نہ دنیا کی طلب ہے، نہ عزت کا غرور،
بس ایک چادر ہے، اک ذکرِ مشہور۔
---
دل کو لگایا اُسی سے،
جس نے دل بنایا،
محبت کی نہیں… مالک کی وفا نے جگایا۔
---
نہ دنیا کی رسموں میں قید،
نہ خانقاہ کی دیواروں میں بند،
دل میں سجدہ،
اور ہاتھ میں فقط چند خالی پل۔
---
جو مانگا… اُسی سے،
جو ملا… اُس کا شکر،
جو نہ ملا… اُس میں بھی اُس ہی کا ذکر۔
ویرانی کے موسم میں کچھ بھی نہیں ہوتا،
دل ٹوٹ تو جاتا ہے، پر شور نہیں ہوتا۔
---
دھوپوں سے چھلکتا ہے تنہائی کا منظر،
چہرہ تو دکھائی دے، پر نور نہیں ہوتا۔
---
اک یاد کی دستک ہے، اک سرد سی سانسیں،
یہ درد کا ساگر ہے، مگر دُور نہیں ہوتا۔
---
خوابوں کے دریچوں میں بکھری ہے خموشی،
آواز تو آتی ہے، حضور نہیں ہوتا۔
---
ہم بیٹھے رہے چپ سا ہر بات پہ تکتے،
کچھ کہہ بھی لیا جائے، اثر دور نہیں ہوتا۔
---
جس دل کی ویرانی میں تیرا عکس چھپا ہو،
وہ دل کبھی بھی اب معمور نہیں ہوتا۔
"چھوٹی نیکیوں کو مت چھوڑو،
کبھی کبھار وہی تمہیں بڑی مصیبتوں سے بچا لیتی ہیں۔"
جو بولتے ہیں، وہ سب کچھ نہیں جانتے،
اور جو جانتے ہیں… اکثر خاموش رہتے ہیں۔
زندگی کا راز سیکھو وقت سے،
یہ زخم دے کر بہترین سبق کہتا ہے۔
غرور میں جو اوپر جاتا ہے،
وقت اسے نیچے دکھا کر مسکراتا ہے۔
علم وہ نہیں جو کتابوں میں ہو،
علم وہ ہے جو کردار میں نظر آئے۔
"کبھی کبھی ہار مان لینا،
خود کو بچا لینے جیسا ہوتا ہے۔"
"جب رب تمہیں کسی سے دور کرے،
سمجھ لو وہ تمہیں محفوظ کر رہا ہے۔"
"کبھی کسی کو حقیر نہ سمجھو،
رب نے فرشتوں کو بھی آدم کے آگے جھکایا تھا۔"
"سچائی کی راہ تھوڑی مشکل ضرور ہے،
مگر منزل بہت خوبصورت ہوتی ہے۔"

"انسان کی خوبصورتی اس کی زبان،
اور عظمت اس کے کردار سے پہچانی جاتی ہے۔"

سونے سے پہلے بس یہی رسم ہے،
کہ خود کو رب کے حوالے کر دیا جائے۔
نہ شکوہ، نہ سوال، نہ دُکھ کی بات،
بس ایک سکون… اور دل کی آخری "یا اللہ"۔
🕯🕯😴🕯🕯
کاندھوں پر بیٹھے خاموش قلم لیے،
نہ بولے، نہ روکے — سب کچھ لکھتے گئے۔
ہم ہنستے رہے، دل بدلتے رہے،
وہ فرشتے بس خامشی سے گواہ بنتے گئے۔
خوشی شرطوں پہ نہیں ملتی،
یہ تو بس دل کی کیفیت ہے،
کبھی سجدے میں، کبھی چائے کے کپ میں،
کبھی کسی خاموش دعا کی حیرت ہے۔
وہ خوش تھے، اپنی دنیا میں، اپنے انداز میں،
تو ہم کیوں درد بنیں اُن کے ساز میں؟
بس خاموش رہ کر دعا دینا سیکھا ہے،
محبت کا سب سے خوبصورت انداز یہی دیکھا ہے۔
2
نہ کوئی قافلہ، نہ ہمسفر چاہیے،
اب فقط خامشی کا ہی درکار پیغام ہے۔
جو دل رب سے جُڑ جائے سچائی میں،
پھر دنیا کا ہونا یا نہ ہونا کیا کام ہے؟
کچھ پوچھا نہ گیا، کچھ کہا بھی نہ گیا،
بس آنکھوں کی نمی سب سنا گئی صدا،
خاموشی میں چھپی تھی جو ایک دعا،
وہی حال و احوال کی سب سے خوبصورت ادا۔
نہ وقت مانگا، نہ لمحہ چُنا،
بس تیری رضا کو اپنی دعا بنا لیا،
جہاں سب چھوڑ گئے، تُو وہیں تھا،
اسی پہ یقین کر کے جینا سیکھ لیا۔
عشق وہ جو نظر نہ آئے،
مگر ہر شے میں اُس کی جھلک دکھائے،
جب دل کی آنکھ کھل جائے،
تو ذات کا پردہ بھی ہٹ جائے۔

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain