"جب رب تمہیں کسی سے دور کرے،
سمجھ لو وہ تمہیں محفوظ کر رہا ہے۔"
"کبھی کسی کو حقیر نہ سمجھو،
رب نے فرشتوں کو بھی آدم کے آگے جھکایا تھا۔"
"سچائی کی راہ تھوڑی مشکل ضرور ہے،
مگر منزل بہت خوبصورت ہوتی ہے۔"
"انسان کی خوبصورتی اس کی زبان،
اور عظمت اس کے کردار سے پہچانی جاتی ہے۔"
سونے سے پہلے بس یہی رسم ہے،
کہ خود کو رب کے حوالے کر دیا جائے۔
نہ شکوہ، نہ سوال، نہ دُکھ کی بات،
بس ایک سکون… اور دل کی آخری "یا اللہ"۔
🕯🕯😴🕯🕯
کاندھوں پر بیٹھے خاموش قلم لیے،
نہ بولے، نہ روکے — سب کچھ لکھتے گئے۔
ہم ہنستے رہے، دل بدلتے رہے،
وہ فرشتے بس خامشی سے گواہ بنتے گئے۔
خوشی شرطوں پہ نہیں ملتی،
یہ تو بس دل کی کیفیت ہے،
کبھی سجدے میں، کبھی چائے کے کپ میں،
کبھی کسی خاموش دعا کی حیرت ہے۔
وہ خوش تھے، اپنی دنیا میں، اپنے انداز میں،
تو ہم کیوں درد بنیں اُن کے ساز میں؟
بس خاموش رہ کر دعا دینا سیکھا ہے،
محبت کا سب سے خوبصورت انداز یہی دیکھا ہے۔
2
نہ کوئی قافلہ، نہ ہمسفر چاہیے،
اب فقط خامشی کا ہی درکار پیغام ہے۔
جو دل رب سے جُڑ جائے سچائی میں،
پھر دنیا کا ہونا یا نہ ہونا کیا کام ہے؟
کچھ پوچھا نہ گیا، کچھ کہا بھی نہ گیا،
بس آنکھوں کی نمی سب سنا گئی صدا،
خاموشی میں چھپی تھی جو ایک دعا،
وہی حال و احوال کی سب سے خوبصورت ادا۔
نہ وقت مانگا، نہ لمحہ چُنا،
بس تیری رضا کو اپنی دعا بنا لیا،
جہاں سب چھوڑ گئے، تُو وہیں تھا،
اسی پہ یقین کر کے جینا سیکھ لیا۔
عشق وہ جو نظر نہ آئے،
مگر ہر شے میں اُس کی جھلک دکھائے،
جب دل کی آنکھ کھل جائے،
تو ذات کا پردہ بھی ہٹ جائے۔
میں نے لوگوں کو بدلا دیکھا،
لفظوں کو جھوٹ بنتے دیکھا،
رشتوں کو موسم کی طرح جاتے دیکھا…
پھر ایک دن — چائے سے دل لگا لیا۔
اب نہ کسی کے آنے کی خوشی،
نہ جانے کا دکھ،
بس ایک کپ چائے ہے…
جو ہر حال میں میرے ساتھ سچّا ہے۔
بھلانے بیٹھا تھا…
تو جانا، یاد وہ نہیں — جو دل میں ہے،
بلکہ وہ ہے — جو دل پر ہے۔
دل سے ہٹانا نہیں تھا،
دل کو خود سے ہٹانا تھا…
نہ نام مٹا، نہ چہرہ دھندلا ہوا،
بس "میں" کم ہو گیا، "وہ" زیادہ۔
یاد کی خوشبو باقی رہی،
مگر طلب کا زہر ختم ہو گیا۔
تب جانا…
بھولنا صرف فاصلہ نہیں،
یہ فنا کی پہلی سیڑھی ہے۔
چہرے دھوکہ دے جاتے ہیں،
لفظ بکھر جاتے ہیں،
مگر دل کی آنکھ…
سچ کو پہچان لیتی ہے۔
نہ اسے نور چاہیے،
نہ آواز کا سہارا،
یہ اندھیروں میں بھی دیکھتی ہے،
اور خاموشیوں سے بات کرتی ہے۔
جسے دنیا نہ سمجھ پائے،
دل کی آنکھ اُس کو ایک لمحے میں جان لیتی ہے…
کیوں کہ یہ آنکھ نظر سے نہیں،
محبت، سچائی، اور رب کے قرب سے دیکھتی ہے۔
"اُجالوں میں مل ہی جائے گا کوئی نہ کوئی غالب...
تلاش اُس کو کرو جو اندھیروں میں ساتھ دے۔۔۔
نہ لباس میں رنگ، نہ بات میں شور،
پھر بھی چہرہ چمکے… جیسے رب کا ظہور۔
نہ کسی در سے مانگا، نہ کسی کو سنایا،
جو بھی مانگا… بس اپنے اندر سے پایا۔
وہی آنکھ جو خود پر روئی، آخر اسی میں "وہ" نظر آیا،
یہی درویشی ہے — خود کو مٹا کر، اُسی میں سمایا۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain