محبت کا اثر ہو گا، غلط فہمی میں مت رہنا
وہ بدلے گا چلن اپنا، غلط فہمی میں مت رہنا
تسلی بھی اُسے دینا، “یہ ممکن ہے میں لوٹ آؤں“
مگر یہ بھی اُسے کہنا، غلط فہمی میں مت رہنا
تمہارا تھا، تمہارا ہوں، تمہارا ہی رہوں گا میں
مرے بارے میں اِس درجہ، غلط فہمی میں مت رہنا
محبت کا بھرم ٹوٹا ہے اب چُھپ چُھپ کے روتے ہو
تمہیں میں نے کہا تھا نا، غلط فہمی میں مت رہنا
بچالے گا تجھے صحرا کی تپتی دھوپ سے
کسی کی یاد کا سایہ غلط فہمی میں مت رہنا !!
میری Whatsapp کی چیٹ لسٹ میں تمھارا نام بہت نیچے چلا گیا ہے۔
اب کی بورڈ بھی تمھارے نام کا پہلا حرف لکھنے پر پورا نام Suggest نہیں کرتا۔
فیسبک کی Search Listt میں بھی تمھارا نام نیچے جاتے جاتے کہیں غائب ہو گیا ہے
اب تمھاری ڈیپی کے ساتھ سبز نشان دیکھ کر میرے دماغ کے Neurons میرے ہاتھوں کو پیغام نہیں بھیجتے کہ میں تمھارے Inbox میں میسجز کے انبار لگا دوں
تمھارا نام سن کر میری دھڑکنوں کے ادھم میں پہلی سی شدت نہیں رہی
تمھاری بے رُخی، بے اعتنائی، لاپروائی اور بے قدری کی وجہ سے چیزیں مایوسی سے نڈھال ہو کر اپنے معمول کی طرف لوٹ رہی ہیں۔۔۔
#
کوئی لڑکا محفلوں کی رونق ہوا کرتا تھا اب نہیں رہا،کسی لڑکی کی مسکراہٹ جان لیوا تھی وہ مسکرانا چھوڑ گئی،کوئی میک اپ لوور نے اک عرصہ ہوا میک اپ کِٹ کو ہاتھ نہیں لگایا،کوئی چوہدری کی بیٹی فقیرن بن گئی ،کوئی لڑکی نکاح سے پہلے ہی بیوہ ہوگئی، کوئی جاگیردار کا بیٹا جوگی کہلایا ،کوئی سارے گھر میں چہکنے والی لڑکی اک کمرے میں گھُس کے رہ گئی ،کوئی کسی کے سامنے نہ جھُکنے والا لڑکا اک لڑکی کے سامنے گُھٹنے ٹیک گیا ،کوئی سیاح سیاحت چھوڑ گیا کہ سفروں میں اسے وہ لڑکی یاد آتی تھی ،کسی شاعرہ نے نظمیں لکھنا چھوڑ دی، کوئی لڑکی اک ناپسندیدہ مرد کے ساتھ زندگی گزار گئی کہ اس نے اپنے پسند کے مرد کی خواہش کی تھی ، کوئی لڑکا موبائل میں رکھی چند تصویروں کو تکتے راتیں گزار دیتا ہے، کوئی لڑکا ذہنی مریض بن گیا، تو کسی نے رسی پکڑی اور زمینوں پہ جا کر درخت سے لٹک گیا 💔🔥
ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻣُﺤﺒﺖ ﺩﻭ ﻃﺮﻓﮧ ﻋﻤﻞ ﮨﮯ، ﻣﮕﺮ ﻣﯿﺮﯼ مُحبت ﯾﮏ ﻃﺮﻓﮧ تھی ﺟﻨﮩﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭼﺎﮨﺎ، ﻭﮦ ﮐِﺴﯽ ﺍُﻭﺭ ﺩﺭ ﮐﮯﺍﺳﯿﺮ ﺗﮭﮯ.
میں جِن کے پِیچھے بھاگتا رہا، وہ کِسی اور کے مُنتظر تھے
ﻣﮕﺮ یہ بھی سُنا ھے ﯾﮏ ﻃﺮﻓﮧ ﻣُﺤﺒﺘﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ ﮨﯿﮟ، ﺣِﺴﺎﺏ ﻣﺎﻧﮕﺘﯽ ﮨﯿﮟ.ﺁﻧﺴُﻮﺅﮞ ﮐﺎ،ﺁﮨﻮﮞ ﮐﺎ،ﺧﻮﺍﮨﺸﻮﮞ ﮐﺎ،ﺣﺴﺮﺗُﻮﮞ کا، ﺑﮯ ﻧُﻮﺭ ﺻُﺒﺤﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺗﺎﺭﯾﮏ ﺭﺍﺗﻮﮞ ﮐﺎ، ﮐِﺮﭼﯽ کِرچی ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﮐﺎ.
ﻣﮕﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﮐﻮﻥ ﺩﮮ ﮔﺎ؟؟ ﺣِﺴﺎﺏ ﮐﻮﻥ ﺩﮮ ﮔﺎ۔۔۔؟؟
ﺟﺐ ﮐِﺴﯽ ﻧﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮨﯽ ﻧﮧ ﺳُﻨﺎ ﮨﻮ.!
🖤
جو پکارتا تھا گھڑی گھڑی
جو جڑا تھا مجھ سے لڑی لڑی
کوئی ایسا شخص اگر کبھی
مجھے بھول جائے تو کیا کروں
ﭼﻠﻮ ﺍﮎ ﺍﻭﺭ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ
ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﺟﮩﺎﮞ ﺣﺎﻻﺕ ﮐﭽﮫ بھیﮨﻮﮞ
ﻣﮕﺮ ﮨﻢ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﻮﮞ
ﺟﮩﺎﮞ ﻣﻮﺳﻢ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ
ﺟﺪﺍﺋﯽ ﮐﺎ ﻧﮧ ﮨﻮ ﻟﯿﮑﻦ
ﺟﮩﺎﮞ ﭼﺎﻧﺪ ﺑﮭﯽ ﺗﻢ ﮨﻮ
ﺟﮩﺎﮞ ﺳﻮﺭﺝ , ﮨﻮﺍ , ﺭﻭﺷﻨﯽ
ﺧﻮﺷﺒﻮﺅﮞ ﮐﺎ , ﺭﻧﮓ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮨﻮ
ﺟﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﺩﻝ ﺩﮬﮍﮐﻨﮯ ﮐﺎ
ﮨﺮ ﺍﮎ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮨﻮ
ﺟﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺟﯿﻨﮯ ﮐﯽ
ﺳﺎﺭﯼ آﺱ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮨﻮ
ﭼﻠﻮ ﺍﮎ ﺍﻭﺭ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ
ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ 🖤
پھر میرے لیے یہی بہت تھا
مجھے اپنی کتاب کے صفحے سے پھاڑ کر
زمین پے پھینک دیا گیا 🙂 🥀
اگر آپ اس گمان میں ہیں کہ آپ نے کسی کے لیے بہت کچھ کیا, وقت دیا, اپنی نیند خراب کی ,سونے کے اوقات تبدیل کیے, اپنے عادات و اطوار, لہجہ اور زندگی جینے کے انداز بدل ڈالے اور ان سب کی اگلے انسان کی نظر میں بڑی اہمیت ہو گی تو مبارک باد وصول کریں ایسا کچھ نہیں ہے آپ صرف استعمال کیے گیے ہیں.🔥💯
میرا دل کرتا ہے کہ میں آسمان کی طرف ہتھیلیاں اٹھا کر چیخ چیخ کے التجا کروں کہ یا اللہ جسے توں تقدیر میں نہیں لکھتا اسے دل کی سلیٹ پر بھی نا لکھا کر ہم بے موت مارے جاتے ہیں
دنیا ہم پر رحم نہیں کھاتی
توں تو گواہ ہے ہمارے اندر کی ٹوٹ پھوٹ کا 💔🔥
چھلک رہی ہے مئے ناب تشنگی کے لئے
سنور رہی ہے تری بزم برہمی کے لئے
نہیں نہیں ہمیں اب تیری جستجو بھی نہیں
تجھے بھی بھول گئے ہم تری خوشی کے لئے
جو تیرگی میں ہویدا ہو قلب انساں سے
ضیا نواز وہ شعلہ ہے تیرگی کے لئے
کہاں کے عشق و محبت کدھر کے ہجر و وصال
ابھی تو لوگ ترستے ہیں زندگی کے لئے
جہان نو کا تصور حیات نو کا خیال
بڑے فریب دئے تم نے بندگی کے لئے
مئے حیات میں شامل ہے تلخیٔ دوراں
جبھی تو پی کے ترستے ہیں بے خودی کے لئے
پُرسُکوں ایسے بھی ہو لیتا ہوں میں
چُھو نہیں پاتا تو رو لیتا ہوں میں
اُس کی خاطر اتنا جاگا ہوں کہ اب
اُس کے حصے کا بھی سو لیتا ہوں
لکھ کر دیتا ہوں تمہیں ردِ انا کا تعویز
پھر کبھی وہ ضد پہ اڑ جائے تو پیسے واپس
میں نے کاٹا ہے میاں بیس برس کا چِلہّ
وه تیرے پاؤں نہ پڑ جائے تو پیسے واپس
اک دن وہ بچھڑتے ہوئے ہولے سے کہے گا
اس بار پلٹنے کا ارادہ نہیں کوئی
کوشش تو یہی ہوگی کہ تُو یاد نہ آئے
پر حافظہ اچھا ہے سو وعدہ نہیں کوئی...🎭
واسطہ حسن سے کیا، شدتِ جذبات سے کیا
عشق کو تیرے قبیلے یا میری ذات سے کیا
مری مصروف طبعیت بھی کہاں روک سکی
وہ تو یاد آتا ہے اس کو مرے دن رات سے کیا
پیاس دیکهوں یا کروں فکر، کہ گهر کچا ہے
سوچ میں ہوں کہ مرا رشتہ ہے برسات سے کیا
جس کو خدشہ ہو کہ مر جائیں گے بهوکے بچے
سوچیے اس کو کسی اور کے حالات سے کیا
آج اسے فکر، کہ کیا لوگ کہیں گے محسن
کل جو کہتا تها مجهے رسم و روایات سے کیا
نہ اس کو مجھ پہ مان تھا
نہ مجھ کو اس پہ زعم ہی
جو عہد ہی کوئی نہ ہو
تو کیا غم شکستگی
سو اپنا اپنا راستہ
ہنسی خوشی بدل دیا
وہ اپنی راہ چل پڑی
میں اپنی راہ چل دیا
بھلی سی ایک شکل تھی
بھلی سی اس کی دوستی
اب اس کی یاد رات دن
نہیں، مگر کبھی کبھی
اَجنبی بن کے نہ مل عمرِ گریزاں ہم سے
تھے کبھی ہم بھی ترے ناز اٹھانے والے
جب وہ سجتی ہے تو لگتا ہے حسیں ہے دنیا،
جب وہ ہنستی ہے تو لگتا ہے زمانے خوش ہیں
غزل.
تیرا قصور نہیں، میرا تھا
میں تُجھ کو اپنا سمجھا تھا
دیکھ کے تیرے بدلے تیور
میں تو اُسی دن رو بیٹھا تھا
اب میں سمجھا ، اب یاد آیا
تُو اُس دن کیوں چُپ چُپ سا تھا
تجھ کو جانا ہی تھا لیکن
مِلے بغیر ہی کیا جانا تھا
اب تجھے کیا کیا یاد دِلاؤں
اب تو وہ سب کچھ ہی دھوکا تھا
وہی ہوئی ہے جو ہونی تھی
وہی مِلا ہے جو لِکّھا تھا
دِل کو یونہی سا رنج ہے ورنہ
تیرا میرا ساتھ ہی کیا تھا
کِس کِس بات کو روؤں ناصر
اپنا لہنا ہی اِتنا تھا
یہ محبت بھی عجب کار زیاں ہے جس میں
لوگ خود چل کے خسارے کی طرف آتے ہیں
گیت لکھے بھی تو ایسے کہ سنائے نہ گئے
زخم لفظوں میں یوں اترے کہ دکھائے نہ گئے
کیا بس اتنی ہی محبت تھی کہ بولے نہ چلے
کیا بس اتنا ہی تعلق تھا کہ آئے نہ گئے
تیرے کچھ خواب جنازے ہیں میری آنکھوں میں
وہ جنازے جو کبھی گھر سے اُٹھائے نہ گئے
آج تک رکھے ہیں پچھتاوے کی الماری میں
ایک دو وعدے جو دونوں سے نبھائے نہ گئے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain