یہ نہ سمجھو کہ ہمیں ان سے گلہ کچھ بھی نہیں
بات ایسی ہے کہ دانستہ کہا کچھ بھی نہیں
ہم سمجھتے تھے کہ مر جائیں گے جب وہ بدلے
وہ بدلتے ہی گئے ہم کو ہوا کچھ بھی نہیں
تو ابھی رہ گزر میں ہے، قیدِ مقام سے گزر
مصر و حجاز سے گزر، پارس و شام سے گزر
جس کا عمل ہے بے غرض، اُس کی جزا کچھ اور ہے
حور و خیام سے گزر، بادہ و جام سے
گزر
گرچہ ہے دلکشا بہت حسنِ فرنگ کی بہار
طائرکِ بلند و بام، دانہ و دام سے گزر
کوہ شگاف تیری ضرب، تجھ سے کُشادِ شرق و غرب
تیغِ ہلال کی طرح عیشِ نیام سے گزر
تیرا امام بے حضور، تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر، ایسے امام سے گزر
علامہ محمد اقبال
کتاب۔ بالِ جبریل
بعض محبتیں اتنی بدصورت ہوتی ہیں
کہ ان کے مقابلے میں نفرت کا جزبہ
اچھا لگنے لگتا ہے۔ کیونکہ اس میں
ملاوٹ نہیں ہوتی ..
وہ بلکل خالص جزبہ ہوتا ہے۔
جیسا ہوتا ہے بلکل ویسا ہی دکھائی دیتا ہے ..
یہ جزبہ اپنے چہرے پر کوئی اور نقاب
اوڑھ کر دوسروں کو فریب نہیں دیتا....!
جبکہ محبت کے نام کے دھوکے سے تو
کسی کے پیروں کے نیچے کی زمین
بھی کھینچی جا سکتی ہے
یہاں مکینوں سے خالی مکاں رہتے ہیں
محبتیں نہیں رہتیں گماں رہتے ہیں
نہ کیجئے تکیہ بزرگوں کی ڈھلتی چھاؤں پر
کہاں سروں پہ سدا سائبان رہتے ہیں
ترے سلوک نے دھندلا دیئے سب افسانے
ہم خود سے بھی بہت بدگمان رہتے ہیں
منافقوں سے عرصہ
ھوا اب یاریاں کم ہیں
سکونِ دل میسر ہے
کئی بیماریاں کم ہیں...!!!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain