Damadam.pk
SHANI+G's posts | Damadam

SHANI+G's posts:

SHANI+G
 

سب سے مختصر، محفوظ اور سستے رستے سے ان کی منزل تک پہنچاؤں اور ان کو مناسب ماحول فراہم کروں ’۔ میرا دماغ بھک سے اڑ گیا۔ میں نے آس پاس دیکھا تو ٹیکسی کا اندر بھی اتنا ہی صاف تھا جتنا کہ وہ باہر سے جگمگا رہی تھی۔
اس دوران وہ سٹئرنگ ویل پر بیٹھ چکا تھا۔ ’سر آپ کافی یا چائے پینا چاہیں گے۔ آپ کے ساتھ ہی دو تھرماس پڑے ہوئے ہیں جن میں چائے اور کافی موجود ہے‘ ۔ میں نے مذاق میں کہا کہ نہیں میں تو کوئی کولڈ ڈرنک پیوں گا۔ وہ بولا ’سر کوئی مسئلہ نہیں۔ میرے پاس آگے کولر پڑا ہوا ہے۔ اس میں کوک، لسی، پانی اور اورنج جوس ہے۔ آپ کیا لینا چاہیں گے؟‘ میں نے لسی کا مطالبہ کیا اور اس نے آگے سے ڈبہ پکڑا دیا۔ میں نے ابھی اسے منہ بھی نہیں لگایا تھا کہ اس نے کہا ’سر اگر آپ کچھ پڑھنا چاہیں تو میرے پاس اردو اور انگریزی کے اخبار موجود ہیں‘ ۔

SHANI+G
 

اس نے فیصلہ کیا کہ اسے بطخ نہیں بننا بلکہ عقاب بننا ہے
میں جہاز سے اترا اور کسٹم سے گزر کر ٹیکسی لینے سٹینڈ کی طرف چلا۔ جب میرے پاس ایک ٹیکسی رکی تو مجھے جو چیز انوکھی لگی وہ گاڑی کی چمک دمک تھی۔ اس کی پالش دور سے جگمگا رہی تھی۔ ٹیکسی سے ایک سمارٹ ڈرائیور تیزی سے نکلا۔ اس نے سفید شرٹ اور سیاہ پتلون پہنی ہوئی تھی جو کہ تازہ تازہ استری شدہ لگ رہی تھی۔ اس نے صفائی سے سیاہ ٹائی بھی باندھی ہوئی تھی۔ وہ ٹیکسی کی دوسری طرف آیا اور میرے لئے گاڑی کاپچھلا دروازہ کھولا
اس نے ایک خوبصورت کارڈ میرے ہاتھ میں تھمایا اور کہا ’سر جب تک میں آپ کا سامان ڈگی میں رکھوں، آپ میرا مشن سٹیٹ منٹ پڑھ لیں۔ میں نے آنکھیں موچ لیں۔ یہ کیا ہے؟‘ میرا نام سائیں ہے، آپ کا ڈرائیور۔ میرا مشن ہے کہ مسافر کو سب سے مختصر، محفوظ اور سستے رستے سے ان کی منزل تک پہنچاؤں اور ان کو

SHANI+G
 

زندگی کی دوڑ میں اتنا تیز نہیں چلنا چاہیے کہ کسی کو اینٹ مار کر گاڑی روکنی پڑے"۔
اوپر والا کبھی ہمارے کانوں میں سرگوشیاں کرتا ہے اور کبھی ہمارے دل سے باتیں کرتا ہے. جب ہم اس کی بات سننے سے انکار کردیتے ہیں تو وہ کبھی کبھار ہمارے طرف اینٹ بھی اچھال دیتا ہے۔
پھر وہ بات ہمیں سننا پڑتی ہے۔
ہم جہاں ملازمت، بزنس، خاندان، بیوی بچوں کی خوشیوں کے لیے بھاگے جارہے ہیں، وہیں ہمارے آس پاس بہت سی گونگی چیخیں اور سرگوشیاں بکھری پڑی ہیں۔ اچھا ہو کہ ہم اپنے اردگرد کی سرگوشیاں سن لیں تاکہ ہم پر اینٹ اچھالنے کی نوبت نہ آئے۔

SHANI+G
 

پڑا تھا۔
وہ بھاگ کر اپنی گاڑی کی طرف گیا اور بٹوے میں سے دس ہزار نکالے اور کپکپاتے ہاتھوں سے معذور کی جیب میں ڈال دیے۔ پھر ٹشو پیپر سے اس کی خراشوں کو صاف کیا اور ویل چیئر کو دھکیل کر اوپر لے آیا۔ بچہ ممنونیت کے آنسوؤں سے اسے دیکھتا رہا اور پھر باپ کو لیکر اپنی جھگی کی طرف چل پڑا۔ اس کا باپ مسلسل آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاتے ہوئے نوجوان کو دعائیں دے رہا تھا۔
نوجوان نے بعد میں ایک خیراتی ادارے کے تعاون سے جھگی میں رہنے والوں کے لیے ایک جھگی سکول کھول دیا اور آنے والے سالوں میں وہ بچہ بہت سے دوسرے بچوں کے ساتھ پڑھ لکھ کر زندگی کی دوڑ میں شامل ہوگیا۔
وہ بی ایم ڈبلیو اس کے پاس مزید پانچ سال رہی، تاہم اس نے ڈینٹ والا دروازہ مرمت نہیں کرایا. کبھی کوئی اس سے پوچھتا تو وہ بس یہی کہتا "

SHANI+G
 

بزنس ایگزیکٹو کے چہرے پر ایک حیرانی آئی اور وہ بچے کے ساتھ نشیبی علاقے کی طرف بڑھا تو دیکھا ایک معذور شخص اوندھے منہ مٹی میں پڑا ہوا تھا اور ساتھ ہی ایک وہیل چیئر گری پڑی تھی۔ ایسا دکھائی دے رہا تھا کہ شاید وزن کے باعث بچے سے وہیل چیئر سنبھالی نہیں گئی اور نیچے آگری اور ساتھ ہی پکے ہوئے چاول بھی گرے ہوئے تھے جو شاید باپ بیٹا کہیں سے مانگ کے لائے تھے۔
"سائیں، مہربانی کرو. میرے ابے کو اٹھوا کر کرسی پر بٹھا دو." اب میلی شرٹ والا بچہ باقاعدہ ہچکیاں لے رہا تھا۔
نوجوان ایگزیکٹو کے گلے میں جیسے پھندا سا لگ گیا۔ اسے معاملہ سمجھ آگیا اور اپنے غصے پر ندامت محسوس ہورہی تھی۔ اس نے اپنے سوٹ کی پرواہ کیے بغیر آگے بڑھ کر پوری طاقت لگا کر کراہتے ہوئے معذور شخص کو اٹھایا اور کسی طرح ویل چیئر پر بٹھا دیا۔ بچے کے باپ کی حالت غیر تھی اورچہرہ خراشوں سے بھراپڑ

SHANI+G
 

کافی بڑا ڈینٹ پڑ چکا تھا.
اس نے غصے سے ابلتے ہوئے بھاگ کر اینٹ مارنے والے بچے کو پکڑا اور زور سے جھنجھوڑا. "اندھے ہوگئے ہو، پاگل کی اولاد؟ تمہارا باپ اس کے پیسے بھرے گا؟" وہ زرو سے دھاڑا
میلی کچیلی شرٹ پہنے بچے کے چہرے پر ندامت اور بے چارگی کے ملے جلے تاثرات تھے.
"سائیں، مجھے کچھ نہیں پتہ میں اور کیا کروں؟
میں ہاتھ اٹھا کر لوگوں کو روکتا رہا مگر کسی نے گل نئیں سنی." اس نے ٹوٹی پھوٹی اردو میں کچھ کہا. اچانک اس کی آنکھوں سے آنسو ابل پڑے اور سڑک کے ایک نشیبی علاقے کی جانب اشارہ کیا "ادھر میرا ابا گرا پڑا ہے. بہت بھاری ہے. مجھ سے اُٹھ نہیں رہا تھا، میں کیا کرتا سائیں؟"

SHANI+G
 

ایک بی ایم ڈبلیو کار کے دروازے پہ ڈینٹ تھا۔ اسکے مالک نے ڈینٹ والا دروازہ کبھی مرمت نہیں کرایا. کوئی پوچھتا تو وہ بس یہی کہتا "زندگی کی دوڑ میں اتنا تیز نہیں چلنا چاہیے کہ کسی کو اینٹ مار کر گاڑی روکنی پڑے"۔
سننے والا اس کی آنکھوں میں نمی دیکھ کر قدرے حیران ہوتا اور پھر سمجھتے، نہ سمجھتے ہوئے سر ہلا دیتا
---------------------------
ایک نوجوان بزنس مینیجر اپنی برانڈ نیو بی ایم ڈبلیو میں دفتر سے ڈی ایچ اے میں واقع گھر جاتے ہوئے ایک پسماندہ علاقے سے گزرا جو مضافات میں ہی واقع تھا. اچانک اس نے ایک چھوٹے بچے کو بھاگ کر سڑک کی طرف آتے دیکھا تو گاڑی آہستہ کردی. مگر پھر بھی اس نے بچے کو کوئی چیز اچھالتے دیکھا۔ ٹھک کی آواز کے ساتھ ایک اینٹ اس کی نئی کار کے دروازے پر لگی تھی. اس نے فوراً بریک لگائی اور گاڑی سے باہر نکلکر دروازہ دیکھا جس پرک

SHANI+G
 

یہاں کم نظر کا گزر نہیں🍷
یہاں اہلِ ظرف کا کام ہے__
❣️❣️❣️

SHANI+G
 

😊رنگین دنیا
😐 سفید خون.
👀کالے دل
🖤 😭 🌍

SHANI+G
 

تنہائی میں سکون ہے جناب
محفلوں میں لوگ دل ❤️ توڈ دیتے ہے🥀

SHANI+G
 

تیرے بغیر ادسی ہے ہر جگہ😭
لوٹ آؤ کہ مسکرانا ہے مجھے😭

SHANI+G
 

تیرے چاہنے والےبڑھ گئے ہیں۔۔!
اب ہمارا خاموش رینا ہی بہتر ہے 💯

SHANI+G
 

اتنے خوش بخت حقیقت میں کہاں ہے ھم
جتنے تصویر میں خوش نظر آتے ھیں 🥀💔

SHANI+G
 

سلامت رہے وہ شہر جس میں تم بسے ہو۔۔
❤❤

SHANI+G
 

😊بندے اٹک دے نہیں ماڑے

SHANI+G
 

ﺳﯿﮑﮭﺎ ﺟﻮ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﻃﺮﺯ ﮐﻼﻡ ﮨﻢ ﻧﮯ
ﺯﻣﺎﻧﮧ ﮨﯽ ﭼﻼ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺘﻨﮯ ﺑﺪ ﺫﺑﺎﻥ ﮨﻮ ﺗﻢ۔💯

ہائے  خوش فہمیاں  محبت  کی------
S  : ہائے خوش فہمیاں محبت کی------ - 
/damadam.pk
S  : /damadam.pk - 
Azam awan
S  : Azam awan - 
Proud of Pakistan💜💜
S  : Proud of Pakistan💜💜 -