Damadam.pk
Red0007's posts | Damadam

Red0007's posts:

Red0007
 

شديد سر درد ہے طبیعت صحیح نہیں ہے اللہ حافظ

Red0007
 

۔ دل کرتا ہے رات کو سو جاؤ
اور صبح نہ اٹھ کر سب کو حیران کر دوں

Red0007
 

اس کا جوان لیکن مردہ جسم اسٹریچر پر پڑا تھا۔
ڈاکٹر نے کندھے اچکا دیے۔
"ڈاکٹر موت سے نہیں لڑ سکتا۔"
سب ششدر تھے۔ اس کے مردہ وجود کو دیکھ رہے تھے۔ وہی خوبصورت جسم، وہی خوبصورت چہرہ، اگر تروتازہ نہیں تو بڑھاپے کا شکار بھی نہیں۔
خوبصورتی اور خوبصورتی اور پھر موت۔ بدصورتی کا عمل دخل بھی نہیں۔
لوگوں نے اسے دفنا دیا۔ فیونرل میں سب بہت روۓ۔ اور آخر میں تابوت کے اوپر وہی دوست کی بنائی گئی پورٹریٹ رکھ دی گئی۔ وہ خوبصورتی کا منہ بولتا ثبوت تھی۔

Red0007
 

جادوگر چپکے سے سنتا گیا۔ احمد بجتا جھکتا باہر آگیا۔ وہ غصے میں تھا۔ مٹھیاں بھنچی تھیں۔ غصے میں ڈولتا وہ پاکڈ شدہ کار کی طرف بڑھا اور درمیان میں ہی تیز رفتار ٹرالر اسے رولتا چلا گیا۔

Red0007
 

جادوگر بہت غور سے اسے دیکھے گیا۔ یہ لڑکا اتنا خوبصورت تھا کہ ہمیشہ خوبصورت رہنے کی خواہش یہی کر سکتا تھا۔
"لوگ موت نہیں روک سکے اور تم بڑھتی عمر کو روکنا چاہتے ہو؟" اس نے ٹھنڈے لہجے میں کہا
"جادو کسی مرتے انسان کو موت سے نہیں بچا پایا، بوڑھے انسان کو جوان کیسے کر پاۓ۔"
"یعنی کوئی حل نہیں؟" احمد کی آنکھوں میں نمی اتری۔
"جادو ہر مسلۓ کا حل نہیں۔۔۔"
"بکواس کرتے ہو تم۔" احمد یکلخت ہتھے سے اکھڑا:
"تم کوئی جادوگر نہیں ہو۔ کچھ نہیں جانتے، بکواس کرتے ہو۔ یہ سب فضول ہے۔ تمہارا کام فضول یے۔"

Red0007
 

جادوگر نے یوں سر اٹھایا جیسے غلط سن لیا۔
"مجھے بڑھاپے سے خوف آتا ہے۔"
وہ بہت خوفزدہ لہجے میں گویا ہوا۔
جادوگر حیرت سے اسے دیکھتا رہ گیا۔
"بدصورت چہرہ، کھنچی ہوئی کھال، نڈھال جسم۔۔۔ مجھے اس حالت سے ڈر لگتا ہے۔"
وہ دوبارہ بولا۔ جادوگر اب بھی خاموش تھا۔
"مجھے بوڑھا نہیں ہونا۔ بدصورت نہیں بننا۔ کیا یہ۔۔۔ یہ ممکن نہیں کہ کسی طرح۔۔۔ میری عمر رک جاۓ۔ کسی طرح؟؟؟"

Red0007
 

وہ اس کا بچپن کا دوست تھا۔
اس کے کو تحفے کو احمد نے کھولا تو نہ چاہتے ہوۓ بھی مسکرا دیا۔
"یہ خوبصورت پورٹریٹ ہے۔"
"یہ تمہاری پورٹریٹ ہے ۔احمد" دوست کی مسکراہٹ امید افزا تھی:
"اور سب سے دلچسپ بات بتاؤں، اس پورٹریٹ میں موجود احمد تمہاری طرح بوڑھا نہیں ہو گا۔"
دوست کو لگا ہو گا کہ احمد بات سمجھ جاۓ گا۔ لیکن وہ افسردہ ہو گیا۔ چوڑی پیشانی پر بل پڑ گۓ۔ غور و خوض کے بعد اس نے اتنا کہا۔
"کیا یہ ممکن نہیں۔۔۔ کہ پورٹریٹ میں موجود احمد بوڑھا ہو جاۓ اور میں ہمیشہ جوان رہوں؟"

Red0007
 

"شاید آنے والے چند سالوں میں وقت میں سفر کرنا ممکن ہو سکے لیکن وقت روک دینا، یہ ہونا ناممکن ہے۔" اس کا دوست اسے بتا رہا تھا:
"جینز میں وقت کو روکنے والا عنصر نہیں ہے۔
Aging is inevitable."
یہاں وہاں سے مایوسی، احمد کا ذہن خلفشار کا شکار تھا۔
سائیکیٹرسٹ خود چل کر آیا۔
"یہ مجھے کہہ رہے ہیں کہ میں بڑھاپے سے ڈر کیوں رہا ہوں؟" احمد نے بتاتے ہوۓ کہا:
"میں تو حیران ہوں کہ یہ بڑھاپے سے کیوں نہیں ڈرتے۔ عروج سے زوال اور پھر موت۔ خوبصورتی سے بدصورتی اور پھر موت کے بعد ہمیشہ کے لیے بدصورتی۔"
سائیکیٹرسٹ نے گفتگو کے اختتام پر بس اتنا کہا۔
"آپ آئینہ دیکھنا چھوڑ دیں مسٹر احمد

Red0007
 

کیمرے کے فلیشز میں اسے اب ویسی مسرت محسوس نہیں ہوتی تھی۔
اپنی ستائش میں بجائی گئی تالیوں کا شور دکھائی نہیں دیتا تھا۔
محفلیں، رونقیں، روشنیاں سب پردے میں چلی گئیں۔
"تم کل کو بچانے کے لیے اپنے آج کو قربان کیسے کر سکتے ہو احمد۔" اس کی بہترین دوست بہت افسردہ تھی۔ وہ احمد کو بہت چاہتی تھی اور احمد اب بہت عرصے سے اس سے بےخبر تھا۔
"ہمیشہ خوبصورت رہنا۔۔۔ ایسا ممکن نہیں ہے۔ پر ملے ہوۓ وقت میں جو خوبصورت ہے، اس کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہونا چاہیے۔"
احمد نے دھیان نہیں دیا۔ اس کا ذہن تب بھی بٹا ہوا تھا۔

Red0007
 

"کس بکھیڑے میں پڑ ہو گۓ ہو احمد؟ عمر تو سب کی بڑھتی ہے۔"
"میں چاہتا ہوں میری عمر نہ بڑھے۔ کم از کم اتنی جلدی نہ بڑھے۔"
"تم اسے روک نہیں سکتے۔ تم بڑھاپے کو روک نہیں سکتے۔"
"کیا کوئی طریقہ۔۔۔ کہ بڑھاپا مجھے چھو بھی نہ سکے۔"
"تم وقت روک سکتے ہو کیا؟" دوست نے ازراہِ مذاق پوچھا تو اس نے نفی میں سر ہلایا۔
"پھر تم ہمیشہ جوان نہیں رہ سکتے۔"
لیکن یہ خواہش زور پکڑتی گئی، اسے دن رات بےقرار کیے گئی۔

Red0007
 

آئینے نے بہت دیر تک اسے دیکھا۔
اس کی گہری نیلی آنکھیں بہت خوبصورت تھیں۔ وہی تو اس کے حلیے میں زیادہ پرکشش سے تھی۔ پھر اس کا قد کاٹھ، جسم، بال، رنگ روپ۔۔۔
"تمہاری آنکھیں۔۔۔" آئینے میں کھڑا وجود کہہ رہا تھا:
"یہ اپنی کشش کھو دیں گی۔ وہ سب لوگ جو بڑے رشک سے آج تمہیں دیکھتے ہیں کل منہ بھی نہیں لگائیں گے۔ تمہارا جسم بڑھاپے کا شکار ہو جاۓ گا۔ کھال لٹک جاۓ گی، بال سفید ہو جائیں گے۔ چلنا دشوار ہوگا، دیکھنا بھی مشکل ہوگا۔"
"مجھے جوان رہنا ہے۔" وہ بڑبڑاتا گیا۔ اس کو ان دیکھے مستقبل سے خوف آرہا تھا۔ دوست اس کی اس حالت پر حیران تھے۔

Red0007
 

لوگ سوچ رہے تھے وہ کہے گا کہ وہ ڈرتا ہے۔۔۔ فلم فلاپ ہو جانے سے، کسی سکینڈل سے، حاسدوں سے، اپنے مخالفین سے، فینز کے حقارت آمیز تبصروں سے، یا وہ کہے گا کہ اسے زوال سے ڈر لگتاہے، موت سے ڈر لگتا ہے لیکن۔۔۔
اس کی نظروں کے سامنے تو اپنا کئی سالوں بعد والا روپ گھوم گیا تھا۔
"مجھے۔۔۔ بڑھاپے سے ڈر لگتا ہے۔"

Red0007
 

وہ انڈسٹری کا مشہورِ زمانہ اداکار تھا۔
وہ اپنے فن کا فنکار تھا۔
اس کی کوئی فلم فلاپ نہیں ہو سکتی تھی، کوئی فلم فلاپ نہیں ہوئی تھی۔ اس نے جنم لیا تو وہ عروج پر کھڑا تھا اور ہمیشہ عروج پر ہی ٹکا رہا تھا۔ اس کی دنیا بہت رنگین تھی۔ کیمرے کے فلیش، روشنیوں کی چکا چوند، دلداروں کا مجمع، یہاں وہاں لڑکیاں، پذیرائی اور آزادی۔۔۔
"آپ کس چیز سے ڈرتے ہیں، مسٹر احمد"
اینکر نے یونہی انٹرویو میں پوچھا۔ لیکن یہ سوال اسے بہت آگے لے گیا۔

Red0007
 

یہ رات کتنی پیاری ہے کاش آپ بھی اتنی پیاری ہوتی
Good night
اللہ حافظ

Red0007
 

تو مجھے اپنا بنا یا نا بنا تیری خوشی
تو زمانے میں میرے نام سے بدنام تو ہے

Red0007
 

دوسرا فیصلہ نہیں ہوتا
عشق میں مشورہ نہیں ہوتا
خود ہی سو راستے نکلتے ہیں
جب کوئی راستہ نہیں ہوتا
جب تلک روبرو نہ ہو کوئی
آئنہ آئنہ نہیں ہوتا
کچھ نہ کچھ پہلے کھونا پڑتا ہے
مفت میں تجربہ نہیں ہوتا.

Red0007
 

مرد کبھی اپنی محبت کا اظہار لفظوں میں نہیں کر سکتا

Red0007
 

اسے بچانے کی آخری کوشش کے طور پر
ماہر امراض نے کہا:
اسے گلے لگائیں۔

Red0007
 

مجھے تمہاری ہر خامی پسند آئی سوائے تمہاری غیر موجودگی کے۔

Red0007
 

یہاں اب بھی اجنبی ہوں میں