Damadam.pk
SIL3NT_S0UL's posts | Damadam

SIL3NT_S0UL's posts:

SIL3NT_S0UL
 

جسم مٹی کا ہے، راہِ فنا کا مسافر،
روح نُوری چراغ، روشنی کا ساغر۔
جسم بکھرتا ہے، وقت کی خاک میں،
روح بہتی ہے، کسی ازلی خاک میں۔
جسم زنجیر ہے، خواہشوں کا اسیر،
روح آزاد ہے، ایک پرندہ دلگیر۔
جسم کہتا ہے مجھے لمس کی طلب،
روح کہتی ہے مجھے سچ کی طلب۔
جسم مٹ جائے گا، خاک میں جا سوئے گا،
روح باقی رہے گی، روشنی میں کھوئے گا۔

SIL3NT_S0UL
 

منظر بدلتے رہتے ہیں، ہوا رخ اپنا موڑتی ہے،
کبھی خوشبو چھو کر گزرتی، کبھی خامشی میں بولتی ہے۔
لمحے پل میں بکھر بھی جائیں، پل میں سب جوڑ بھی دیں،
کبھی خوابوں کی دہلیز پر رکیں، کبھی حقیقت میں کھو بھی دیں۔
دل کی دنیا نازک سی ہے، پل میں مہکے، پل میں بجھے،
کبھی امیدوں کے دیپ جلیں، کبھی خواہشیں راکھ بنے۔
یہ سفر ہے وقت کے ہاتھوں، جو تھمتا نہیں، بس چلتا رہے،
کبھی سایہ دے کر بہلائے، کبھی دھوپ میں تنہا کرے۔

SIL3NT_S0UL
 

سوچوں کے دریا بہتے رہیں، ہر پل کوئی نیا خیال ملے،
کبھی روشنی کا سنگ رہے، کبھی اندھیروں کا جال ملے۔
یہ نفسیات کا کھیل ہے سب، جو پل میں رنگ بدل دے،
کبھی خوابوں کی دنیا دے، کبھی سب خواب مسل دے۔
بدلتی عادت، بدلتا جذبہ، اک پل میں کیا سے کیا ہو جائے،
کبھی ہنستی دنیا اجڑ بھی جائے، کبھی اجڑا دل بسا ہو جائے۔
یہ دل، یہ دماغ، یہ یادیں سب، ہر لمحہ کچھ سکھاتے ہیں،
کبھی خود کو کھو کر پاتے ہیں، کبھی پا کر بھی کھو جاتے ہیں۔

چائے کا گھونٹ، دل کی سکون بھری دعا،
زندگی کا لطف، ہر پل میں چھپا۔
S  : چائے کا گھونٹ، دل کی سکون بھری دعا، زندگی کا لطف، ہر پل میں چھپا۔ - 
SIL3NT_S0UL
 

چائے کی خوشبو میں بسا ایک پیام ہے،
جاگتی آنکھوں کا کوئی خواب خام ہے۔
چمچ سے ہلکا سا ہلانے کی دیر ہے،
سوچوں کا دریا بھی روانی میں سیر ہے۔
دھوئیں میں لپٹی ہوئی کچھ کہانیاں،
چُپ چاپ بیٹھیں ہیں سب رازدانیاں۔
کبھی یہ سکون ہے، کبھی ہے شرارت،
چائے میں چھُپتی ہے دل کی حرارت۔
تو آ، کہ کچھ پل یہ لمحے سنواریں،
چائے کے ساتھ زندگی کو نکھاریں!

SIL3NT_S0UL
 

مسکراہٹ کی سادگی میں دنیا کی حقیقت چھپی ہوتی ہے
یہ جو لبوں کی ہنسی ہے، وہ دل کے دکھوں کو چپ کر دیتی ہے
مسکراہٹ ایک وعدہ ہے، جو دل کو سکون دیتا ہے
یہ جو اثر ہے، وہ ہر تکلیف کو مٹا دیتی ہے۔
مسکراہٹ میں وہ زبان ہے جو دل کے درد کو سمجھتی ہے
یہ جو ہنسی ہے، وہ ہر اندھیری رات کو اجالہ بناتی ہے
لبوں پر بکھری مسکراہٹ میں ایک دھیما سا سکون ہوتا ہے
جو دل میں بچھڑے خوابوں کو ایک نئی زندگی دے دیتی ہے۔
🕯🕯ŇÌĜĤŤ🕯🕯😴

SIL3NT_S0UL
 

زندگی کا دھوکہ یہی ہے کہ ہم بہت کچھ چاہتے ہیں
ہم بھول جاتے ہیں کہ حقیقت میں ہم کیا ہیں
یہ جو ہم دوڑتے ہیں، یہ جو ہم تلاش کرتے ہیں
وہ سب کچھ عارضی ہے، جو وقت کے ساتھ مٹ جاتا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ جو ہمیں چاہیئے، وہ ہمیشہ قریب ہوتا ہے
یہ جو سکون ہے، وہ ہمارے اندر چھپتا ہے
زندگی کی حقیقت یہ ہے کہ ہمیں ہمیشہ اپنی ذات کو پہچاننا ہوتا ہے
یہی حقیقت کا راستہ ہے، جو سکون کی طرف لے جاتا ہے۔

SIL3NT_S0UL
 

جسم کی آرزو، وہ جو ہر لمحہ بڑھتی ہے
لیکن روح کا سکون، وہ جو ہر لمحہ سکون پاتی ہے
یہ جسم جو کچھ بھی چاہے، وہ محدود ہے
لیکن روح کا سکون، وہ لامتناہی ہے۔
جسم کی دعائیں، وہ بس ایک لمحے کا اثر
لیکن روح کی دعا، وہ ہمیشہ کی روشنی ہے
جسم کی تلاشیں ختم ہو جاتی ہیں، لیکن روح کا سفر
ہمیشہ جاری رہتا ہے، یہی حقیقت کا پہلا دروازہ ہے۔

SIL3NT_S0UL
 

یہ جو سانسیں ہیں رواں، یہ جو دھڑکن ہے جاری
یہی ہے ابتدا، خود شناسی کی سواری
یہ جو راہیں ہیں ان دیکھے جہانوں کی طرف
یہ جو دل بولتا ہے، ہیں نشانوں کی طرف
ہر سوال میں چھپا ایک جواب ہوتا ہے
ہر جواب کے اندر پھر سوال ہوتا ہے
یہی گزرگاہ ہے انسان کے شعور کی
یہی تلاش ہے اس کے ہونے کے نور کی
خود شناسی کے قدم پر کئی راز آتے ہیں
کبھی آنسو، کبھی ہنسی کے ساز آتے ہیں
کبھی لگتا ہے کہ میں جان گیا ہوں خود کو
کبھی دل کہتا ہے، ابھی کہاں سمجھا ہوں خود کو

SIL3NT_S0UL
 

"وہ جو گہری خاموشی میں چھپے ہوئے ہیں،
وہ سارے احساسات جو دل میں دبے ہوئے ہیں،
کبھی کبھی، جب چپ رہنا ضروری ہو،
تب دل میں ایک کہانی چمک اُٹھتی ہے۔
یہ جو ہنسی میں چھپے غم ہیں،
یہ جو آنکھوں میں بہتے ہوئے خواب ہیں،
یہ سب کچھ کسی اور سے نہیں، بس دل سے ہوتا ہے،
کیونکہ احساسات دل کی زبان سے نکل کر،
زندگی کی حقیقت بن جاتے ہیں۔"

SIL3NT_S0UL
 

"اب خود سے ہی محبت کا آغاز ہے،
دوسروں کی نظر سے خود کو نہ جانچنا، یہی راز ہے،
خود کی قدر کو سمجھنا، یہی سب سے بڑی بات ہے،
جب تک اپنی مسکراہٹ کا سبب خود نہ بنو،
دوسروں کی مسکراہٹوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔
خود کو دریا سمجھ کر، ہر رکاوٹ کو پار کر لیا ہے،
اب اپنے وجود میں سکون اور خوشی کا پیغام لے آیا ہوں۔
اب خود سے جینا سیکھا ہے، دنیا کی تکلیفوں سے آزاد ہوں،
خود کی محبت میں ہی مکمل ہوں، اور اس میں خوشی کا راز ہے۔"

SIL3NT_S0UL
 

"تمہارے ہونے یا نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا،
دل میں جو خلا ہے، وہ تم سے نہیں بھرنا تھا،
تم تھے یا نہیں، اس کا حساب نہیں رکھا،
جو کچھ بھی تھا، وہ صرف تمہارا تصور تھا۔
میرے اندر جو اکیلاپن تھا، وہ تمہارے ساتھ بھی تھا،
تمہارے بغیر بھی، وہی سکوت کا کمرہ تھا۔
تمہارے جانے سے دل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،
کیونکہ وہ درد پہلے سے ہی دل میں چھپا تھا۔"

SIL3NT_S0UL
 

نہ کوئی اندازِ فہم ہے نہ کوئی طرزِ بیان میرا
میں ایک ایسا شاعر ہوں جس کا ہر شعر اک طوفان ہے
مرے الفاظ ہیں شعلے، مری آواز ہے آتش
مرا ہر مصرعہ اک بحرِ بے پناہ کا طغیان ہے
مجھے معلوم ہے تقدیرِ امم کیا ہے
مگر اے ناداں! یہ بھی پوچھ کہ انسان کیا ہے
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاریء نظر آتا ہے، حقیقت میں ہے قرآن ہے

SIL3NT_S0UL
 

حقیقی عشق کی لگان کچھ اور ہے
یہ دل کی گہرائیوں میں چھپی روشنی ہے
یہ جو ہر دکھ میں سکون دیتا ہے
یہ جو ہر پل میں خدا کا پیغام بن جاتا ہے
عشق وہ جذبہ ہے جو جسم کو نہیں، روح کو جیتا ہے
یہ جو سچائی ہے، وہ کبھی چھپ نہیں پاتی
حقیقی عشق میں فنا کی حقیقت ہے
اور یہی فنا میں بقا کی اصل داستان ہے

SIL3NT_S0UL
 

روح کی پرواز کو کچھ نہیں چاہیے
جسم کی قید میں، یہ دل نہیں رہتا
خود کو سمندر کی گہرائی میں ڈوبو
یہی حقیقت ہے، یہ دنیا نہیں رہتی
دل کی لگان میں کوئی جوش نہیں ہے
دکھ میں سکون کا، کوئی جواز نہیں ہے
روح کا پیغام، دل کے اندر سنو
ہر چیز میں، وہی روشنی ہے

SIL3NT_S0UL
 

یہ جو بارش کی اوس ہے مجھ میں
یہ جو ٹھنڈی ہوا بسی ہے
یہ جو بادل کہیں ٹھہرے ہیں
یہ جو لمحہ کہیں رکا ہے
کسی یاد کا نم ہے دل میں
کسی لفظ کا لمس ہونٹوں پہ
یہ جو راتوں کی برف چمکی ہے
یہ جو بارش میں درد جاگا ہے

اندھیرے راہ میں آئے تو میں نے صبر کیا
چراغ جل نہ سکے تو میں نے خواب بُنا
اب جو روشنی قدموں میں بچھنے لگی
میں جان پایا، میں اپنی تلاش میں تھا
S  : اندھیرے راہ میں آئے تو میں نے صبر کیا چراغ جل نہ سکے تو میں نے خواب بُنا  - 
SIL3NT_S0UL
 

ہر چراغ بجھا، ہر ستارہ گرا
اندھیروں میں تیری روشنی کا پتہ ملا
جو دل شکستہ تھا، صدا یہ دی،
"اے اللہ، تو ہی بچا، تو ہی رہا"
نہ خواب کے معنی، نہ زندگی کا سکون،
ہر راہ میں ملا بس فنا کا جنون
یہ دل، یہ جسم، یہ دنیا کا شور،
خاموش ہوا، باقی رہا تیرا نور
سجدے میں گرے، تو درد بھی مسکرایا،
آنسو گرے، تیرا نام ساتھ آیا
ہر غم، ہر زخم تیرا تحفہ ہوا،
سب کچھ مٹا، فقط تیرا ذکر رہا۔

جب دل میں طلبِ یار کا چراغ جلتا ہے
ہر زخمِ جاں محبت کے نور سے کھلتا ہے
نہ کچھ اپنا رہا، نہ دنیا کا خوف ہے
اب صرف عشقِ حق ہی دل کا شوق ہے
S  : جب دل میں طلبِ یار کا چراغ جلتا ہے ہر زخمِ جاں محبت کے نور سے کھلتا ہے نہ - 
عشق وہ راز ہے جو سمجھ نہ آئے
دل جلائے، مگر چین بھی دل میں لائے
جو مٹا دے ہر خیالِ دُنیا
وہی لے جائے قربِ مولیٰ
S  : عشق وہ راز ہے جو سمجھ نہ آئے دل جلائے، مگر چین بھی دل میں لائے جو مٹا دے -