ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیما بھی ہے ، عہد پیما سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے ، درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا ، اور سکون اتنا کے مر جانے کو جی چاہتا ہے
پلکوں پہ نہ آنسو نہ ستارے نہ چراغاں تو آج شب ہجر، مری جاں کدھر آئی شاید اسے کہتے ہیں تمنا کی تلافی ہونٹوں پہ تبسم تھا کہ پھر آنکھ بھر آئی
تو اچانک جو کسی دن مجھے مڑ کر دیکھے میں تجھے عمر کا ٹھہرا ہوا لمحہ لکھوں
پھر وہی جاگتی راتیں میری پھر وہی روگ تمہارے جاناں
اک سوچ میں گم ہوں تری دیوار سے لگ کر منزل پہ پہنچ کر بھی ٹھکانے نہ لگا میں
کوئی نہ تھا دل میں اُس کے سوا پھر بھی توڑ کر دیکھا اُس نے _!!
میں نے کچھ لمحے خاموش رہ کر دیکھا ہے❣ ..!! میرا نام تک بھول گئے میرے ساتھ چلنے والے
کاشــــں کــــوئــی اپنــــا ہــــو آئینــــے جیســــا_____!!!!!! جـــو ہنســـے بھـــی ســـاتھ اور روئـــے بھـــی ســـاتھ ___!!!
ایک دنیا مجھ سے تھی روٹھی هوئی تو نے بھی ٹھکرا دیا --- اچھا کیا
موت سے کب تھے مرنے والے ہم بول تیری زبان کے مار گئے💔
وَاسطہ حُسن سے کیا؟ شِدتِ جَذبَات، سے کیا؟ عِـشق کو، تیرے قَبیلـے، یَا میری ذَات، سے کیا؟