘﯽ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮐﺮتا ﮨﻮﮞ
وہ کہتی ہے
ﻣﺘﺎﻉ ﺟﺎﻥ ﺑﮩﺖ ﺍﻧﻤﻮﻝ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺟﺐ ﺩیکھتی ﮨﻮﮞ
ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮐﺮتی ﮨﻮں

Red0007
 

میں کہتا ہوں
ﺗﻤﮭﯿﮟ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ
ﻣﺤﺒﺖ ﺍﺱ ﻗﺪﺭ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﮯ ؟
کہ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻋﺎﻡ سا ﻟﮍکا
ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﺧﺎﺹ لگتا ﮨﻮﮞ ؟
وہ کہتی ہے
ﮐﺒﮭﯽ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺗﻢ ﺩﯾﮑﮭﻮ
ﻣﯿﺮﯼ ﺩﯾﻮﺍﻧﮕﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﮯ
ﯾﮧ ﺧﻮﺩ ﮨﯽ ﺟﺎﻥ ﺟﺎﺅ گے

Red0007
 

میں کہتا ہوں
ﺟﺪﺍﺋﯽ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﮈﺭﺗﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ
کہ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮨﭧ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ
ﻣﻤﮑﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺍﺏ
وہ کہتی ہے
ﯾﮩﯽ ﺧﺪﺷﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺳﺘﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻣﮕﺮ ﺳﭻ ﮨﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ
ﺟﺪﺍﺋﯽ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻠﺘﯽ ﮨﮯ
میں کہتا ہوں
ﺑﺘﺎﺅ ﮐﯿﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﻦ ﺟﯽ ﺳﮑﻮ گی ﺗﻢ ؟
ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺗﯿﮟ ، ﻣﯿﺮﯼ ﯾﺎﺩﯾﮟ ، ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ
ﺑﮭﻼ ﺩﻭ گی ؟
وہ کہتی ہے
ﮐﺒﮭﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﺳﻮﭼﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ
ﺍﮔﺮ ﺍﯾﮏ ﭘﻞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺳﻮﭼﻮﮞ ﺗﻮ
ﺳﺎﻧﺴﯿﮟ ﺭﮐﻨﮯ ﻟﮕﺘﯽ ہیں

Red0007
 

میں کہتا ﮨوں
ﺳﻨﻮ ﺟﺎﻧﺎﮞ ،
ﻣﺤﺒﺖ ﻣﻮﻡ ﮐﺎ ﮔﮭﺮ ﮨﮯ
ﺗﭙﺶ ﺑﺪ ﮔﻤﺎﻧﯽ ﮐﯽ
ﮐﮩﯿﮟ ﭘﮕﮭﻼ ﻧﺎ ﺩﮮ ﺍﺱ ﮐﻮ ؟
وہ کہتی ہے
ﺟﺲ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺫﺭﺍ ﺑﮭﯽ ﺑﺪﮔﻤﺎﻧﯽ ﮨﻮ
ﻭﮨﺎﮞ ﮐﭽﮫ ﺍﻭﺭ ﮨﻮ ﺗﻮ ﮨﻮ
ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﯽ
میں کہتا ﮨوں
ﺳﺪﺍ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﯽ
ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﭼﺎﮨﻮ گی ؟
کہ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ
ﮔﻮﺍﺭﮦ ﮐﺮ ﻧﮩﯿﮟ سکتا
وہ کہتی ہے
ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔؟ ﯾﮧ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺳﮑﮭﺎﯾﺎ ﮨﮯ۔
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ
ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ۔

Red0007
 

میں کہتا ہوں
کروں جب فون سننے کیوں نہیں آتی؟
وہ کہتی ہے
تیری آواز سن کے ضبط روتا ہے
میں کہتا ہوں
کہ اتنی بے یقینی کس لیے آخر ؟
وہ کہتی ہے
کہ اتنی بے یقینی ، سکھ میں رکھتی ہے
میں کہتا ہوں
اداسی پر کبھی کچھ لکھ کے دکھلا دو
وہ کہتی ہے
میرے آگے کرو شیشہ ، میں لکھتی ہوں !