خوابِ راحت تو میسر ہے مگر اس کے بغیر.!!
سکھ وہ چادر ہے جسے تان کے دکھ ہوتا ہے.!!
جو بھی ملتا ہے وہ ملتا ہے بچھڑنے کیلیے.!!
زندگی تجھ کو سفر مان کے دکھ ہوتا ہے.
🔥🖤
خطِ عشق میں میں کہیں نہیں
زد زاویہ سے پرے پرے
میں نقطہ ہائے فضول ہوں
ذرا تھک گیا ہوں کھڑے کھڑے
میں رف پہ ٹیڑھی لکیر سا
جو رہے رہے نہ رہے رہے
ہمارے ہاتھوں میں تم کو ایسی گھڑی ملے گی
جو وقتِ رخصت پہ ہی ہمیشہ کھڑی ملے گی
جلیں گے شب بھر ہوس کی آتش میں دو بدن، پھر
کسی کو کچرے میں اک محبت پڑی ملے گی
🔥
چڑھتی جوانیاں ہمیشہ خون خرابہ
اور شور شرابہ کرتی ھیں
💕🔥
😅
پُرخار ہے تکلم،کچھ عادتیں بُری ہیں
سرِعام کہہ رہاہوں ،میں پارسا نہیں ہوں
🔥
اب کسی کے بھی اِشارے میں نہیں آئیں گے
ہم مُحبت کے خسارے میں نہیں آئیں گے
اب بھی آئیں گے میرے شعر مُحبت والے
ہاں مگر آپ کے بارے میں نہیں آئیں گے
🔥🖤
شعر لکھتا ہوں، سلگتا ہوں، بہت ہنستا ہوں
اس سے زیادہ تو میں برباد نہیں ہو سکتا
🔥🖤
میری غزلیں و نظمیں بیکار ہوئیں سب!
وہ ہر ایرے غیرے کو لا جواب کہتا ہے!
میری غزل مجھ سے سنے تو سر کھجاتا ہے!
وہی غزل کوئی اور سنائے تو آداب کہتا ہے
میرے پاس اب بے معنی دوستیاں، جبری تعلق،
غیر ضروری گفتگو کرنے کی توانائی نہیں ہے۔
🔥🖤
کوئی لڑکا کسی شہر کے خاص ریسٹورینٹ کی خاص میز پر گھنٹوں سگرٹ پیتے گزار دیتا ہے
کیونکہ یہاں کسی نے اس سے آخری ملاقات کی تھی۔
💔🔥
چل اپنے جیسے گنہگار ڈھونڈ آتے ہیں
نہیں ہیں راس ہم کو رنگ صوفیوں والے
کوئی بلائے تو خط پھاڑ دینا ،مت آنا
یہاں مزاج ہیں لوگوں کے کوفیوں والے۔۔
.!🖤🔥
مُکمل لا تعلق ہو جانا اِتنی اذیت نہیں دیتا جِتنا تعلق کا رہنا اور تعلق میں خاموش ہو جانا اذیت دیتا ہے
🖤🔥
" خُدا نے چیزیں استعمال کے لِیے اور اِنسان مُحبت کے لِیے بنائے ہیں ، جب کہ ؛ اشرف المخلوقات چیزوں سے مُحبت اور اِنسانوں کو استعمال کرنا شُروع ہوگئی ہے
✋🔥
تم تو حقیقتوں کی تگ و دو میں کھو گئے
ہم ایسے خواب دیکھنے والوں کا کیا ہوا ؟
اب کہہ رہے ہیں آپ کہ جینا فضول ہے
میرے بغیر کٹ چکے سالوں کا کیا ہوا ؟
🖤🔥
میں سِگریٹ کا آخری کَش لگا کر اُس سے بِحث جیتنے ہی والا تھا، کہ اُس نے اپنے بال کھول دیئے
🖤
اُسے کہنا ..!
جہاں ہم نے بچھڑتے وقت لکھا تھا..!
کوئی رت ہو، کوئی موسم ۔۔!
محبت مر نہیں سکتی۔۔!
وہاں پر لکھ گیا کوئی ..!
تعلق خواہ کیسا ہو، بالآخر ٹوٹ جاتا ہے!
طبیعت بھر ہی جاتی ہے۔!
کوئی مانے نہ مانے، پر محبت مر ہی جاتی ہے
حسرت ہے تجھے سامنے بیٹھے کبھی دیکھوں۔
میں تجھ سے مخاطب ہوں تیرا حال بھی پوچھوں۔
تو اشک ہی بن کے میری آنکھوں میں سما جا۔
میں آئینہ دیکھوں تو فقط تیرا عکس دیکھوں۔
_
اور پھر ہُوا یُوں کہ ؛ اِدھر میں گھر والوں کو منا رہا تھا اور اُدھر وہ گھر والوں کی مان چُکی تھی
!
🙂🥹_
معافی اتنی ہی خوبصورتی سے مانگنی چاہیے
جتنی بدصورتی سے دل دکھایا ہو
🔥🖤
مشکل تو یہ ہے کہ ہمیں پیٹھ پیچھے بولنے والا
با اخلاق اور منہ پر بولنے والا بد تمیز لگتا ہے
❤🔥
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain