وہ بھی اپنے نہ ہوئے ، دل بھی گیا ہاتھوں سے
ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا دل کا
خوب ہیں آپ بہت خوب ، مگر یاد رہے
زیب دیتا نہیں ایسوں کو ستانا دل کا
بے جھجک آ کے ملو، ہنس کے ملاؤ آنکھیں
آؤ ہم تم کو سکھاتے ہیں ملانا دل کا
نقش بر آب نہیں ، وہم نہیں ، خواب نہیں
آپ کیوں کھیل سمجھتے ہیں مٹانا دل کا
حسرتیں خاک ہوئیں، مٹ گئے ارماں سارے
لٹ گیا کوچہء جاناں میں خزانا دل کا
لے چلا ہے مرے پہلو سے بصد شوق کوئی
اب تو ممکن نہیں لوٹ کے آنا دل کا
ان کی محفل میں نصیر ! ان کے تبسم کی قسم
دیکھتے رہ گئے ہم ، ہاتھ سے جانا دل کا
نصیر الدین نصیر
بکھرے بال،اجڑا روپ ،چہرہ کھنڈر جیسا ہے ...
تیرا باہر تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بلکل میرے اندر جیسا ہے!!!
محبّت ہار جاتی ہے
گورنمنٹ جاب والا جیت جاتا ہے!!!😄😄
غربت کا مارا عیسیٰ پاکستان سے دبئی کمانے پہنچا ۔ ترقی کرتے کرتے بڑا بزنس مین بن گیااور دفتر آسمان کو چھوتی اونچی عمارت میں لے لیا۔
بوڑھے باپ کی یاد آئی تو اسے وزٹ ویزا بھیج کر بلوایا، ڈرائیور کو نشانی بتا کر ایئرپورٹ لینے بھیجا۔
باوردی ڈرائیور چمچماتی لمبی کار میں ایئرپورٹ سے لایا۔ دفتر والی بلڈنگ میں لگی شیشے والی لفٹ میں سوار کرا کے اوپر لیجانے لگا۔
پہلی بار لفٹ میں سوار بوڑھا خوفزدہ باہر کے مناظر دیکھنے لگا۔
ساتھ والی عمارتیں نیچے رہ گئیں۔ بادل بھی نیچے رہ گئے تو خوف سے نکلتی جان کے ساتھ ڈرتے ڈرتے ڈرائیور سے پوچھا:
“پتر ! مینوں کیہڑے عیسیٰ کول لے کے چلا ایں؟”
😅😂😁🤣🤣🤣🤣🤣🤣
#ایک فوجی اور اس کی بیوی پکنک پر گئے
#انھیں وہاں رات ہو گئی۔🌒
دونوں نے کھانا کھانے کے بعد اپنے خیمے لگائے اور سو گئے۔
#آدھی رات کو فوجی نے اپنی بیوی کو جگایا اور پوچھا۔
"آسمان کو دیکھو جان۔۔۔"🙄
#بیوی
کچھ حیران ہوئ اور بولی" جی دیکھ رہی ہوں۔۔"
#فوجی...
"کیا دیکھا؟🙂
#بیوی..
"میں نے لاکھوں کروڑوں ستارے دیکھے ہیں۔"
فوجی
: "اس سے کیا پتا چلا۔۔؟🤔🤔🤔
#بیوی....
"اس سے پتا چلتا ہے کہ ہماری کائنات بہت وسیع ہے، ہمارا نظام شمسی بہت بڑا ہے، یہ ستارے آسمان کی زینت ہیں اور یہ ہمیں رات کو راستہ بھی دکھاتے ہیں۔۔۔۔"
#فوجی نے غصے سے اپنا سر زمین پر مارا اور کہا،،،
” انّی دی اے🤤😬😠😲
“ ! اس سے پتا چلتا ہے کہ ہمارے خیمے ⛺چوری ہو گئے ہیں۔۔۔😉😉
😕😕۔ پرچہ ملاحظہ فرمائیے۔👇
سوال۔ گاندھی جی کہاں پیدا ہوئے۔
جواب۔ چارپائ پر
سوال۔ ٹیپو سلطان کونسی لڑائ میں شہید ہوئے۔
جواب۔ اپنی آخری لڑائ میں
سوال۔ شملہ معاہدے پر دستخط کہاں پر ہوئے
جواب۔ صفحے کے آخر میں
سوال۔ دریائے جمنا کہاں بہتا ہے۔
جواب۔ زمین پر
سوال۔ طلاق کی بڑی وجہ کیا ہے۔
جواب۔ شادی
سوال۔ تین آم سات لوگوں میں کیسے تقسیم کرینگے۔
جواب۔ مِلک شیک بنا کر😃😉😂😂
نہیں مطلب اس میں فیل کرنے والی کونسی بات تھی 😕😒😒
ﺍﻣﺮﯾﮑﯽ ﺻﺪﺭ ﮈﻭﻧﻠﮉ ﭨﺮﻣﭗ ﻧﮯ ﻭﺍﺋﭧ ﮬﺎﻭﺱ ﮐﺎ
ﺭﻧﮓ ﻭ ﺭﻭﻏﻦ ﮐﺮﻭﺍﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﮐﮯ ﭨﮭﯿﮑﯿﺪﺍﺭﻭﮞ کو ﻃﻠﺐ ﮐﯿﺎ۔
ﭼﯿﻨﯽ ﭨﮭﯿﮑﯿﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﺗﯿﻦ ﻣﻠﯿﻦ ﮈﺍﻟﺮ، ﯾﻮﺭﭘﯽ ﭨﮭﯿﮑﯿﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﺳﺎﺕ ﻣﻠﯿﻦ ﮈﺍﻟﺮ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﭨﮭﯿﮑﯿﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﺩﺱ ﻣﻠﯿﻦ ﮈﺍﻟﺮ بتایا ۔
ﭨﺮﻣﭗ ﻧﮯ ﭼﯿﻨﯽ ﭨﮭﯿﮑﯿﺪﺍﺭ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺗﯿﻦ ﻣﻠﯿﻦ ﮈﺍﻟﺮ ﮐﯿﺴﮯ ﻟﮕﺎے گے؟
ﭨﮭﯿﮑﯿﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﻣﻠﯿﻦ ﮐﺎ ﭘﯿﻨﭧ، ﺍﯾﮏ ﻣﻠﯿﻦ ﻟﯿﺒﺮ ﮐﯽ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻣﻠﯿﻦ ﭘﺮﺍﻓﭧ ﮐﺎ۔
ﭨﺮﻣﭗ ﻧﮯ ﯾﻮﺭﭘﯽ ﭨﮭﯿﮑﯿﺪﺍﺭ ﺳﮯ ﺳﺎﺕ ﻣﻠﯿﻦ ﮐﺎ ﭘﻮﭼﮭﺎ۔
ﯾﻮﺭﭘﯽ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﺗﯿﻦ ﻣﻠﯿﻦ ﮐﺎ ﭘﯿﻨﭧ ، ﺩﻭ ﻣﻠﯿﻦ ﻟﯿﺒﺮ ﮐﯽ ﻣﺰﺩﻭﺭﯼ ﮐﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭ ﻣﻠﯿﻦ ﭘﺮﺍﻓﭧ ﮐﺎ۔
ﺍﺏ ﭨﺮﻣﭗ ﻧﮯ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﺲ ﻃﺮﺡ ﺩﺱ ﻣﻠﯿﻦ ﻟﮕﺎو گے؟
ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﺑﻮﻻ، ﭼﺎﺭ ﻣﻠﯿﻦ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ، ﺗﯿﻦ ﻣﻠﯿﻦ ﻣﯿﺮﮮ، ﺑﺎﻗﯽ ﺗﯿﻦ ﻣﻠﯿﻦ ﭼﺎﺋﻨﺰ ﮐﻮ ﺩﮮ ﮐﺮ ﭘﯿﻨﭧ ﮐﺮﻭﺍﻟﯿﮟ ﮔﮯ۔
ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﮐﻮ ﭨﮭﯿﮑﮧ ﻣﻞ ﮔﯿﺎ۔😝
ٹھوکو تالی 😂
پائل کی آواز کتنی پیاری ہوتی ہے نہ☺️
اور وہی آواز رات کو 3بجے ائے تو پھر😱🤔؟
👹
میں چشم دید گواہ ہوں اس واقعے کا۔ دراصل بادشاہ سلامت ایک پہاڑی کے اوپر کھڑے تھے اور ہرن بہت نیچے تھا۔ ہوا بھی موافق چل رہی تھی ورنہ تیر آدھا کلومیٹرکہاں جاتا ہے۔ جہاں تک تعلق ہے آنکھ کان اور کھر کا تو عرض کردوں کہ جس وقت تیر لگا ہرن دائیں کھر سے دایاں کان کھجا رہا تھا۔ عوام نے زور زور سے تالیاں بجا کر داد دی۔
اگلے دن رفوگر بوریا بستر اٹھا کر جانے لگا۔ بادشاہ پریشان ہوگیا۔ پوچھا کہاں چلے۔ رفوگر بولا بادشاہ سلامت میں چھوٹے موٹے تروپے لگا لیتا ہوں شامیانے نہیں سیتا.😃😃
کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ نے ایک رفوگر رکھا ہوا تھا۔ وہ کپڑا نہیں باتیں رفو کرنے کا ماہر تھا۔ وہ بادشاہ سلامت کی ہر بات کی کچھ ایسی وضاحت کردیتا کہ سننے والے سر دھننے لگتے کہ واقعی بادشاہ سلامت نے صحیح فرمایا۔
ایک دن بادشاہ سلامت دربار لگا کر اپنی جوانی کے شکار کی کہانیاں سنا کر رعایا کو مرعوب کر رہے تھے۔ جوش میں آکر کہنے لگے کہ ایک بار تو ایسا ہوا کہ میں نے آدھے کلومیٹر سے نشانہ لگا کر جو ایک ہرن کو تیر مارا تو تیر سنسناتا ہوا گیا اور ہرن کی بائیں آنکھ میں لگ کر دائیں کان سے ہوتا ہوا پچھلی دائیں ٹانگ کے کھر میں جا لگا۔
بادشاہ کو توقع تھی کہ عوام داد دے گی لیکن عوام نے کوئی داد نہیں دی۔ وہ بادشاہ کی بات پر یقین کرنے کو تیار نہیں تھے۔ بادشاہ بھی سمجھ گیا کہ ضرورت سے زیادہ لمبی چھوڑ دی۔ اپنے رفوگر کی طرف دیکھا۔ رفوگر اٹھا اور کہنے لگا حضرات
غریبی مرد کو ننگا کر دیتی ہے 😐
اور امیری عورت کو 😊😊
ہمارے استاد فرماتے ہیں کہ بھکاری کو اگر آپ ایک لاکھ روپے نقد دے دیں تو وہ اس کو محفوظ مقام پر پہنچا کر اگلے دن پھر سے بھیک مانگنا شروع کر دیتا ہے.
اس کے برعکس
اگر آپ کسی مزدور یا سفید پوش آدمی کی مدد کریں تو
وہ اپنی جائز ضرورت پوری کرکے زیادہ بہتر انداز سے اپنی مزدوری کرے گا.
کیوں نہ گھر میں ایک مرتبان رکھیں؟ بھیک کے لئے مختص سکے اس میں ڈالتے رہیں.
مناسب رقم جمع ہو جائے تو اس کے نوٹ بنا کر ایسے آدمی کو دیں جو بھکاری نہیں.
اس ملک میں لاکھوں طالب علم، مریض، مزدور اور خواتین ایک ایک ٹکے کے محتاج ہیں.
صحیح مستحق کی مدد کریں تو ایک روپیہ بھی آپ کو پل صراط پار کرنے کے لئے کافی ہو سکتا ہے.
یاد رکھئے!
بھیک دینے سے گداگری ختم نہیں ہوتی،بلکہ بڑھتی ہے.
خیرات دیں،
منصوبہ بندی اور احتیاط کے ساتھ،
اس طرح دنیا بھی بدل سکتی ہے اور آخرت بھی.
بھیک دینے سے غریبی ختم نہیں ہوتی!
"ہم نے دو نوعمر بچوں کو لیا
ایک کو پرانے کپڑے پہنا کر بھیک مانگنے بھیجا
اور دوسرے کو مختلف چیزیں دے کر فروخت کرنے بھیجا،
شام کو بھکاری بچہ آٹھ سو
اور مزدور بچہ ڈیڑھ سو روپے کما کر لایا.
اس سماجی تجربے کا نتیجہ واضح ہے۔
دراصل بحیثیت قوم، ہم بھیک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں
اور محنت مزدوری کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں.
ہوٹل کے ویٹر، سبزی فروش اور چھوٹی سطح کے محنت کشوں کے ساتھ ایک ایک پائی کا حساب کرتے ہیں
اور بھکاریوں کو دس بیس بلکہ سو پچاس روپے دے کر سمجھتے ہیں کہ جنت واجب ہوگئی.
ہونا تو یہ چاہئے کہ مانگنے والوں کو صرف کھانا کھلائیں
اور مزدوری کرنے والوں کو ان کے حق سے زیادہ دیں.
وہ گھر سے نکلی بس سٹاپ پر بہت رش تھا دیکھ کر گھبرا گئی میری باری کب آئے گی؟ مگر دو منٹ بعد بس آگئی مرد تھوڑے پیچھے ہو گے "باجی آپ اگے آ جائیں" بس میں گئی تو آدمی سے آدمی ٹکرا رہا تھا گھٹن میں کیسے سفر کرتی؟ ساتھ والی سیٹ سے مرد اٹھا اور بولا "باجی اپ میری سیٹ پر بیٹھ جائیں"
دفتر پہنچی تو وہاں بھی رش تھا مگر بوڑھے کلرک نے اسے بلا لیا اور کسی مرد نے اعتراض بھی نہیں کیا کہ میری باری پہلے ہے، بوڑھے کلرک نے بیٹی کہہ کر مخاطب کیا اور کام کر دیا، واپسی گھر کے قریب والے تنور سے روٹی لینے چلی گئی لائن میں لگے مرد پیچھے ہو گے "باجی اپ پہلے لے لیں"
گھر پہنچی تو شوہر صاحب جاب سے آ چکے تھے فوراً شربت لائے ٹھنڈا میٹھا شربت پی کر جان میں جان آئی تو اپنا موبائل پکڑا اور فیسبک پر لکھا:
"مرد بھیڑیا ہوتا ہے"
#copied
پنجرے کو ڈرائنگ روم میں ایک مناسب جگہ
لٹکایا تو طوطے نے ادھر اُدھر آنکھیں گھمائیں
اور بولا
’’ واہ ، نیا کوٹھا ! یہ کوٹھا تو پسند آیا بھئی۔
‘‘ بیگم کو اچھا تو نہیں لگا لیکن وہ خاموش
رہیں۔
تھوڑی دیر بعد اُن کی بیٹیاں کالج سے لوٹ کر
گھر آئیں تو انہیں دیکھ کر طوطا بولا،
’’ اوہ نئی لڑکیاں آئی ہیں‘‘۔
بیگم کو غصّہ تو آیا لیکن پی گئیں یہ سوچ کر
کہ ایک دو دن میں طوطے کو سدھا لیں گی۔
شام کو پرو فیسر صاحب اپنے وقت پر گھر
لوٹے۔
جیسے ہی انہوں نے ڈرائنگ روم میں قدم رکھا
طوطا حیرت سے چیخا
’’ ابے واہ جاوید! تو یہاں بھی آتا ہے ؟ ‘‘
اور پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی۔۔۔۔۔۔
جاوید صاحب اُس کے بعد سے گھر سے
غائب ہیں۔۔
😝😝
ایک پروفیسر کی بیگم نے پرندوں کی
دوکان پر ایک طوطا پسند کیا اور اُس کی
قیمت پوچھی۔
دوکاندار نے کہا محترمہ قیمت تو اس کی
زیادہ نہیں ہے لیکن یہ اب تک ایک طوائف
کے کوٹھے پر رہا ہے لہذٰا میرا خیال ہے اسے
رہنے ہی دیں کوئی اور پرندہ دیکھ لیں۔
پروفیسر کی بیگم کو طوطا کچھ زیادہ ہی
پسند آ گیا تھا ،
کہنے لگیں
’’ بھئی اب اسے بھی تو پتہ چلے شریفوں کے
گھر کیسے ہوتے ہیں ‘‘۔
انھوں نے طوطے کی قیمت ادا کی اور پنجرہ
لے لر گھر آ گئیں
سر بڑا فرق پڑا۔ پہلے سال تو میری انکم ڈبل ہوگئی اور اس سال لگتا ہے چار گنا بڑھ جائے گی۔ اب میرے گاہک مجھے فون پر بک کرتے ہیں یا ایس ایم ایس کرکے وقت طے کرلیتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ اب مجھے ایک اور ٹیکسی خریدنی پڑے گی اور اپنے جیسے کسی بندے کو اس پر لگانا پڑے گا۔‘
یہ سائیں تھا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ اسے بطخ نہیں بننا بلکہ عقاب بننا ہے۔ کیا خیال ہے، اس ہفتے سے عقاب کا ہفتہ نہ شروع کیا جائے؟ سائیں نے تو مجھے ایک نیا فلسفہ دیا ہے۔ بڑا فلسفہ۔ وہ جو کسی نے کہا ہے کہ کوئی پانی میں گرنے سے نہیں مرتا۔ ہاتھ پاؤں نہ مارنے سے مرتا ہے۔ (ماخوذ)
رہتا تھا۔ بس میں نے عقاب بننے کا فیصلہ کیا۔ میں نے ارد گرد دیکھا تو تمام ٹیکسیاں گندی دیکھیں۔ ان کے ڈرائیور گندے کپڑوں میں ملبوس ہوتے تھے۔ ہر وقت شکایتیں کرتے رہتے تھے اور مسافروں کے ساتھ جھگڑتے رہتے تھے۔ ان کے مسافر بھی ان سے بے زار ہوتے تھے۔ کوئی بھی خوش نہیں ہوتا تھا۔ بس میں نے خود کو بدلنے کا فیصلہ کیا۔ پہلے میں نے چند تبدیلیاں کیں۔ گاڑی صاف رکھنی شروع کی اور اپنے لباس پر توجہ دی۔ جب گاہکوں کی طرف سے حوصلہ افزائی ملی تو میں نے مزید بہتری کی۔ اور اب بھی بہتری کی تلاش ہے۔‘
میں نے اپنی دلچسپی کے لئے پوچھا کہ کیا اس سے تمہاری آمدنی پر کوئی فرق پڑا
میں نے پوچھ ’سائیں، کیا تم ہمیشہ سے ایسے ہی ٹیکسی چلاتے رہے ہو؟‘ اس کے چہرے پر پھر سے مسکراہٹ آئی۔ ’نہیں سر، یہ کچھ دو سال سے میں نے ایسا شروع کیا ہے۔ اس سے پانچ سال قبل میں بھی اسی طرح کڑھتا تھا جیسے کہ دوسرے ٹیکسی والے کڑھتے ہیں۔ میں بھی اپنا سارا وقت شکایتیں کرتے گزارا کرتا تھا۔ پھر میں نے ایک دن کسی سے سنا کہ سوچ کی طاقت کیا ہوتی ہے۔ یہ سوچ کی طاقت ہوتی ہے کہ آپ بطخ بننا پسند کریں گے کہ عقاب۔ اگر آپ گھر سے مسائل کی توقع کرکے نکلیں گے تو آپ کا سارا دن برا ہی گزرے گا۔ بطخ کی طرح ہر وقت کی ٹیں ٹیں سے کوئی فائدہ نہیں، عقاب کی طرح بلندی پر اڑو تو سارے جہاں سے مختلف لگو گے۔ یہ بات میرے دماغ کو تیر کی طرح لگی اور اس نے میری زندگی بدل دی۔
’میں نے سوچا یہ تو میری زندگی ہے۔ میں ہر وقت شکایتوں کا انبار لئے ہوتا تھا اور بطخ کی طرح سے ٹیں ٹیں کرتا
اگلے سگنل پر گاڑی رکی تو سائیں نے ایک اور کارڈ مجھے پکڑا دیا کہ اس میں وہ تمام ایف ایم سٹیشن ہیں جو میری گاڑی کے ریڈیو پر لگ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان میں وہ تمام البم بھی ہیں جن کی سی ڈی میرے پاس ہے۔ اگر آپ کو موسیقی سے شوق ہے تو میں لگا سکتا ہوں۔ اور جیسے یہ سب کچھ کافی نہیں تھا، اس نے کہا کہ ’سر میں نے ائر کنڈیشنر لگا دیا ہے۔ آپ بتائیے گا کہ ٹمپریچر زیادہ یا کم ہو تو آپ کی مرضی کے مطابق کردوں‘ ۔
اس کے ساتھ ہی اس نے رستے کے بارے میں بتا دیا کہ اس وقت کس رستے پر سے وہ گزرنے کا ارادہ رکھتا ہے کہ اس وقت وہاں رش نہیں ہوتا۔ پھر بڑی پتے کی بات پوچھی ’سر اگر آپ چاہیں تو رستے سے گزرتے ہوئے میں آپ کو اس علاقے کے بارے میں بھی بتا سکتا ہوں۔ اور اگر آپ چاہیں تو آپ اپنی سوچوں میں گم رہ سکتے ہیں‘ وہ شیشے میں دیکھ کر مسکرایا۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain