💞ﺧﯿﺎﻝ ﻃﺎﻗﺖ ﮨﮯ۔۔
❣ﮨﺮ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﻋﻤﻞ ﮐﺎ ﺁﻏﺎﺯ ﺧﯿﺎﻝ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔۔۔
❣ﺩﺱ ﻗﺪﻡ ﭼﻠﻨﺎ ﮨﻮ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﺩﺱ ﮨﺰﺍﺭ ﻣﯿﻞ۔۔
❣ﭘﮩﻠﮯ ﺧﯿﺎﻝ ﺑﻨﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﻋﻤﻞ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔۔۔
❣ﺍﭼﮭﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺍﭼﮭﮯ ﺍﺭﺍﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﺟﻨﻢ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ
❣ﺍﻭﺭ ﺑﺮﮮ ﺧﯿﺎﻝ ﺑﺮﮮ ﺍﺭﺍﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﮮ ﺍﺭﺍﺩﮮ ﺑﺮﮮ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﮐﻮ۔۔۔
ل جاتے ہیں کہ شائد کھڑکیاں اور روشن دان بھی موجود ہوں،
💥بڑی کامیابیاں حاصل کرنے کی بھاگ دوڑ میں ہم چھوٹی کامیابیاں بھول جاتے ہیں۔
💥ایک بات جو یاد رکھنی چاہییے کہ چھوٹی پگڈنڈی ہی بڑے راستے کا اشارہ کرتی ہے۔
💥گاوں کی چھوٹی اور کچی سڑک ہی ہمیں شہر کی مضبوط اور بڑی شاہراہ پر لے کر جاتی ہے۔
💥چھوٹی کامیابیوں پر افسوس نہ کرو یا انہیں نظر سے نہ ہٹا دو۔
💥بلکہ انہیں بڑی منزلیں حاصل کرنے کے لئے ایک زینہ بنا لو۔"
زندگی میں کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم سامنے والے کو کوئی بات سمجھانے کی غرض سے دلائل کے پہاڑ کھڑے کر دیتے ہیں*۔۔۔۔۔لیکن وہ اپنی ایک “نہیں” کی ٹھوکر سے اس پہاڑ کو ریزہ ریزہ کرتا ہوا چلتا بنتا ہے۔۔۔۔۔اور ہمیں حیران و پریشان خیالات کے ریگستان میں قافلے سے بچھڑے اور منزل سے بھٹکے ہوئے مسافر جیسا چھوڑ...
بندھن رشتوں کا نہیں احساس کا ہوتا ہے اور جہاں احساس نہ ہو تو وہ رشتے مجبوری بن جاتے ہیں وہاں پیار کی کوئی جگہ نہیں ہوتی ...
ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﺒﮭﯽ؟*
*ﺍﺗﻨﺎ ﻭﺳﯿﻊ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮎ ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺩﺭﺍﺯ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ*
*ﻭﮦ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﺮ ﮐﺮ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺍﭼﮭﺎ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻋﺠﯿﺐ ﺳﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ*
*ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﻮ ﮐﯿﻮﮞ؟*
*ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺑﮍﺍ ﭘﻦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺳﺐ ﮐﻮ ﮔﮩﺮﺍﺋﯽ ﻣﯿﮟ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻗﻮﺕ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ*
*ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮭ ﺑﮭﯽ ﭘﮭﯿﻨﮑﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺟﺬﺏ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ*
*ﺍﻭﺭ ﺑﺎﮨﺮ ﺳﮯ ﺗﺮﻭﺗﺎﺯﮦ ﺭﮬﺘﺎ ﮨﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﻧﺐ مائل ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ*
خاموشی سے اپنے اندر کی آواز سنیں۔ اندر سے کیا آواز ارہی ہے؟ اندر روح کو کیا چاہیئے؟ کیا غلطی کی میں نے؟ آپ دوسروں کو تو کہہ سکتے ہیں کہ میری نیت یہ نہیں تھی لیکن ہم جانتے ہیں آپ نے کیا غلط کیا تو جو اندر کی آواز کو سننا شروع کر دیتا ہے وہ آگے نکل جاتا ہے کیونکہ جو اندر سے آوازیں آتی ہیں وہ بہت سچی ہوتی ہیں
ﺳﻤﺠﮭﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﺍُﻥ ﮐﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟِﻦ ﮐﻮ ﮐﻮﺋﻰ ﻏﻠﻂ ﻓﮩﻤﯽ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻣﻨﺎﯾﺎ ﺍُﻥ ﮐﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻧﺎﺭﺍﺽ ﮨُﻮﮞ!
ﺟِﻦ ﮐﻮ ﮨﻢ ﭘﮧ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﯿﮟ ﺍُﻥ ﭘﮧ ﻣﺎﻥ ﮨﻮﮞ!
ﺍُﻥ ﮐﻮ ﮨﻢ ﺳﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﯿﮟ ﺍُﻥ ﺳﮯ ﻣُﺤﺒﺖ ﮨﻮ!
ﺟﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﺎﮨﺘﮯ!
ﻫﻢ ﺍُﻥ ﮐﻮ ﻭﺿﺎﺣﺘﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﺩﯾﮟ؟
ﺍُﻥ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﺎ ﺑﮭﺮﻡ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮭﻮﺋﯿﮟ؟
ﺯِﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﮐُﭽﮫ ﻣﻘﺎﻣﺎﺕ ﭘﺮ ﻻﭘﺮﻭﺍﮦ ﺭﮨﻨﺎ ﺳﯿﮑﮭﺌﯿﮯ!
ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺟِﺲ ﻃﺮﺡ ﮨﺮ ﺑﺎﺕ ﮐﮩﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ نہیں
ﮨﻮﺗﯽ ﺍُﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﮨﺮ ﺑﺎﺕ ﺳُﻨﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ!!
ماں آج تیرے لیے کیا لکھوں 🖋️
توں قیمتی سرمایہ میری زندگی کا💯
تیرے قدموں تلے جنت ہیں میری
خدا نے کتنا حسین مقام دیا👌
تجھے شفقت سے دیکھنے پر
مجھے ایک حج کا ثواب ملے❤️
تو اگر مجھ سے روٹھ جائے تو
خدا بھی ناراض ہو جائے مجھ سے
اے ماں آج رب سے دعا کر
سب نصیبوں سے اچھا میرا نصیب ہو
محتاج نہ رکھ اے خدا میری ماں کو کسی کا
رکھ محتاج فقط اپنی ذات کا
مسکراہٹ 😍 رکھنا اے خدا میری ماں کے ہونٹوں پر
خدا کرے میری ماں کی خوشیوں کو کبھی زوال نہ ہو🤲
میں رہو نا رہو میری ماں کے اردگرد خوشیوں کا جال رکھنا
ہر غم ، پریشانی، دکھ، تکلیفوں ،مصیبتوں سے الہیٰ میری ماں کی حفاظت کرنا
نہ سوال بن کے ملا کرو
نہ جواب بن کے ملا کرو
میری زندگی میرے خواب ہیں
مجھے خواب بن کے ملا کرو
ہر شام کو میرے دوستو
نہ عذاب بن کے ملا کرو
مجھے میکدے میں ملو اگر
تو شراب بن کے ملا کرو
مجھے اچھے لوگ بہت ملے
میں تو ان کے قرض سے مر گیا
وہ شخص خفّت و ناراضگی سے تھوڑا گیا
وہ سادہ دل تھا اُسے سادگی سے موڑا گیا
مرے لباس کو اُترن کہا محبت کی
مرے جنون کو آوارگی سے جوڑا گیا
بتارہا تھا کہ سب کچھ توطے شدہ تھا میاں
کہ مجھکو میری ہی آمادگی سے چھوڑا گیا
بھلا یہ کون کہے گا ؟ کہ ایسا ممکن ہے
کسی کی آنکھ کو نظّارگی سے پھوڑا گیا
جو راہِ حق پہ رہے گامزن انہیں
فسونِ حسن سے مے خوارگی سے توڑا گیا
بہت مدت کے بعد کل رات ❤️
کتاب ماضی کو ہم نے کھولا۔۔
بہت سے چہرے نظر میں اترے۔۔
بہت سے ناموں پہ دل پسیجا۔۔۔
اک ایسا صفحہ بھی اس میں آیا۔۔
کہ جس کا عنوان صرف تم تھے۔۔۔
کچھ اور آنسو پھر اس پہ ٹپکے۔۔۔
پھر اس کے آگے۔۔ہم پڑھ نہ پائے۔۔۔
کتاب ماضی کو بند کرکے۔۔۔
تمہاری یادوں میں کھو گئے ہم۔۔۔
اگر تم ملتے تو کیسا لگتا۔۔۔۔۔۔
انہی خیالوں میں سو گئے ہم
کبھی کبھی ہماری زیادہ چاہت دوسرے انسان کے لیے گھٹن بن جاتی ہے ہم جب کسی کو اس سے بڑھ کر چاہنے لگتے ہیں ہر وقت اسی کو سوچتے رہتے ہیں اور ہر وقت اسی کو میسر ہوتے ہیں تو ہم اپنی وقعت کھو دیتے ہیں کیونکہ محبت کا مان رکھنا ہر انسان کے بس کی بات نہیں ہوتی اس لیے کسی کو اتنی اہمیت بھی نہ دیں کہ اپنی کوئی اہمیت نہ رہے ہمارا ہر وقت لوگوں کو میسر ہونا ہمیں خاص سے عام کر دیتا ہے
اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوں
آ تجھے میں گنگنانا چاہتا ہوں
کوئی آنسو تیرے دامن پر گرا کر
بوند کو موتی بنانا چاہتا ہوں
تھک گیا میں کرتے کرتے یاد تجھ کو
اب تجھے میں یاد آنا چاہتا ہوں
چھا رہا ہے ساری بستی میں اندھیرا
روشنی کو، گھر جلانا چاہتا ہوں
آخری ہچکی ترے زانو پہ آئے
موت بھی میں شاعرانہ چاہتا ہوں
__🌱 تا عمر بس ایک ہی سبق یاد رکھئیے_*
*_تعلق اور عبادت میں نیت صاف رکھئیے_*🔥💯
*_#_😊💯✍️
یہ یمارے الفاظ اور رویوں کا ہی میل ہے جو کہ کسی کو ہماری شخصیت سے اجاگر کرواتا ہے نہ کہ ہماری ڈگریاں۔۔۔۔چاہے ہم کتنے بھی تعلیم یافتہ کیوں نہ ہوں، اگر ہم، ہمارے الفاظ، ہمارا رویہ کسی کے لیے اذیت کا باعث بن رہا ہے تو ہماری یہ تعلیم اور ڈگریاں رائیگاں ہیں۔۔۔۔
تعلیم یافتہ ہونے میں اور علم ہونے میں فرق ہے۔۔۔۔۔
لوگ تعلیم یافتہ تو ہیں پر علم نہیں رکھتے۔۔۔۔
تعلیم ہمیں بےشمار الفاظ سیکھاتی ہے، مختلف رویوں کا بتاتی ہے۔۔۔۔
پر علم ان الفاظ کو استعمال کرنے کا سلیقہ سیکھاتا
محبت
محبت کو کسی بد بخت نے بدنام کر ڈالا
محبت بیچ دی باصؔر اُسے نیلام کر ڈالا
محبت خوبصورت تھی محبت خوب سیرت تھی
محبت پاک دامن تھی اسے الزام کر ڈالا
محبت راحتِ قلبی نِشاط و طرب و خُرسَندی
محبت تو مسیحا تھی اسے بیرام کر ڈالا
محبت بیش قیمت تھی محبت نُہ گُہَر باصؔر
محبت گوہرِ نایاب تھی بے دام کر ڈالا
محبت طاہر و اطہر محبت پارسا ازکیٰ
پاکیزہ لفظ تھا باصؔر اسے دُشنام کر ڈالا
کچھ محبتوں میں سارا خسارہ صرف آپ کا ہوتا ہے
آپ کی انا ، آپ کی عزت ، آپ کا مان
اور سب سے بڑھ کر آپ خود ایسے لٹتے ہیں
کہ ساری عمر خالی ہاتھ اور خالی دامن کے سوا کچھ نہیں بچتا
اور سامنے والے کو ذرہ بھر افسوس تو کیا خیال بھی نہیں ہوتا
آپ اس کا گلہ بھی نہیں کرسکتے
یہ سارا خسارہ آپ خود اپنی رضا سے قبول کرتے ہیں
جن لوگوں کے پاس آپ کو دینے کے لیے وقت نہ ہو
ان کے سامنے محبتوں کا رونا روتے پھرنا بے معنی سا ہے
کیونکہ اگر دل بھیک میں ملے
دو لمحوں کی توجہ کا ایک بار عادی ہو جائے
تو پھر ساری زندگی یہی بھیک ملتی ہے
کسی کی زندگی میں رہنے کے لیے بھیک نہ مانگیں
اپنا دامن صاف رکھیں پھر بھی نظر انداز ہوں
تو خاموشی سے ایک طرف ہو جائیں..!
دینے کے لئے اس کو، جو ہم نے سنبھالے تھے
وہ پھول کتابوں میں ہیں، سوکھے ہوئے محسنؔ
ہم نے یہ کہا تھا کہ انہیں پیار ہے ہم سے
ہم آج بھری بزم میں جھوٹے ہوئے محسنؔ
زخم کھا کھا کے ہوا یہ بھی تجربہ ہم کو
ماہی
حد سے بڑھ جائے تو پھر درد سکوں دیتا ہے
بات تھی محبت کی ،
عمر بھر کی چاہت کی ،
بھیڑ میں زمانے کی ،
ساتھ ساتھ چلنا تھا ،
امتحان بھی آنے تھے ،
زندگی کے سب ہی پل ،
ساتھ ہی بیتانے تھے ،
جانے اس نے کیا سوچا ،
ایک پل میں ہی اس نے بات ختم کر ڈالی ،
زندگی جو پوری تھی ،
وہ ادھوری کر ڈالی کون اس کو سمجھائے ،
محبتوں کے موسم بھی ،
روز تو نہیں آتے ،
زندگی میں اپنوں کو ،
چھوڑ تو نہیں جاتے . . .
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain