قسم سے اتنی خوشی ہوتی ہے جب امی کہتی ہیں ’’جو میں نے پکا کے دیا ہے چپ چاپ کھا لو۔،۔،۔، یہ نخرے بیوی کو دکھانا ، وہ پکا دے گی روز انگریزوں والی ڈشیں ۔،۔،‘‘۔،۔،۔،۔،
آج کل لڑکے جس عمر میں عشق ،محبت مین ناکامی کی باتیں کر رہے ہوتے ہیں ۔،۔،۔اس عمر میں جب ہم تھے تو ہمیں ایک ہی بات کی پریشانی تھی کی سائنس رکھنی ہے یا آرٹس۔،۔،۔۔،۔،
سنو اے دمادم کی حسین لڑکی !!! کیا ایسا نہین ہو سکتا کہ میں دمادم پہ کیلے کا چھلکا پھینکوں ۔،۔،۔ اور تم پھسل کر میری پوسٹ پر سے ہوتے ہوئے کمینٹس میں آگرو۔،۔،۔
جن کے پیدا ہونے پہ گھر والے کہتے ہیں ْ۔،۔،’’اوہ یہ کیا پیدا ہو گیا ۔،،‘‘ وہ بھی دمادم پہ کہ رہے ہوتے ہیں ’’ جانو میں تمھاری زندگی جنت بنا دوں گا ‘‘۔،،۔،۔،
میں نے اِرادہ کیا ہے کے اُن سب لوگوں کو واپس لے کر آؤں جو پاکستان چھوڑ کر یورپ جا چکے ہیں جو پاکستان مُڑھ کے بھی نہیں دیکھنا چاہتے یہ ملک اُن کا بھی ہے، میں اُنہیں قائل کروں گا کے وہ واپس اپنے ملک میں آباد ہوں ، انہیں یقین دلاؤں گا کے اُن کے اپنے ملک پاکستان میں اُن کے ساتھ کی گئی ہر ذیادتی کا ازالا کیا جائے گا اُنہیں وطن کی محبت سے سرشار کروں گا، بس اب مجھے کوئی محبِ وطن یورپ بیجھ دے تو میں اپنے اس خواب کو عملی جامعہ پہنا سکوں