محبت دل نہیں مانگتی
البتہ دل کی "مہار" ضرور مانگ لیتی ہے
محبت اختیار بھی نہیں مانگتی
البتہ آپکے اختیار کے اندر چھپا "اعتبار" ضرور مانگ لیتی ہے
.محبت پیار نہیں مانگتی
مگر اس پیار کے پروں کا سوار ضرور مانگ لیتی ہے
محبت آپ سے نیند کبھی نہیں مانگے گی ، خواب مانگے گی
محبت سوال نہیں کرتی
ہمیشہ "جواب" مانگے گی
اور کبھی آپ سے یہ بھی نہیں کہے گی
کہ صرف "میرے" ہو کے رہو مگر کسی اورکا ہونے نہیں دے گی
کچھ تو بھیجو
اپنی آواز ,اضطراب یا مسکان
اک پھول ،
ذرا سا اعتبار ،
ان کہی بات یا کوئی پیغام
معمولی سا اشارہ،
" تُم " یا تُم سے جُڑی کوئی شے
ہر طرف اُداسی ہے
مجھے دل کا کمرہ سجانا ہے
اب تری یاد کا مرہم ہے نہ آواز کا لمس
ایسی غُربت تو پسِ مرگ ہوا کرتی ہـے
ﺍﮈﺩﯼ ﻧﺌﯿﮟ ﺍﺳﻤﺎﻧﺎﮞ ﺍﺗﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﭘﺘﻨﮓ
ﺟﺲ ﺩﮮ ﮨﺘﮫ ﻭﭺ ﮈﻭﺭ ﺍﮮ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﺱ ﺩﺋﯿﺎﮞ ﺧﯿﺮﺍﮞ ﻣﻨﮓ
ﻣﯿﮟ ﮨﺴﺎﮞ ﺗﮯ ﯾﺎﺭ ﺑﺘﮭﯿﺮﮮ ،ﺟﮯ ﺭﻭﻭﺍﮞ ﺗﮯ ﮐﻼ
ﺩﮐﮭﻼﮞ ﺩﮮ ﭨﺎﭘﻮ ﺩﮮ ﺍﻧﺪﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﻧﺎ ﺟﺎﻭﮮ ﺳﻨﮓ
ﻏﻢ ﺟﻮﺍﻧﯽ ﻧﻮﮞ ﮐﮭﺎ ﺟﺎﻭﮮ،ﮨﮉﯾﺎﮞ ﻣﺎﺱ ﻣﮑﺎﻭﮮ
ﭘﮩﻠﯽ ﺑﻮﻧﺪ ﺍﭺ ﭘﮭﭧ ﺟﺎﻧﺪﮮ ﻧﯿﮟ ﭼﻤﮑﻦ ﻭﺍﻟﮯ ﺭﻧﮓ
ﺍﮮ ﺣﯿﺎﺗﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺳﺎﺭﯼ،ﺭﻭﺡ ﺗﮯ ﺑﺖ ﺩﺍ ﺟﮭﮕﮍﺍ
ﺭﺍﻧﺠﮭﺎ ﺭﺍﻧﺠﮭﺎ ﮐﺮﺩﮮ ﻣﺮﮔﺌﯽ،ﺳﯿﺪﮮ ﯾﺎﺭ ﺩﯼ ﻣﻨﮓ
ﮐﻮﮌﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﺩﮮ ﻭﭺ،ﺳﭽﯽ ﮔﻞ ﻧﮧ ﮐﺮﯾﺌﮯ
ﺳﺎﺭﮮ ﮐﻮﮌﮮ ﮐﭩﮭﮯ ﮨﻮ ﮐﮯ ﺩﯾﻨﺪﮮ ﺳﻮﻟﯽ ﭨﻨﮓ
تیرے ہاتھ شفا سب روگوں کی ۔۔
میں صدیوں سے بیمار پیا ۔۔
یوں ہاتھ بڑھا میں جی اٹھوں ۔۔
اک معجزہ ہے درکار پیا ۔۔
آپ ہم سے ہمکلام ہونے کا ارادہ تو کیجیے
یہ دنیا داری کے سارے کام پھر رفع دفع
یہ بھی عجیب بات ہے کہ ہم نے آج تک..
جس کو بھی دلفریب کہا ، وہی فریب تھا..
ملال یہ ہے کہ ہم چاہ کر بھی نہ بنا سکے
تُمھارے ساتھ کسی شام تصویر کا منظر
زندگی ڈھیر تقاضوں کا بھرم رکھتی ہے
میں گزاروں، نہ گزاروں یہ گزر جائے گی
رات آئے تھے خواب میں میرے..
اتنی فرصت تمہیں ملی کیسے..
جو جا چکے ہیں، انہیں خطوط مت لکھیں
ہجر زدہ شہروں کی ڈاک سروس معطل ہوتی ہے
میں تیرے بعد سوچ کدھر جاؤں گا ۔۔
کون لیتا ہے کسی کا چھوڑا ہوا دکھ ۔۔
ہر محب اپنے محبوب کی بچی مٹی سے بنایا گیا ہے
تمہیں تو پُورا شخص ہے حاصل پھر بھی رنجیدہ ہو
یار ہمیں تو سر رکھنے کو بھی شانہ نہیں ملتا
لوگوں میں بھی دیمک سی صلاحیت ہوتی ہے
وہ کھا جاتے ہیں دوسروں کو
وصل کی پہلی شب اور ان کا ناز سے یہ کہنا
سچ بتاؤ کیا کرو گے شمع کے بجھ جانے کے بعد
پسلیوں سے نکل گئی کیوں تم
خیر اب دل میں آ کے بس جاؤ
ہم الگ نہیں ہوئے ہمارے دلوں نے ایک دوسرے کی موجودگی کو محسوس کرنا چھوڑ دیا ہے_
وہاں اب خواب گاہیں بن گئی ہیں
اُٹھے تھے آب دیدہ ہم جہاں سے
اُٹھا لایا ہوں سارے خواب اپنے
تری یادوں کے بوسیدہ مکاں سے
شہر دل میں ہیں دروازے بہت
نور ٹہرا ادھر جہاں سے تم گزری
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain