جب انسان کہتا ہے نا کہ__،! میں آپ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا تو اس بات کو معمولی نا لیا کریں کیوں کے یہ بات سچ ہے کے کوئی بھی کِسی کے بغیر مرتا نہیں ہے، لیکن دوسرا رخ یہ ہے کے،،،، جینے کے انداز بدل جاتے ہیں زندگی کے طور طریقے بدل جاتے ہیں ہنسنا بھول جاتے ہیں.. اپنی "میں" کو ختم کر دیتے ہیں اپنا حق مانگنا چھوڑ دیتے ہیں اپنا خیال نہیں رکھ پاتے اپنی پسند کی ہر ایک شے سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں اپنی پسند کا کھانا، اپنی پسند کے کپڑے، سبھی کچھ سے کچھ بھی لگاو نہیں رہتا ہر شام اداسی کے ساتھ گزارنا معمول بن جاتا ہے
اگر وہ پیار کرلیتا میرا دامن پکڑ لیتا تو جیون میں فقط اس سے محبت فرض ہوجاتی محبت قرض ہو جاتی مگر اچها کیا اس نے مجهے سمجها کہ چل نکلا ابهی نادان سا ہے وہ ابهی انجان سا ہے وہ کہاں معلوم ہے اسکو اگر ٹهکرا کہ چل نکلیں تو عمریں بیت جاتی ہیں محبت کی تمنا میں مگر ہر اک راستے میں فقط تنہائ ملتی ہے صرف رسوائ ملتی ہے
جب پاکستانی دستی بموں کی ضرورت پڑتی تو سپاہی رینگ کر کمک کے پاس آتے اور رینگ کر آگے موجود سپاہیوں کو بم تھماتے تھے۔ اسی اثناء میں محمد شیراز دشمن کی گولیوں سے شہید ہوکر جنگِ ستمبر کے پہلے شہید کا اعزاز حاصل کرگئے
#6september1965 #DefenceDay 1965 کا پہلا فائر اور پہلا شہید مصنف ایم آر شاہد نے اپنی کتاب ’’شہیدانِ وطن‘‘ میں بہت تحقیق کے بعد پاکستانی شہداء کا احوال پیش کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ 6 ستمبر کی صبح ٹھیک 3 بج کر 45 منٹ پر ہندوستان کی جانب سے واہگہ پر ایک گولہ آکر گرا جسے بھارت کی جانب سے پہلا فائر قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر ایس جے سی پی پوسٹ پر موجود پلاٹون کمانڈر محمد شیراز چوکنا ہوگئے اور پوسٹ پر بھارت کی جانب سے مزید فائرنگ شروع ہوگئی۔ محمد شیراز نے جوابی فائرنگ کی اور یوں دونوں اطراف سے فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جو ستمبر کی تاریخی جنگ کی ابتدا تھی۔ لڑائی اتنی شدید ہوگئی کہ بھارتی فوجیوں نے قریب آکر دستی بم بھی پھینکنے شروع کردیے۔ اگرچہ یہ حملہ اچانک تھا لیکن پاکستانی سپاہیوں نے اس کا دلیرانہ مقابلہ کیا۔