Damadam.pk
Royal-blue's posts | Damadam

Royal-blue's posts:

Royal-blue
 

تم نے کیسا یہ رابطہ رکھا
نہ ملے ہو نہ فاصلہ رکھا
نہیں چاہا کسی کو تیرے سوا
تو نے ہم کو بھی پارسا رکھا
پھول کھلتے ہی کھل گئیں آنکھیں
کس نے خوشبو میں سانحہ رکھا
تو نہ رسوا ہو اس لیے ہم نے
اپنی چاہت پہ دائرہ رکھا
جھوٹ بولا تو عمر بھر بولا
تم نے اس میں بھی ضابطہ رکھا
کوئی دیکھے یہ سادگی اپنی
پھول یادوں کا اک سجا رکھا
سعدؔ الجھا رہا مگر اس نے
تجھ سے ملنے کا راستہ رکھا

Royal-blue
 

جب سے بلبل تو نے دو تنکے لیے
ٹوٹتی ہیں بجلیاں ان کے لیے
ہے جوانی خود جوانی کا سنگار
سادگی گہنہ ہے اس سن کے لیے
کون ویرانے میں دیکھے گا بہار
پھول جنگل میں کھلے کن کے لیے
ساری دنیا کے ہیں وہ میرے سوا
میں نے دنیا چھوڑ دی جن کے لیے
باغباں کلیاں ہوں ہلکے رنگ کی
بھیجنی ہے ایک کمسن کے لیے
سب حسیں ہیں زاہدوں کو ناپسند
اب کوئی حور آئے گی ان کے لیے
وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے
صبح کا سونا جو ہاتھ آتا امیرؔ
بھیجتے تحفہ موذن کے لیے

Royal-blue
 

ڈوب کر بھی نہ پڑا فرق گراں جانی میں
میں ہوں پتھر کی طرح بہتے ہوئے پانی میں
یہ محبت تو بہت بعد کا قصہ ہے میاں
میں نے اس ہاتھ کو پکڑا تھا پریشانی میں
رفتگاں تم نے عبث ڈھونگ رچایا ورنہ
عشق کو دخل نہیں موت کی ارزانی میں
یہ محبت بھی ولایت کی طرح رکھتی ہے
حالت حال میں یہ حالت حیرانی میں
اس لیے جل کے کبھی راکھ نہیں ہوتا دل
یہ کبھی آگ میں ہوتا ہے کبھی پانی میں
اک محبت ہی پہ موقوف نہیں ہے تابشؔ
کچھ بڑے فیصلے ہو جاتے ہیں نادانی میں

Royal-blue
 

تمام عمر کبھی مجھ سے حل ہوا ہی نہ تھا
وہ مسئلہ جو حقیقت میں مسئلہ ہی نہ تھا
بدن سے جس کی تھکن آج تک نہیں اتری
میں اس سفر پہ روانہ کبھی ہوا ہی نہ تھا
کچھ اس لیے بھی مجھے ہجر میں سہولت ہے
ترا وصال کبھی میرا مدعا ہی نہ تھا
بدن کا بھید کھلا ہے ترا بدن چھو کر
یہ مصرع مجھ پہ وگرنہ کبھی کھلا ہی نہ تھا
اسی لیے تو مجھے لوٹنا پڑا سیدؔ
کہ میرے پاس کوئی اور راستہ ہی نہ تھا

Royal-blue
 

اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم
یہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم
صحرائے زندگی میں کوئی دوسرا نہ تھا
سنتے رہے ہیں آپ ہی اپنی صدائیں ہم
اس زندگی میں اتنی فراغت کسے نصیب
اتنا نہ یاد آ کہ تجھے بھول جائیں ہم
تو اتنی دل زدہ تو نہ تھی اے شب فراق
آ تیرے راستے میں ستارے لٹائیں ہم
وہ لوگ اب کہاں ہیں جو کہتے تھے کل فرازؔ
ہے ہے خدا نہ کردہ تجھے بھی رلائیں ہم

Royal-blue
 

ہم محبت کی انتہا کر دیں
ہاں مگر ابتدا کرے کوئی

Royal-blue
 

نا جانے کونسی سازش میں یہ دن گزارا کیا
میں دُشمنوں سے بچ کے نکلا دوستوں میں مارا گیا

Royal-blue
 

میت والے گھر میں مرنے والے کی تعریف
اور زندوں کی برائیاں ہورہی ہوتی ہیں...!!

Royal-blue
 

کتنی آوازوں کے مابین تھا میں ، پر میں نے ،
اس کی آواز سنی ، جس نے پکارا بھی نہیں ۔
دانش اعجاز

Royal-blue
 

پوری مہندی بھی لگانی نہیں آئی اب تک
کیوں کر آیا تجھے غیروں سے لگانا دل کا
داغ دہلوی

Royal-blue
 

کون معشوق، کیا عشق، یہ سودا کیا ہے؟
میں تو اس سوچ میں گم ہوں کہ دنیا کیا ہے؟؟؟ 🖤🔥

Royal-blue
 

کان تیری صداؤں کو ترس گئے!
یہ آنکھیں,
تیری دید کے فاقوں سے مر گئیں❤

Royal-blue
 

غزل
محسن نقوی
جَلا کے تُو بھی اگر آسرا نہ دے مُجھ کو
یہ خوف ہے کہ ہَوا پھر بُجھا نہ دے مُجھ کو
میں اِس خیال سے مُڑ مُڑ کے دیکھتا ہُوں اُسے
بِچھڑ کے بھی وہ کہیں پھر صَدا نہ دے مُجھ کو
فضائے دشت، اگر اب میں گھر کو یاد کروں
وہ خاک اُڑے کہ ہَوا راستا نہ دے مُجھ کو
اِسی خیال سے شَب بھر میں سو نہیں سکتا
کہ خوفِ خوابِ گُزشتہ جگا نہ دے مُجھ کو
تِرے بغیر بھی تیری طرح میں زِندہ رہُوں؟
یہ حوصلہ بھی، دُعا کر، خُدا نہ دے مُجھ کو
اُبھر رہی ہے مِرے دِل میں پَستیوں کی کَشش
وہ چاند پھر سے زمیں پر گِرا نہ دے مُجھ کو
میں اِس لیے بھی اُسے خُود مَناؤں گا محسنؔ
کہ مُجھ سے رُوٹھنے والا، بُھلا نہ دے مُجھ کو

Royal-blue
 

غزل
راحت اندوری
مُحبتّوں کے سفر پر نِکل کے دیکھوں گا
یہ پُل صراط اگر ہے تو چَل کے دیکھوں گا
سوال یہ ہے کہ رفتار کِس کی کِتنی ہے
میں آفتاب سے آگے نِکل کے دیکھوں گا
مَذاق اچھا رہے گا یہ چاند تاروں سے
میں آج شام سے پہلے ہی ڈَھل کے دیکھوں گا
وہ میرے حُکم کو فریاد جان لیتا ہے
اگر یہ سچ ہے تو لہجہ بدل کے دیکھوں گا
اُجالے بانٹنے والوں پہ کیا گُزرتی ہے
کِسی چراغ کی مانند جَل کے دیکھوں گا
عجب نہیں کہ وہی روشنی مُجھے مِل جائے
میں اپنے گھر سے کِسی دِن نِکل کے دیکھوں گا

Royal-blue
 

اس کو عادت نہ تم بنا لینا
وہ تمہیں چھوڑ بھی تو سکتا ہے
ایک نشہ ہے یہ محبت بھی
جو بدن توڑ بھی تو سکتا ہے

Royal-blue
 

اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم
یہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم
صحرائے زندگی میں کوئی دوسرا نہ تھا
سنتے رہے ہیں آپ ہی اپنی صدائیں ہم
اس زندگی میں اتنی فراغت کسے نصیب
اتنا نہ یاد آ کہ تجھے بھول جائیں ہم
تو اتنی دل زدہ تو نہ تھی اے شب فراق
آ تیرے راستے میں ستارے لٹائیں ہم
وہ لوگ اب کہاں ہیں جو کہتے تھے کل فرازؔ
ہے ہے خدا نہ کردہ تجھے بھی رلائیں ہم

Royal-blue
 

ہونٹ اچھے ہیں آپ کے اور میں
ایسے ہونٹوں سے ہی متاثر ہوں..
دیکھیئے کیفیت سمجھ لیجیے
میں تو اب بولنے سے قاصر ہوں. ♥️🔥

Royal-blue
 

بعض اوقات ایسا بھی تو ہوتا ہے کہ
جب ہم بڑے فلسفیانہ انداز میں پوچھ رہے ہوتے ہیں کہ
“ قیامت کب آۓ گی “
حلانکہ
وہ ہمارے ساتھ بیٹھے شخص پر بیت رہی ہوتی ہے.

Royal-blue
 

" مُجھے لوگوں نے اپنے رویوں سے سمجھایا کہ ؛ وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا ، چاہتوں میں شِدّت عمر بھر نہیں رہتی ، کِسی کے لِیے ہم عمر بھر تجسس کا پہلو بن کر نہیں رہتے ، کوئی ہر وقت ہمارے لِیے مُنتظر نہیں رہتا ، کِسی کے دِل میں ساری عمر ہمارا وہی مقام نہیں رہتا ، ہم تمام عمر اہم نہیں رہتے ، وقت بدل جاتا ہے ، لوگ بدل جاتے ہیں ، ہاں! لوگوں نے مُجھے سمجھایا کہ ؛ لوگ واقعی بدل جاتے ہیں! ۔ "

Royal-blue
 

نہیں تھا اپنا مِزاج ایسا ۔۔
کہ ظرف کھو کر انا بچاتے
وگرنہ ایسے جواب دیتے ۔۔ کہ پھر نہ پیدا سوال ہوتے
ہماری فطرت کو جانتا ہے ۔۔ تبھی تو دشمن یہ کہہ رہا ہے
ہے دشمنی میں بھی ظرف ایسا ۔۔ جو دوست ہوتے کمال ہوتے