Damadam.pk
Rj-irfan-jutt22's posts | Damadam

Rj-irfan-jutt22's posts:

Rj-irfan-jutt22
 

اپنی آنکھوں کے سمندر میں اتر جانے دے
تیرا مجرم ہوں مجھے ڈوب کے مر جانے دے
اے نئے دوست میں سمجھوں گا تجھے بھی اپنا
پہلے ماضی کا کوئی زخم تو بھر جانے دے
زخم کتنے تری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو
سوچتا ہوں کہ کہوں تجھ سے مگر جانے دے
آگ دنیا کی لگائی ہوئی بجھ جائے گی
کوئی آنسو مرے دامن پہ بکھر جانے دے
ساتھ چلنا ہے تو پھر چھوڑ دے ساری دنیا
چل نہ پائے تو مجھے لوٹ کے گھر جانے دے
زندگی میں نے اسے کیسے پرویا تھا نہ سوچ
ہار ٹوٹا ہے تو موتی بھی بکھر جانے دے
ان اندھیروں سے ہی سورج کبھی نکلے گا نظیرؔ
رات کے سائے ذرا اور نکھر جانے دے

Rj-irfan-jutt22
 

کئی گھر ہو گئے برباد خود داری بچانے میں
زمینیں بک گئیں ساری زمیں داری بچانے میں
کہاں آسان ہے پہلی محبت کو بھلا دینا
بہت میں نے لہو تھوکا ہے گھر داری بچانے میں
کلی کا خون کر دیتے ہیں قبروں کو بچانے میں
مکانوں کو گرا دیتے ہیں پھلواری بچانے میں
کوئی مشکل نہیں ہے تاج اٹھانا اور پہن لینا
مگر جانیں چلی جاتی ہیں سرداری بچانے میں
بلاوا جب بڑے دربار سے آتا ہے اے رانا
تو پھر ناکام ہو جاتے ہیں درباری بچانے میں
منور رانا

Rj-irfan-jutt22
 

قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے
ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقت شہر تو کہنے کو فسانے مانگے
یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لیے
اب یہی ترک تعلق کے بہانے مانگے
اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے لٹ بھی چکے
اور محبت وہی انداز پرانے مانگے
زندگی ہم ترے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تو ہے کہ سدا آئینہ خانے مانگے
دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جان فرازؔ
مل گئے تم بھی تو کیا اور نہ جانے مانگے

Rj-irfan-jutt22
 

کی وفا ہم سے تو غیر اُس کو جفا کہتے ہیں
ہوتی آئی ہے کہ اچّھوں کو بُرا کہتے ہیں
آج ہم اپنی پریشانیِ خاطر اُن سے
کہنے جاتے تو ہیں، پر دیکھیے کیا کہتے ہیں
اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ، اِنھیں کچھ نہ کہو
جو مے و نغمہ کو اندوہ رُبا کہتے ہیں
دل میں آ جائے ہے، ہوتی ہے جو فرصت غش سے
اور پھر کون سے نالے کو رسَا کہتے ہیں؟
ہے پرے سرحدِ ادراک سے، اپنا مسجود
قبلے کو، اہلِ نظر، قبلہ نُما کہتے ہیں
پائے افگار پہ جب سے تجھے رحم آیا ہے
خارِ رہ کو تِرے ہم مِہرِ گیا کہتے ہیں
اِک شرر دل میں ہے اُس سے کوئی گھبرائیگا کیا
آگ مطلوب ہے ہم کو ،جو ہَوا کہتے ہیں
دیکھیے، لاتی ہے اُس شوخ کی نخوت کیا رنگ
اُس کی ہر بات پہ ہم نامِ خُدا کہتے ہیں
وحشت و شیفتہ اب مرثیہ کہویں شاید
مر گیا غالبِ آشفتہ نوا، کہتے ہیں

Rj-irfan-jutt22
 

ان کی زلفوں میں جتنی شکن چاہیے
ہم کو اتنا ہی دیوانا پن چاہیے
چاہیے ان کو رنگیں قبا اور ہمیں
چاک کرنے کو اک پیرہن چاہیے
یہ بھی ہے ایک سامانِ دل بستگی
کچھ تماشائے دار و رسن چاہیے
میرے جیسے مسافر بہت آئیں گے
ان کے جیسا حسیں راہزن چاہیے
قتل کرنے ہی کا اک سلیقہ سہی
کچھ تو مشہور ہونے کو فن چاہیے
آج کل سب کا بدلا ہوا بھیس ہے
شیخ ڈھونڈو اگر برہمن چاہیے
دل کا ایک ایک قطرہ لہو دے دیا
اور کیا، اے بہارِ چمن، چاہیے
ہم تو جلتے ہیں، تم بھی جلو دوستو
شمع کے واسطے انجمن چاہیے
اپنے ٹھنڈے دلوں کے لیے مانگ کر
ہم سے لے جاؤ جتنی جلن چاہیے
کج کلاہی فقط کام آتی نہیں
کچھ طبیعت میں بھی بانکپن چاہیے

Rj-irfan-jutt22
 

درد کے پھول بھی کھِلتے ہیں بِکھر جاتے ہیں
زخم کیسے بھی ہوں کچھ روز میں بَھر جاتے ہیں
راستہ روکے کھڑی ہے یہی اُلجھن کب سے
کوئی پُوچھے تو کَہیں کیا کہ کدھر جاتے ہیں
چھت کی کڑیوں سے اُترتے ہیں میرے خواب مگر
میری دیواروں سے ٹکرا کے بِکھر جاتے ہیں
نرم الفاظ بھلی باتیں مہذّب لہجے
پہلی بارش ہی میں یہ رنگ اُتر جاتے ہیں
اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی
سر جھُکائے ہوئے چُپ چاپ گزر جاتے ہیں
جاوید اختر

Rj-irfan-jutt22
 

یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے، اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
کوئی ہا تھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے، ذرا فاصلے سے ملا کرو
مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنا کرو، جو سنا نہیں وہ کہا کرو
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں، کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمھیں جس نے دل سے بھلا دیا، اسے بھولنے کی دعا کرو
کبھی حسنِ پردہ نشیں بھی ہو ذرا عاشقانہ لباس میں
جو میں بن سنور کہیں چلوں، مرے ساتھ تم بھی چلا کرو
نہیں بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہو
اسے اتنی گرمیِ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرو
یہ خزاں کی زرد سی شال میں جو اداس پیڑ کے پاس ہے
یہ تمھارے گھر کی بہار ہے، اسے آنسوؤں سے ہرا کرو

Rj-irfan-jutt22
 

اس کائناتِ خواہش و امکاں سے اس طرف
منظر ہے ایک اور وہ منظر خراب ہے
آگاہ میں چراغ جلاتے ہی ہو گیا
دنیا میرے حساب سے بڑھ کر خراب ہے
بیدار بھی ہو نیند سے چارہ گرِ جہاں
حالت ترے مریض کی یکسر خراب ہے
ایسی جگہ اسیرِ نفس کو رکھا گیا
دیوار سے زیادہ جہاں در خراب ہے
اس کے لیے ہی آئے گی آئی اگر بہار
وہ پھول جو کہ باغ سے باہر خراب ہے
نازک اگر نہیں ہے تو شیشہ ہے بے جواز
بھاری اگر نہیں ہے تو پتھر خراب ہے
دنیائے پُر کشش بھی ہے ہر سُو کھڑی ہوئی
نیت بھی آدمی کی سراسر خراب ہے
تاریخ سے مُحال ہے لانا مثال کا
یہ عہد اپنی روح کے اندر خراب ہے
یہ بات بھی چھپی نہ رہے گی بہت کہ میں
اتنا نہیں ہوں ، جتنا مقّدر خراب ہے
جمال احسانی

Rj-irfan-jutt22
 

متاع کوثر و زمزم کے پیمانے تری آنکھیں
فرشتوں کو بنا دیتی ہیں دیوانے تری آنکھیں
جہان رنگ و بو الجھا ہوا ہے ان کے ڈوروں میں
لگی ہیں کاکل تقدیر سلجھانے تری آنکھیں
اشاروں سے دلوں کو چھیڑ کر اقرار کرتی ہیں
اٹھاتی ہیں بہار نو کے نذرانے تری آنکھیں
وہ دیوانے زمام لالہ و کل تھام لیتے ہیں
جنہیں منسوب کر دیتی ہیں ویرانے تری آنکھیں
شگوفوں کو شراروں کا مچلتا روپ دیتی ہیں
حقیقت کو بنا دیتی افسانے تری آنکھیں
ساغرصدیقی

Rj-irfan-jutt22
 

یہ سوچ کر کہ غم کے خریدار آ گئے
ہم خواب بیچنے سرِ بازار آ گئے
یوسف نہ تھے مگر سرِ بازار آ گئے
خوش فہمیاں یہ تھیں کہ خریدار آ گئے
اب دل میں حوصلہ نہ سکت بازوؤں میں ہے
اب کہ مقابلے پہ میرے یار آ گئے
آواز د کے چھپ گئی ہر بار زندگی
ہم ایسے سادہ دل تھے کہ ہر بار آ گئے
ہم کج ادا چراغ کہ جب بھی ہوا چلی
تاکوں کو چھوڑ کر سرِ دیوار آ گئے
سورج کی روشنی پہ جنہیں ناز تھا فراز
وہ بھی تو زیرِ سایہ دیوار آ گئے
فراز

Rj-irfan-jutt22
 

تمہیں جو میرے غم دل سے آگہی ہو جائے
جگر میں پھول کھلیں آنکھ شبنمی ہو جائے
اجل بھی اس کی بلندی کو چھو نہیں سکتی
وہ زندگی جسے احساس زندگی ہو جائے
یہی ہے دل کی ہلاکت یہی ہے عشق کی موت
نگاہ دوست پہ اظہار بیکسی ہو جائے
زمانہ دوست ہے کس کس کو یاد رکھوگے
خدا کرے کہ تمہیں مجھ سے دشمنی ہو جائے
سیاہ خانۂ دل میں ہے ظلمتوں کا ہجوم
چراغ شوق جلاؤ کہ روشنی ہو جائے
طلوع صبح پہ ہوتی ہے اور بھی نمناک
وہ آنکھ جس کی ستاروں سے دوستی ہو جائے
اجل کی گود میں قابلؔ ہوئی ہے عمر تمام
عجب نہیں جو مری موت زندگی ہو جائے
قابل اجمیری

Rj-irfan-jutt22
 

ہجر کی شب ہے اور اجالا ہے
کیا تصور بھی لٹنے والا ہے
غم تو ہے عین زندگی لیکن
غم گساروں نے مار ڈالا ہے
عشق مجبور و نا مراد سہی
پھر بھی ظالم کا بول بالا ہے
دیکھ کر برق کی پریشانی
آشیاں خود ہی پھونک ڈالا ہے
کتنے اشکوں کو کتنی آہوں کو
اک تبسم میں اس نے ڈھالا ہے
تیری باتوں کو میں نے اے واعظ
احتراماً ہنسی میں ٹالا ہے
موت آئے تو دن پھریں شاید
زندگی نے تو مار ڈالا ہے
شعر نغمہ شگفتگی مستی
غم کا جو روپ ہے نرالا ہے
لغزشیں مسکرائی ہیں کیا کیا
ہوش نے جب مجھے سنبھالا ہے

Rj-irfan-jutt22
 

شہرت کی بھوک تم کو کہاں لے کے آ گئی
تم محترم ہوئے بھی تو کردار بیچ کر وفا نور

Rj-irfan-jutt22
 

سنا ہے کسی " اور " کو جان سے " پیارا " کر لیا اس نے 😢
" ہمارے " بعد بھی آخر گزاره کر لیا" اس " نے 💔

Rj-irfan-jutt22
 

نا کر تنگ سونے دے مجھے۔۔۔۔۔❣
*اے عشق*
تیری قسم میں تجھ سے ہار گیا ہوں۔۔۔۔۔❣

Rj-irfan-jutt22
 

نا کر تنگ سونے دے مجھے۔۔۔۔۔❣
*اے عشق*
تیری قسم میں تجھ سے ہار گیا ہوں۔۔۔۔۔❣

Rj-irfan-jutt22
 

یوں ہی #_بھلا دیا #__حد کرتے ہو
#صاحب
ھم #_انسان ہیں تمھاری #__کتابوں کا سبق تو نہیں_ 😔💔
#___ ❤😘

Rj-irfan-jutt22
 

❤اے عشق ! جنت نصیب نہ ھوگی تجھے❤
.
❤ بڑے مصوم لوگوں کو تونے برباد کیا ھے...

Rj-irfan-jutt22
 

- " ﮐﮭﻮﯾﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ھے ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﺧﺴﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺗُﻢ ﺭﮨﻮ ﮔﮯ __ 🔥"💔
انشاء اللّه💕

Rj-irfan-jutt22
 

یعنی کیا کچھ بھُلا دیا ہم نے
اب تو ہم خود سے ڈرتے رہتے ہیں
جون ایلیاء 💔