Damadam.pk
Rj-irfan-jutt22's posts | Damadam

Rj-irfan-jutt22's posts:

Rj-irfan-jutt22
 

بغیر تیڈے میں کیکوں ڈیکھاں.m5
توں نظردیں میں جیکوں ڈیکھاں.m5
مزہ تاں ڈیکھنڑ دا تاں اے صابر.m5
توں میکوں ڈیکھیں میں تیکوں ڈیکھاں.m5

Rj-irfan-jutt22
 

جانتے ہو انسایت کسے کہتے ہیں.
جو
آنکھ میں حیارکھتاہو.
جو نفس کا غلام نہ ہو.
کردار اور اخلاق کا بلند ہو.
مقاصد میں اعليٰ ظرفی ہو.
جس کے دل میں انسایت ہو.
اور جو خوف خدا رکھتا ہو.

Rj-irfan-jutt22
 

Join me and survive together in Free Fire
https://ffshare.garena.com/?lang=en

Rj-irfan-jutt22
 

https://chat.whatsapp.com/DKjQQF5aXP3Iox3F0dKrbS iss group ko sirf larke join kre larkia nhi

Rj-irfan-jutt22
 

بســـایا ہـی نہیں کــــسی کو تیـــــرے ســــوا
لــے سکتے ہو تم مـــیری روح کی تلاشــیاں❤...
❤_

Rj-irfan-jutt22
 

مُرشِد اُن کے واسطے تَماشہ تھا🔥
مرشِد اِدھر زِندگی تباہ ہو گٸ__💔

Rj-irfan-jutt22
 

لمبی باتوں سے مجھے کوئی مطلب نہیں.....،،،✌️🔥
مجھے تو انکا جی کہنا بھی کمال لگتا ہے...،❣️

Rj-irfan-jutt22
 

لوگ احساس کی روندی ہوئی گلیوں میں
پھینک دیتے ہیں تعلق کو پرانا کر کے 💔🔥

Rj-irfan-jutt22
 

کوئی کاندھا ہو میسر تو ساتھ دے میرا
مجھے ٹوٹے ہوئے خوابوں کی تدفین کرنی ہے

Rj-irfan-jutt22
 

زندگی تب خوبصورت لگتی ہے 😊
جب کسی کے چہرے پہ مسکراہٹ ہو 😍
اور وجہ آپ ہوں ❤

Rj-irfan-jutt22
 

ہم حقیقت ہیں تو تسلیم نہ کرنے کا سبب؟
ہاں اگر حرف غلط ہیں تو مٹا دو ہم کو۔۔۔

Rj-irfan-jutt22
 

درد زمانہ کیا جانے دل کی شدت کیا ہوتی ہیں
دل دے کر معلوم ہوا کہ محبت کیا ہوتی ہیں

Rj-irfan-jutt22
 

یہ عادت ہے تری یا پھر مجھے تم آزماتے ہو
کیوں اپنی ذات کا عادی بنا کر بھول جاتے ہو..,

Rj-irfan-jutt22
 

تُو بھی ھمیں بِن دیکھے گزر جائے گا اِک دن
کچھ سوچ کے ھم بھی تجھے آواز نہ دیں گے

Rj-irfan-jutt22
 

خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا
دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں
الٹی شکایتیں ہوئیں احسان تو گیا
ڈرتا ہوں دیکھ کر دل بے آرزو کو میں
سنسان گھر یہ کیوں نہ ہو مہمان تو گیا
کیا آئے راحت آئی جو کنج مزار میں
وہ ولولہ وہ شوق وہ ارمان تو گیا
دیکھا ہے بتکدے میں جو اے شیخ کچھ نہ پوچھ
ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان تو گیا
افشائے راز عشق میں گو ذلتیں ہوئیں
لیکن اسے جتا تو دیا جان تو گیا
گو نامہ بر سے خوش نہ ہوا پر ہزار شکر
مجھ کو وہ میرے نام سے پہچان تو گیا
بزم عدو میں صورت پروانہ دل مرا
گو رشک سے جلا ترے قربان تو گیا
ہوش و حواس و تاب و تواں داغؔ جا چکے
اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا

Rj-irfan-jutt22
 

دستک کسی کی ہے کہ گماں دیکھنے تو دے
دروازہ ہم کو تیز ہوا کھولنے تو دے
اپنے لہو کی تال پہ خواہش کے مور کو
اے دشتِ احتیاط !کبھی ناچنے تو دے
سودا ہے عمر بھر کا کوئی کھیل تو نہیں
اے چشمِ یار مجھ کو ذرا سوچنے تو دے
اُس حرفِ کُن کی ایک امانت ہے میرے پاس
لیکن یہ کائنات مجھے بولنے تو دے
شاید کسی لکیر میں لکھا ہو میرا نام
اے دوست اپنا ہاتھ مجھے دیکھنے تو دے
یہ سات آسمان کبھی مختصر تو ہوں
یہ گھومتی زمین کہیں ٹھیرنے تو دے
کیسے کسی کی یاد کا چہرہ بناؤں میں
امجدوہ کوئی نقش کبھی بھولنے تو دے

Rj-irfan-jutt22
 

تیرے ہونٹوں پہ تبسم کی وہ ہلکی سی لکیر
میرے تخیل میں رہ رہ کے جھلک اٹھتی ہے
یوں اچانک تیرے عارض کا خیال آتا ہے
جیسے ظلمت میں کوئی شمع بھڑک اٹھتی ہے
تیرے پیراہنِ رنگیں کی جنوں خیز مہک
خواب بن بن کے میرے ذہن میں لہراتی ہے
رات کی سرد خموشی میں ہر اک جھونکے سے
تیرے انفاس، ترے جسم کی آنچ آتی ہے
میں سلگتے ہوئے رازوں کو عیاں تو کر دوں
لیکن ان رازوں کی تشہیر سے جی ڈرتا ہے
رات کے خواب اُجالے میں بیاں تو کر دوں
ان حسیں خوابوں کی تعبیر سے جی ڈرتا ہے
تیری سانسوں کی تھکن تیری نگاہوں کا سکوت
درحقیقت کوئی رنگین شرارت ہی نہ ہو
میں جسے پیار کا انداز سمجھ بیٹھا ہوں
وہ تبسم، وہ تکلم تیری عادت ہی نہ ہو
سوچتا ہوں کہ تجھے پا کے میں جس سوچ میں ہوں
پہلے اس سوچ کا مفہوم سمجھ لوں تو کہوں
میں تیرے شہر میں انجان ہوں پردیسی ہو

Rj-irfan-jutt22
 

کُچھ بھی کر گزرنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
برف کے پگھلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
اُس نے ہنس کے دیکھا تو مُسکرا دیے ہم بھی
ذات سے نکلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
ہجر کی تمازت سے وصَل کے الاؤ تک
لڑکیوں کے جلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
بات جیسی بے معنی بات اور کیا ہو گی
بات سے مُکرنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
زعم کِتنا کرتے ہو اِک چراغ پر اپنے
اور ہَوا کے چلنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
جب یقیں کی بانہوں پر شک کے پاؤں پڑ جائیں
چوڑیاں بِکھرنے میں دیر کِتنی لگنی ہے

Rj-irfan-jutt22
 

اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اک نظر میری طرف دیکھ تیرا جاتا کیا ہے
میری رسوائی میں تو بھی ہے برابر کا شریک
میرے قصے میرے یاروں کو سناتا کیا ہے
پاس رہ کر بھی نہ پہچان سکا تو مجھ کو
دور سے دیکھ کے اب ہاتھ ہلاتا کیا ہے
سفرِ شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
دور سے دیکھ کے اب ہاتھ اٹھاتا کیا ہے
عمر بھر اپنے گریباں سے الجھنے والے
تو مجھے میرے سائے سے ڈراتا کیا ہے
مر گئے پیاس کے مارے تو اٹھا ابرِ کرم
بجھ گئی بزم تو اب شمع جلاتا کیا ہے
میں تیرا کچھ بھی نہیں ہوں مگر اتنا تو بتا
دیکھ کر مجھ کو تیرے ذہن میں آتا کیا ہے

Rj-irfan-jutt22
 

زبانِ غیر سے کیا شرحِ آرزو کرتے"
وہ خود اگر کہیں مِلتا تو گفتگو کرتے
وہ زخم جِس کو کِیا نوکِ آفتاب سے چاک
اُسی کو سوزنِ مہتاب سے رفو کرتے
سوادِ دل میں لہو کا سراغ بھی نہ ملا
کسے امام بناتے کہاں وضو کرتے
حجاب اُٹھا دِیے خُود ہی نگار خانوں نے
ہمیں دِماغ کہاں تھا کہ آرزُو کرتے