تجھ کو معلوم نہیں ہے کسی کی ذات کا عکس شیشہ دل میں اتر جائے تو کیا ہوتا ہے اتنا نادان نہ بن تجھ کو بھی معلوم ہے کہ پانی جب سر سے گزر جائے تو کیا ہوتا ہے
ستارے گر بتا دیتے سفر کتنا کٹھن ہوگا، پیالے مے کے پیتے تلخ ایام سے پہلے ، یہ جو ہم لکھتے رہتے ہیں، ہماری آپ بیتی ہے، کہ دکھ تحریر کب ہوتے کسی الہام سے پہلے
نہ میں بادشاہ، نہ کوئی ولی ہوں، بس مٹی کا ذرّہ، وہی میں ابھی ہوں۔ نہ دنیا کی چمک، نہ نفس کا غرور، میں فقیرِ محبت، سراپا قصور۔ میرا جھکنا، میری سب سے بڑی جیت ہے، رب کے آگے جھکا ہوں، یہ میری فطرت کی ریت ہے۔ جو سر اٹھا کے چلا، وہ گم ہو گیا، جو خاک میں جا گرا، وہ کم ہو گیا؟ نہیں! وہ مکمل ہو گیا۔
نفس کی خواہشوں کو جب، فنا کر کے جیا جائے کسی اور کی خاطر خود کو، خامشی سے کھو دیا جائے جہاں دل کی زبان پر ہو، فقط دوسرے کا درد وہی لمحہ عبادت ہے، وہی ایثار کا پردہ نہ نام ہو نہ صلہ مانگا، نہ شہرت کی تمنا ہو بس اک شوقِ محبت ہو، جو ہر حد سے سچا ہو جلے خود، روشنی دے وہ، چراغوں کی روایت ہو کسی کے درد پر مرہم، کسی کے غم میں نایابت ہو یہی ہے اصل انسانیت، یہی ہے روح کا سفر کہ اپنا حق بھی چھوڑے، اگر چمک جائے کسی کا گھر
نہ کوئی قبر، نہ کتبہ، نہ کافور کی مہک، بس دل کی ایک دیوار ہے، جہاں وہ دفن ہے۔ کبھی خاموشی میں سانس لیتا ہے، کبھی آنکھوں میں جلتا ہے، مر چکا ہے… مگر مجھ میں زندہ ہے، روز مرتا ہے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain