نہ کوئی قبر، نہ کتبہ، نہ کافور کی مہک، بس دل کی ایک دیوار ہے، جہاں وہ دفن ہے۔ کبھی خاموشی میں سانس لیتا ہے، کبھی آنکھوں میں جلتا ہے، مر چکا ہے… مگر مجھ میں زندہ ہے، روز مرتا ہے۔
کچھ چہرے روشنی جیسے ہوتے ہیں، اندھیروں میں دل کے قریب ہوتے ہیں۔ نہ آواز، نہ شور، فقط احساس، ایسے لوگ رب کی عنایت ہوتے ہیں۔ --- جنہیں دیکھ کر دل کو یقین آ جائے، کہ اچھائی اب بھی زندہ ہے۔ جو لفظوں سے نہیں، عمل سے چمکیں، وہی لوگ اصل میں آئینہ ہوتے ہیں۔
کبھی ہنسا، کبھی رویا، کبھی خاک میں سویا، عشقِ ازل میں مجھ سا بھی کوئی رسوا ہوا؟ لب پہ نام بھی نہ آیا، دل میں آگ بھی نہ بجھی، اور پھر بھی لوگ کہتے ہیں "یہ تو بس دیوانہ ہوا۔"
دلِ مبتلا کو میسر نہ تھا کوئی قافلہ، ہم نے درد کو مرشد بنایا، اور راہ خود بنا لی۔ اب کوئی اگر پوچھے "تو کون ہے؟" ہم کہیں: ساکنِ سلوک، راکبِ راز، اور سالکِ خودی۔
مطلبی چہروں کا شکریہ ادا کرو، انہوں نے سکھایا کہ اپنی قدر کیسے کرتے ہیں۔ جو تمہیں صرف ضرورت میں یاد رکھیں، وہ تمہارے نصیب میں نہیں، تمہارے سبق میں ہوتے ہیں۔
دن کے شور تھم گئے، خیال اب خاموش ہیں، چاندنی نے آہستہ سے دل پر ہاتھ رکھا ہے۔ --- آنکھوں میں جو تھکن ہے، وہ اب خوابوں میں بہے گی، اور جو باتیں کہی نہ گئیں، وہ نیند سن لے گی۔ --- رات کی گود میں چھپ جاؤ، نرمی سے، دعاؤں کے ساتھ… کچھ نہ سوچو، بس سو جاؤ — رب تمہارے پاس ہے۔ 🕯🕯😴🕯🕯
نہ دنیا کی طلب ہے، نہ عزت کا غرور، بس ایک چادر ہے، اک ذکرِ مشہور۔ --- دل کو لگایا اُسی سے، جس نے دل بنایا، محبت کی نہیں… مالک کی وفا نے جگایا۔ --- نہ دنیا کی رسموں میں قید، نہ خانقاہ کی دیواروں میں بند، دل میں سجدہ، اور ہاتھ میں فقط چند خالی پل۔ --- جو مانگا… اُسی سے، جو ملا… اُس کا شکر، جو نہ ملا… اُس میں بھی اُس ہی کا ذکر۔
ویرانی کے موسم میں کچھ بھی نہیں ہوتا، دل ٹوٹ تو جاتا ہے، پر شور نہیں ہوتا۔ --- دھوپوں سے چھلکتا ہے تنہائی کا منظر، چہرہ تو دکھائی دے، پر نور نہیں ہوتا۔ --- اک یاد کی دستک ہے، اک سرد سی سانسیں، یہ درد کا ساگر ہے، مگر دُور نہیں ہوتا۔ --- خوابوں کے دریچوں میں بکھری ہے خموشی، آواز تو آتی ہے، حضور نہیں ہوتا۔ --- ہم بیٹھے رہے چپ سا ہر بات پہ تکتے، کچھ کہہ بھی لیا جائے، اثر دور نہیں ہوتا۔ --- جس دل کی ویرانی میں تیرا عکس چھپا ہو، وہ دل کبھی بھی اب معمور نہیں ہوتا۔
جو بولتے ہیں، وہ سب کچھ نہیں جانتے، اور جو جانتے ہیں… اکثر خاموش رہتے ہیں۔ زندگی کا راز سیکھو وقت سے، یہ زخم دے کر بہترین سبق کہتا ہے۔ غرور میں جو اوپر جاتا ہے، وقت اسے نیچے دکھا کر مسکراتا ہے۔ علم وہ نہیں جو کتابوں میں ہو، علم وہ ہے جو کردار میں نظر آئے۔