(چھینا ہوا وقت)
وہ کب سے بس سٹاپ پر کھڑا
بس کا انتظار کر رہا تھا. لیکن لگتا تھا بس آج نہیں آئے گی. وہ ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازمت کرتا تھا. ابھی نیا بھرتی ہوا تھا اس لیے خوب محنت کر رہا تھا.
آج کام کرتے ہوئے دیر ہوگئی تھی اوپر سے موسم بھی خراب تھا اور ہلکی ہلکی بوندا باندی شروع ہو چکی تھی جو اس کا لباس بھگو رہی تھی. اکتوبر کی بارش بھی بن بلائے مہمان کے جیسی ہوتی ہے. اگر گھر میں بیٹھے ہوئے ہوں تو آپ کو لطف دیتی ہے لیکن اگر کسی مصیبت میں گرفتار ہوں تو یہ رحمت بھی زحمت میں بدل جاتی ہے.
Nxt
Me story poxt krny wali hu🤗🤗ready ho jay parhny k lye😃😃😃
کسی کو جنوری کی سپیلنگ بھول جائیں 😉😃
تو JANU کے ساتھ ARY لکھ دیں 😊😊
۔january 😂😂😂😂
اب تھینکس بول کے شرمندہ نا کرنا
جس دن گھر والوں سے ناراض ہوکر
کھانا پینا چھوڑ دوں۔۔
اس دن گھر والے بریانی بنا لیتے ہیں۔😓😰😰😰😭😭
دنیا میں جتنے بھی نیک مرد ہیں___::___سب عورت کی وجہ سے ہیں!!
کچھ بیوی کے خوف سے😥😥
اور
کچھ حوروں کے شوق سے...😉😉😍😜
""ہم تو روٹهے تهے کہ وہ خود منا لیں گے اپنا سمجھ کر.....!!
""ہم کو کیا خبر تهی کہ ان کو بہانا مل جاۓ گا ہم کو بهول جانے کا ...
اداس رات ،اداس زندگی ،اداس وقت اور اداس موسم ..
.
کتنی چیزوں په الزام لگ جاتے ھیں اک دل کے اداس ھونے سے❤❤
کچھ دل کی مجبوریاں تھیں کچھ قسمت کے مارے تھے
ساتھ وہ بھی چھوڑ گے جو جان سے پیارے تھے💔💔💔
شمعِ تنہا کی طرح صبح کے تارے جیسے
شہر میں ایک ہی دو ہوں گے ہمارے جیسے

نازو کی ماں نازو کو اپنی بانہوں میں سنبھالے ہوئے تھی, پر وہ تو اپنی ماں کو پہچان ہی نہیں پا رہی تھی. وہ پاگل ہو چکی تھی. وہ بیٹھ کر کھلونوں کو چومتی, میرا بیٹا میرا ظفر, افضال میں بے وفا نہیں ہوں, وہ یہ سب بولتے گلیوں میں بھاگتی. افضال نے اس کو ایک دن کہا تھا "دیکھنا نازو! ایسا کچھ کروں گا کہ تم باؤلی ہوجاو گی." افضال اپنی کہی باتیں سچ کر گیا تھا. وہ واقعی باؤلی ہوگئی تھی.
ختم شد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
✍ تحریر بشریٰ علی میمن
The end
مہرو باجی نے اپنے چھوٹے بیٹے کے ہاتھوں نازو کے لیے کھانا بھیجا. جب لڑکا اندر آیا تو اندر کا منظر دیکھ کر گھبرا گیا. گھر سے بھاگا, سیدھا اپنے گھر گیا. اپنے ماں بابا کو حال سنایا, وہ لوگ بھاگے آئے تو دیکھا ظفر نازو کی باہوں میں دم توڑ چکا تھا اور افضال زمین پر پڑا تڑپ رہا تھا نازو کی بھی طبیعت بگڑ چکی تھی.
ان دونوں کو ہسپتال لے جایا گیا. افضال اللہ کو پیارا ہوچکا تھا اور نازو کی کنڈیشن بہت خراب تھی. ڈاکٹروں کی ان تھک کوششوں سے نازو کو بچا لیا گیا لیکن افضال اور ظفر یہ دنیا چھوڑ کر جا چکے تھے. لیکن اپنے جان سے پیارے بیٹے اور اپنے شوہر کی نعشیں دیکھ نازو باؤلی ہو چکی تھی. ہوش سے بیگانہ, اس کو تو کچھ ہوش نہیں تھا, کیسے کفن دفن ہوا دونوں کا نازو کو کچھ پتا نہیں تھا. اتنے بڑے حادثے کے بعد نازو, نازو نہیں رہی تھی. ہر آنکھ نم تھی.
Nxt
نازو نے اتنا ہی کہا تھا کہ اس کو محسوس ہوا جیسے اس کے موںھ سے کچھ نکل رہا ہے. اس نے ہاتھ لگا کر ہونٹوں پر دیکھا تو آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں. نازو کے موںھ سے خون نکل رہا تھا کیوں کہ جو کھانا افضال لایا تھا اس میں زہر ملا تھا جو افضال نے نازو کے ساتھ مل کر خود بھی کھایا تھا اور ظفر کو بھی کھلایا تھا. اب زمین پر پڑا ظفر تڑپ رہا تھا اس کے موںھ سے سفید جھاگ نکل رہا تھا اور نازو کے موںھ سے بھی جھاگ اور خون نکل رہا تھا. افضال کی اپنی طبیعت خراب ہو رہی تھی. اب نازو ظفر کو باہوں میں اٹھائے دیوانا وار چوم رہی تھی کبھی افضال کی طرف بے بسی سے دیکھتی کبھی ظفر کا ماتھا چومتی, اس کے سامنے اس کا خاندان تباہ ہو رہا تھا. ایک طرف جان سے پیارا بیٹا تھا تو دوسری طرف سر کا سائیں.
Nxt
پتا نہیں کیوں افضال بچوں کی طرح رو رہا تھا کبھی نازو کا ماتھا چومتا کبھی معصوم صورت والے ظفر کے چہرے کو دیکھتا اور اس کے دماغ میں خلیل کے بولے گندے الفاظ آجاتے کہ تیری بیوی کی بالی میرے پاس رہ گئی تھی اور تیرا بیٹا بھی تجھ پر نہیں ہے, یہ یاد رکھ, اور پھر افضال نے نازو سے پوچھا کہ ظفر کس پر گیا ہے. نازو تجھ پر یا مجھ پر. نازو کہتی آنکھیں آپ پر ہیں افضال اور ہونٹ مجھ پر. افضال نے کہا, بہلاو نہیں نازو, ظفر کس کی اولاد ہے بتاو. اس کی شکل مجھ پر نہیں, یہ سب الفاظ سن کر نازو جیسے پتھر کی ہوگئی. بس آنکھوں سے بہتے آنسو بتا رہے تھے کہ اس میں جان باقی ہے. بولی تو اتنا کہ افضال آپ ایسا کیوں بول رہے. ظفر آپ ہی کی اولاد ہے اور میں آپ سے خیانت کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی
Nxt
افضال کو سامنے سے آتا دیکھ کر نازو بچوں کی طرح بلک بلک کر رو دی اور افضال کے سینے میں سر چھپا لیا. کہاں چلے گئے تھے, میں پریشان ہوتی رہی. مجھے لگا میں اکیلی رہ گئی ہوں اور آپ نے اس اوباش خلیل سے جھگڑا کیوں کیا؟خلیل کا نام سنتے ہی افضال کے چہرے کا رنگ بدل گیا, لیکن اس نے چہرے سے کچھ ظاہر نہ ہونے دیا. بس بولا تو اتنا کہ نازو آج ہم تینوں مل کر کھانا کھائیں گے. اتنے دنوں بعد تو گھر واپس آیا ہوں, یہ سب بولتے وہ کبھی نوالا بنا کر نازو کو اپنے ہاتھ سے کھلاتا کبھی خود کھاتا. ظفر جو اب جاگ چکا تھا یہ سب دیکھتے خوشی سے کبھی ماں سے لپٹتا کبھی اپنے ابا سے. افضال اور نازو نوالے بنا بنا کر ظفر کو کھلا رہے تھے.
Nxt
محلے والی مہرو باجی نے بتایا کے افضال اماں اور ظفر کو لے گیا ہے. کہہ رہا تھا کہ اماں کو زرینہ کے پاس چھوڑے گا, پھر واپس لے آئے گا کچھ دن میں عروسہ اور اماں کو. ہمارے گھر پیغام دے گیا تو تجھے بتا رہی ہوں. اپنا خیال رکھنا, اتنا کہتی مہرو باجی اپنے بیٹے رضوان کہ ہمراہ اپنے گھر چلی گئی. نازو کو یہ باتیں عجیب لگ رہی تھی کہ افضال نے مجھے کیوں نہیں بتایا اور اماں کو اگر جانا ہوتا تو مجھے کہہ جاتی. لیکن ایک دم اچانک کیسے چلے گئے تھے. اس کی اماں تو ٹھیک تھی یا, اللہ نہ کرے دادی کو کچھ ہوا ہو یا بھائی بھابھی کو. اس سے کچھ بھی سوچا نہیں جا رہا تھا, بس وسوسے آ رہے تھے. وہ انھی خیالوں میں گم تھی کہ سامنے سے افضال آتا دکھائی دیا. اس نے ظفر کو کاندھے پر سلایا ہوا تھا
Nxt
آج واپسی پر نازو دل میں سوچ رہی تھی کہ دنیا میں کیسے کیسے لوگ ہیں. کچھ لوگ زخم دیتے ہیں, جینا حرام کرتے ہیں تو کچھ لوگ انہی زخموں کی مرہم بنتے ہیں.
یہ ہی سب سوچتی وہ جا رہی تھی کہ اس نے کھلونوں والا دیکھا جس کے پاس بال بیٹ گاڑی موٹر سائیکل تھی. اس نے ظفر کے لیے بال بیٹ لیا کیونکہ وہ اب بڑا ہو رہا تھا اور باہر بچوں کو کرکٹ کھیلتے دیکھتا تھا تو اس کا بھی دل کرتا تھا کہ اس کو بھی لے کر دی جائے بیٹ بال. آج جو پیسے دیے تھے عالیہ باجی نے تو اس نے چیزیں لی تھی اپنے ظفر کہ لیے اور اس کے دل سے دعائیں نکل رہی تھیں عالیہ باجی کے بچوں کے لیے. نازو سامان لیے گھر آئی تو ظفر کو نہ پاکر ڈھونڈنے لگی.
Nxt
آج نازو کا کام میں دل نہیں لگ رہا تھا اس کو عجیب وسوسے گھیرے ہوئے تھے کہ اللہ نہ کرے افضال کو کچھ ہوگیا یا خلیل اور اس کے گھر والوں نے کوئی کارروائی کی تو کیا ہوگا؟ عالیہ اس سے بار بار پوچھ رہی تھی لیکن وہ کچھ بھی نہیں بتانا چاہتی تھی. وہ ڈری ہوئی تھی اپنے وسوسوں سے, اس کی حالت دیکھ کر عالیہ نے اس کو چھٹی دے دی اور کچھ پیسے بھی دیے اور یہ بھی سختی سے کہا کے جب تک ٹھیک نہ ہو جاو کام پر مت آنا, اور ہاں .... کسی چیز کی ضرورت ہو تو ہم سے ضرور کہنا. میں اور یاسر جی ہمیشہ تمہارے ساتھ ہیں. عالیہ کے شوہر یاسر علی نے نازو کو اپنی بہن مانا تھا. نازو, عالیہ بی بی کی شکر گزار تھی کہ آج انہوں نے اس کو جلدی چھٹی دی تھی.
Nxt
یہ کام ہے وہ. افضال کا دماغ غصے سے دہک رہا تھا. یہ ظفر.... یہ میرا بیٹا نہیں اس ظفر کی شکل مجھ پر نہیں ہے. یہ ظفر کسی اور کا بیٹا ہے. یہ میرا بیٹا نہیں ہے. یہ اس عورت کی ناجائز اولاد ہے. یہ میرے ماتھے پر کلنک کا ٹیکا ہے.
افضال بڑبڑا رہا تھا اور اس کی آنکھیں غیرت, شرم, غصے اور افسوس کی ملی جلی کیفیت لیے لال انگارا ہو رہی تھیں. کیوں کہ شک اس کے اندر اپنی جڑیں پکڑ چکا تھا اب افضال کو ایک فیصلہ کرنا تھا وہ فیصلہ جس سے سب کچھ تباہ ہوجانا تھا.
Nxt
بیوی جوان ہو تو پکی عمر کا شوہر دل میں وسوسے پالتا ہی رہتا ہے اور اب جبکہ خلیل نے خناس کا روپ دھار کر بدگمانی کا سانپ اڏدھے میں بدل دیا تھا تو افضال نازو کی ٹوہ میں لگ گیا. تھا
صبح حسب معمول نازو اداسی اور دکھ کی چادر اوڑھے کام پر نکلی تو دو انسان گلی میں اس کے منتظر تھے- ایک باجی مہرو کا بیٹا رضوان اور دوسرہ کونے میں دبکا افضال.
افضال دور سے رضوان کو دیکھ رہا تھا-جو نازو کے ساتھ گلی سے نکلا اور بس سٹاپ تک پہنچا. نازو کو بس پر سوار کرایا اور واپسی کی راہ لی.!
حرامزادی, گندی عورت. میرے ساتھ اتنا بڑا کھلواڑ. شادی میرے ساتھ اور بستر کسی اور کا. امانت میں خیانت کرنے والی, جسم فروش عورت مجھے جھانسا دیتی رہی کہ گھروں میں کام کرتی ہوں اور یہ گلچھڑے اڑاتے تھی
Nxt
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain