کیا تمہیں شرمندگی نہیں؟
تم نے اُسے چھوڑ دیا جس نے تمہارے زخم دیکھ کر روتے ہوئے راتیں گزاریں۔
تم نے اُس شخص کو توڑ دیا جس نے تمہارے ٹوٹے ہوئے خد و خال، تمہارا حوصلہ اور ضبط جوڑے رکھا۔
کیا تمہیں دکھ بھی نہیں؟
کہ تم نے اُس شخص کو ملنے والے سکھ چوری کر لیے جس کے پاس بچپن سے غموں کے سامان کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں تھا۔۔
کیا تمہیں پچھتاوا بھی نہیں؟
اُس شخص کی موت کا،
جو تمہیں زندگی کی دعائیں دیتے دیتے مر گیا،
کیا تمہیں گلہ نہیں ؟
کہ تمہیں یاد کرنے کے لیے اب مجھے سنبھالی ہوئیں چیزوں کچھ تصویروں اور پرانے گیتوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔۔۔
کیا تمہیں اس سے بھی گلہ نہیں؟
کہ اب میں نے تمہارے لیے نظمیں کہنا چھوڑ دی ہیں۔
خیو چھوڑو ! یہ تو بتا دو ۔۔
کیا تمہیں افسوس نہیں؟
تم نے اُس شخص کے دل پر پاؤں رکھا۔۔ جس کا پاؤں نا دانستگی میں کسی چیونٹی پر بھی پڑ جانے سے دکھ جاتا تھا۔
کیا تمہیں اِس بات سے شکوہ نہیں؟
کہ اب میں نے انتظار کا مفہوم اپنے تئیں بدل کر کچھ اور رکھ لیا ہے۔
میں نے بناوٹی لہجوں، ناپسندیدہ رسموں، کھردے لفظوں، تلخ زبانوں اور کرخت باتوں کا سامنا کرنا سیکھ لیا ہے۔
کیا تمہیں شکایت نہیں؟
کہ اب مجھے تمہاری فکر برباد نہیں رکھتی نا ہی تمہارا لمس فضا میں محسوس ہوتا ہے۔ اور نا تو میں فرقان سے تمہارا تذکرہ کرتا ہوں نا اب وہ تمہارے بارے مجھ سے پوچھتا ہے۔۔
کیا تم فکر مند نہیں؟
کہ اب میرے آنسو تمہاری یاد کے زمرے میں نہیں آتے۔ میری آنکھیں انتظار کی لذت کھو چکی ہیں۔۔ میرے ہونٹ وہ کہہ نہیں پاتے۔۔ جس کے لیے تمہاری سماعت ترستی تھی۔ میرے قدم ان راستوں سے لاتعلق ہیں جن پر تمہارا بلاوا کسی نا کسی پیڑ تلے منتظر رہتا تھا۔
سواے چائے کے کسی شے کی طلب نہیں مجھے
مجھ سے پیار ہو تو چائےکا ڈھابہ کھول لیجئے نہ
پلیز اُس سے بات کر لیں ,اس نے سرف کھالیا ہے "
میرا بھی یہ سُننے کا سپنا,سپنا ہی رہ گیا

میں چاہتا تھا وہ میرے ساتھ رہے بیس اور تیس کی خوبصورتی میں چالیس کی ہنسی اور پچاس کی بیماری میں ساٹھ کی تنہائی اور ستر کی مایوسی میں
مسلسل دیا جانے والا ڈوز، کسی انسان کو اگر ایک دم سے دینا بند کر دیا جاۓ تو ذہنی توازن برقرار نہیں رہتا۔ نشہ کرنے والوں کے لیے 'وہ ڈوز افیون کا ہوتا ہے' اور محبت کرنے والوں کے لیے، 'وہ ڈوز کسی ایسے شخص کا جس سے وہ بے پناہ محبت کرتا ہو.' دونوں ہی صورتوں میں اگر اس ڈوز کی مقدار کم کر دی جاۓ یا روک دی جائے تو ذہنی توازن کا بگڑنا یقینی امر ہے.
اگر ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺟﺎﮰ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺨﺺ ﺍﮐﺘﺎ ﮐﺮ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﯾﻘﯿﻦ ﮐﺮﯾﮟ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺳﮯﭼﺎﺭ ﻗﺪﻡ ﺩﻭﺭ ﭼﻼ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ . ﮨﺮ ﭼﯿﺰ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﻧﻈﺮ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﮐﺮﻧﺎ ﮔﻮﺍﺭﺍ ﻧﮩﯿﮟ . ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺭﮦ ﮐﺮ ﺧﻮﺵ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﺧﻮﺷﯿﺎﮞ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻗﺮﺑﺎﻥ
جب کوئی شخص آپ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دھوکہ دے اور شخص بھی ایسا جِس سے آپ کو دھوکے کی اُمید ہی نہ ہو تو اُس کے بعد کبھی کِسی دُوسرے شخص پر اعتبار کرنا ایسا ہی ہے جیسا رُوح کو جسم میں واپس ڈالنا
کُچھ لوگ جانتے ہوئے بھی کہ کوئی ہمارا عادی ہوچکا ہے، پھر بھی کنارہ کر لیتے ہیں، اور دوسرے کو ایسی اذیت میں چھوڑ دیتے ہیں پھر نہ تو وہ جی سکتا ہے اور نہ ہی مر سکتا ہے،
سچ کہتے ہیں عادت انسان کو دیمک کی طرح کھا جاتی ہے اور آخر میں ناکارہ وجود بچتا ہے کچھ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں بظاہر اچھے بھلے دکھتے ہیں مگر وہ پورے ٹوٹ چکے ہوتے ہیں.
وقت قائل اعظم ہے اُس نے میری حسرتوں خوابوں معصومیت اور سب سے بڑھ کر میرے گزرتے کل اور موجودہ آج کو سولی چڑھا دیا
لوگوں سے ہمیں بیزار کرنے والی سب سے بڑی وجہ یہی ہوتی ھے کہ ہم ان کے لئے فارغ وقت کا مشغلہ بن جاتے ہیں کہ چلو آج کوئی مصروفیت نہیں ھے تو تھوڑی سی تفریح ہو جائے۔
ضروری نہیں کہ،
کسی کی خیریت دریافت کرنے کے لئے،
اس سے رابطہ کیا جائے،
میں نے جب بھی اس کی خیریت دریافت کرنی ہو،
تو واٹس ایپ پہ اس کا
"Last Seen" دیکھ لیتا ہوں،
پتہ چل جاتا ھے کہ وہ ٹھیک ھے۔۔۔!
لیکن آج دیکھا تو اس کا "Last Seen " دو دن پہلے کا تھا،
فکر ہونے لگی،
عجیب سی کشمکش تھی کہ!
میسج بھیجوں یا نہیں،
بات ہوئے بھی تو عرصہ گزرا ھے،
لیکن کیا کرتا،
اور کوئی آپشن نہیں تھا،
"میسج لکھ کے بھیج دیا"
جیسے ہی میسج بھیجا،
تو میسج کے ساتھ
" Double Tick " لگی نظر آئی،
فوراً میسج ڈیلیٹ کیا،
کیونکہ خیریت تو دریافت ہو چکی تھی
تُم ایک ایسے شخص کی حقدار ہو جو تُمہیں دیکھتے ہی
مُسکرا اُٹھے، اور جب تم نظر نہ آؤ تو اُسے یہ دنیا اور اُس کی رنگینیاں پھیکی پڑتی نظر آئیں
میں کہتا ہوں
ﻣﺠﮭﮯ ﻭﺍﺭﻓﺘﮕﯽ ﺳﮯ ﺩیکھتی ﮐﯿﻮﮞ ﮨﻮ ؟
کہ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺑﮩﺖ
ﻗﯿﻤﺘﯽ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮐﺮتا ﮨﻮﮞ
وہ کہتی ہے
ﻣﺘﺎﻉ ﺟﺎﻥ ﺑﮩﺖ ﺍﻧﻤﻮﻝ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﺗﻤﮭﯿﮟ ﺟﺐ ﺩیکھتی ﮨﻮﮞ
ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮐﺮتی ﮨﻮں
میں کہتا ہوں
ﺗﻤﮭﯿﮟ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ
ﻣﺤﺒﺖ ﺍﺱ ﻗﺪﺭ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﮯ ؟
کہ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻋﺎﻡ سا ﻟﮍکا
ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﺧﺎﺹ لگتا ﮨﻮﮞ ؟
وہ کہتی ہے
ﮐﺒﮭﯽ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺗﻢ ﺩﯾﮑﮭﻮ
ﻣﯿﺮﯼ ﺩﯾﻮﺍﻧﮕﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﮯ
ﯾﮧ ﺧﻮﺩ ﮨﯽ ﺟﺎﻥ ﺟﺎﺅ گے
میں کہتا ہوں
ﺟﺪﺍﺋﯽ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﮈﺭﺗﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ
کہ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮨﭧ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ
ﻣﻤﮑﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺍﺏ
وہ کہتی ہے
ﯾﮩﯽ ﺧﺪﺷﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺳﺘﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻣﮕﺮ ﺳﭻ ﮨﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ
ﺟﺪﺍﺋﯽ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻠﺘﯽ ﮨﮯ
میں کہتا ہوں
ﺑﺘﺎﺅ ﮐﯿﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﺑﻦ ﺟﯽ ﺳﮑﻮ گی ﺗﻢ ؟
ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺗﯿﮟ ، ﻣﯿﺮﯼ ﯾﺎﺩﯾﮟ ، ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ
ﺑﮭﻼ ﺩﻭ گی ؟
وہ کہتی ہے
ﮐﺒﮭﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﺳﻮﭼﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ
ﺍﮔﺮ ﺍﯾﮏ ﭘﻞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺳﻮﭼﻮﮞ ﺗﻮ
ﺳﺎﻧﺴﯿﮟ ﺭﮐﻨﮯ ﻟﮕﺘﯽ ہیں
میں کہتا ﮨوں
ﺳﻨﻮ ﺟﺎﻧﺎﮞ ،
ﻣﺤﺒﺖ ﻣﻮﻡ ﮐﺎ ﮔﮭﺮ ﮨﮯ
ﺗﭙﺶ ﺑﺪ ﮔﻤﺎﻧﯽ ﮐﯽ
ﮐﮩﯿﮟ ﭘﮕﮭﻼ ﻧﺎ ﺩﮮ ﺍﺱ ﮐﻮ ؟
وہ کہتی ہے
ﺟﺲ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺫﺭﺍ ﺑﮭﯽ ﺑﺪﮔﻤﺎﻧﯽ ﮨﻮ
ﻭﮨﺎﮞ ﮐﭽﮫ ﺍﻭﺭ ﮨﻮ ﺗﻮ ﮨﻮ
ﻣﺤﺒﺖ ﮨﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﯽ
میں کہتا ﮨوں
ﺳﺪﺍ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﯽ
ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﭼﺎﮨﻮ گی ؟
کہ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ
ﮔﻮﺍﺭﮦ ﮐﺮ ﻧﮩﯿﮟ سکتا
وہ کہتی ہے
ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔؟ ﯾﮧ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺳﮑﮭﺎﯾﺎ ﮨﮯ۔
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ
ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ۔
میں کہتا ہوں
کروں جب فون سننے کیوں نہیں آتی؟
وہ کہتی ہے
تیری آواز سن کے ضبط روتا ہے
میں کہتا ہوں
کہ اتنی بے یقینی کس لیے آخر ؟
وہ کہتی ہے
کہ اتنی بے یقینی ، سکھ میں رکھتی ہے
میں کہتا ہوں
اداسی پر کبھی کچھ لکھ کے دکھلا دو
وہ کہتی ہے
میرے آگے کرو شیشہ ، میں لکھتی ہوں !
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain