Damadam.pk
SIL3NT_S0UL's posts | Damadam

SIL3NT_S0UL's posts:

SIL3NT_S0UL
 

سونے سے پہلے بس یہی رسم ہے،
کہ خود کو رب کے حوالے کر دیا جائے۔
نہ شکوہ، نہ سوال، نہ دُکھ کی بات،
بس ایک سکون… اور دل کی آخری "یا اللہ"۔
🕯🕯😴🕯🕯

SIL3NT_S0UL
 

کاندھوں پر بیٹھے خاموش قلم لیے،
نہ بولے، نہ روکے — سب کچھ لکھتے گئے۔
ہم ہنستے رہے، دل بدلتے رہے،
وہ فرشتے بس خامشی سے گواہ بنتے گئے۔

SIL3NT_S0UL
 

خوشی شرطوں پہ نہیں ملتی،
یہ تو بس دل کی کیفیت ہے،
کبھی سجدے میں، کبھی چائے کے کپ میں،
کبھی کسی خاموش دعا کی حیرت ہے۔

SIL3NT_S0UL
 

وہ خوش تھے، اپنی دنیا میں، اپنے انداز میں،
تو ہم کیوں درد بنیں اُن کے ساز میں؟
بس خاموش رہ کر دعا دینا سیکھا ہے،
محبت کا سب سے خوبصورت انداز یہی دیکھا ہے۔

SIL3NT_S0UL
 

2
نہ کوئی قافلہ، نہ ہمسفر چاہیے،
اب فقط خامشی کا ہی درکار پیغام ہے۔
جو دل رب سے جُڑ جائے سچائی میں،
پھر دنیا کا ہونا یا نہ ہونا کیا کام ہے؟

SIL3NT_S0UL
 

کچھ پوچھا نہ گیا، کچھ کہا بھی نہ گیا،
بس آنکھوں کی نمی سب سنا گئی صدا،
خاموشی میں چھپی تھی جو ایک دعا،
وہی حال و احوال کی سب سے خوبصورت ادا۔

SIL3NT_S0UL
 

نہ وقت مانگا، نہ لمحہ چُنا،
بس تیری رضا کو اپنی دعا بنا لیا،
جہاں سب چھوڑ گئے، تُو وہیں تھا،
اسی پہ یقین کر کے جینا سیکھ لیا۔

SIL3NT_S0UL
 

عشق وہ جو نظر نہ آئے،
مگر ہر شے میں اُس کی جھلک دکھائے،
جب دل کی آنکھ کھل جائے،
تو ذات کا پردہ بھی ہٹ جائے۔

سچ ہمیشہ سادہ ہوتا ہے، بس سننے والے کو برداشت ہونا چاہیے۔
S  : سچ ہمیشہ سادہ ہوتا ہے، بس سننے والے کو برداشت ہونا چاہیے۔ - 
SIL3NT_S0UL
 

میں نے لوگوں کو بدلا دیکھا،
لفظوں کو جھوٹ بنتے دیکھا،
رشتوں کو موسم کی طرح جاتے دیکھا…
پھر ایک دن — چائے سے دل لگا لیا۔
اب نہ کسی کے آنے کی خوشی،
نہ جانے کا دکھ،
بس ایک کپ چائے ہے…
جو ہر حال میں میرے ساتھ سچّا ہے۔

SIL3NT_S0UL
 

بھلانے بیٹھا تھا…
تو جانا، یاد وہ نہیں — جو دل میں ہے،
بلکہ وہ ہے — جو دل پر ہے۔
دل سے ہٹانا نہیں تھا،
دل کو خود سے ہٹانا تھا…
نہ نام مٹا، نہ چہرہ دھندلا ہوا،
بس "میں" کم ہو گیا، "وہ" زیادہ۔
یاد کی خوشبو باقی رہی،
مگر طلب کا زہر ختم ہو گیا۔
تب جانا…
بھولنا صرف فاصلہ نہیں،
یہ فنا کی پہلی سیڑھی ہے۔

SIL3NT_S0UL
 

چہرے دھوکہ دے جاتے ہیں،
لفظ بکھر جاتے ہیں،
مگر دل کی آنکھ…
سچ کو پہچان لیتی ہے۔
نہ اسے نور چاہیے،
نہ آواز کا سہارا،
یہ اندھیروں میں بھی دیکھتی ہے،
اور خاموشیوں سے بات کرتی ہے۔
جسے دنیا نہ سمجھ پائے،
دل کی آنکھ اُس کو ایک لمحے میں جان لیتی ہے…
کیوں کہ یہ آنکھ نظر سے نہیں،
محبت، سچائی، اور رب کے قرب سے دیکھتی ہے۔

SIL3NT_S0UL
 

"اُجالوں میں مل ہی جائے گا کوئی نہ کوئی غالب...
تلاش اُس کو کرو جو اندھیروں میں ساتھ دے۔۔۔

SIL3NT_S0UL
 

نہ لباس میں رنگ، نہ بات میں شور،
پھر بھی چہرہ چمکے… جیسے رب کا ظہور۔
نہ کسی در سے مانگا، نہ کسی کو سنایا،
جو بھی مانگا… بس اپنے اندر سے پایا۔
وہی آنکھ جو خود پر روئی، آخر اسی میں "وہ" نظر آیا،
یہی درویشی ہے — خود کو مٹا کر، اُسی میں سمایا۔

SIL3NT_S0UL
 

گرمی آئے تو سورج کی ضد میں خواب پگھلتے ہیں،
سردی میں یادیں کمبل بن کے لپٹتی ہیں۔
بارش برسے تو دل بھیگنے کو مچلتا ہے،
اور خزاں میں شاخیں پرانی باتیں کرتی ہیں۔
بہار جب آتی ہے، تو دل نئی امیدوں سے بھر جاتا ہے،
موسم بدلتے ہیں… اور ساتھ دل کا حال بھی کہہ جاتے ہیں۔

SIL3NT_S0UL
 

چہرہ کچھ بولا، آنکھوں نے سب سنایا،
جیسے دل کے اندر کوئی پرانا درد جگمگایا۔
نہ لبوں پر شکایت، نہ لفظوں میں فریاد،
پھر بھی ہر جذبہ صاف صاف نظر آیا۔
یہ وہ پل تھا،
جہاں بولنے کی جگہ سمجھنے نے لے لی۔

SIL3NT_S0UL
 

نہ چہرے پر رنگ، نہ باتوں میں زور،
پھر بھی وہ ہر دل میں اترا ہوا تھا۔
نہ ہنرِ ادا، نہ فصاحتِ کلام،
بس سچائی کا لہجہ، اور سکون جیسا لہو تھا۔
نہ جھکا، نہ بولا زیادہ،
پھر بھی سب کچھ کہہ گیا آنکھوں سے۔
یہ سادگی نہیں کمزوری تھی،
یہ وہ طاقت تھی جو صرف خلوص والے پہچانتے ہیں۔

SIL3NT_S0UL
 

دل وہ کہ جذبوں کی لغت سے لبریز،
مگر خاموش — جیسے کسی راز کا خمیر۔
روح میں ایسی روشنی کہ آئینہ بھی جھک جائے،
اور چال میں وہ وقار کہ ہوا بھی آہستہ گزرے۔
اداؤں میں غرور تھا، مگر شفاف سا،
جیسے خُودی نے حیا کی چادر اوڑھ رکھی ہو۔
نہ جھکا، نہ رُکا، نہ کسی کو سراہا،
پھر بھی ہر نگاہ نے اُسے نظرِ نیاز سے چاہا۔

گفتگو میں وہ تاثیر کہاں،
جو ایک خالی نگاہ میں چھپی تھی۔
S  : گفتگو میں وہ تاثیر کہاں، جو ایک خالی نگاہ میں چھپی تھی۔ - 
SIL3NT_S0UL
 

جس پر کیا ہم نے نثار اپنے ایقان کا چراغ،
وہی بنا خنجر، وفا کے سینے میں پیوست۔
نہ رہا اب حسنِ تعلق پہ بھروسا کوئی،
اعتبار بھی اب استخارہ مانگتا ہے۔