جلدی بھاگ ایوب, تم نے فائر کیوں کیا?
اب ایک ساتھی دوسرے ساتھی پر چلا رہا تھا .... وہ دونوں بھاگ رہے تھے لیکن احمد بند ہوتی آنکھوں کے ساتھ ان کو بھاگتے ہوئے دیکھ رہا تھا. مجھے ہسپتال ہی لے جاؤ, بھاگ کیوں رہے ہو. پھر احمد زمین پر گر گیا. اے اللہ مجھے مہلت دے میں اپنی بوڑھی ماں کا آخری سہارا ہوں.
مجھے تو ابھی گڑیا کی شادی بھی کرنی ہے. یہی سب سوچتے ہوئے وہ اٹھنے کی کوشش کرنے لگا.
گولی شاید پیٹ کو چیر کر نکل گئی تھی اس لیے خون ابل ابل کر باہر آ رہا تھا .... وہ لڑ کھڑاتا ہوا ہاسپٹل کی جانب چل پڑا
آندھی اور طوفان اب پھر سے زور پکڑ چکے تھے.
Nxt
احمد دل ہی دل میں سوچتا جا رہا تھا کہ اچانک کسی نے گرجدار آواز میں کہا ........ جو بھی تیرے پاس ہے نکال ...... اس کے سر پر کسی نے آہنی چیز رکھ دی ....... احمد جیسے ہی مڑ, دو آدمی اس کے سامنے کھڑے تھے جن میں سے ایک نے اس کے سر پر پستول تان رکھی تھی. جلدی کرو ...... وہ شخص دھاڑا. احمد کے پاس جو کچھ بھی تھا وہ اس سے لینا چاہتے تھے, لیکن احمد سوچ رہا تھا کہ اگر سب پیسے ان کو دے دیے تو اگلے ماہ کا خرچ کیسے چلے گا, ماں کو کیا دے گا. ان ہی سوچوں میں گم تھا کہ سامنے والے نے اس کو ایک تھپڑ جڑ دیا. حرام زادے جو کچھ ہے جلدی سے نکال ...... اب کی بار احمد نے اس کو دبوچ لیا لیکن اچانک ایک زور دار آواز گونج اٹھی ..... ٹھا ....... ساتھ والے آدمی نے احمد پر فائر کر دیا.
Nxt
اگر یوں ہی کھڑا رہا تو پھنس جاؤں گا. کیا پتہ بارش زور پکڑ لے. یہی سوچتے ہوئے احمد اب کچی سڑک سے ہوتا ہوا اپنے گھر کی طرف چل پڑا. گھر ابھی کافی دور تھا لیکن وہ چلتا رہا. اب بارش بے حد زور پکڑ چکی تھی. بارش کا زور بڑھا تو وہ پریشان ہوگیا کیوں کہ اس کو آج ہی پہلی تنخواہ ملی تھی اور وہ جلد از جلد اس کو اپنی بوڑھی ماں کے ہاتھ میں دینا چاہتا تھا. احمد سوچ رہا تھا, ابا کی وفات کے بعد جن حالات میں اماں نے مجھے پال پوس کر بڑا کیا, یہ میری ماں کا مجھ پر احسان ہے. میں مر کر بھی یہ احسان نہیں چکا سکوں گا. میں اپنی ماں کو کوئی دکھ نہیں دوں گا.
Nxt
چھینا ہوا وقت)
وہ کب سے بس سٹاپ پر کھڑا
بس کا انتظار کر رہا تھا. لیکن لگتا تھا بس آج نہیں آئے گی. وہ ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازمت کرتا تھا. ابھی نیا بھرتی ہوا تھا اس لیے خوب محنت کر رہا تھا.
آج کام کرتے ہوئے دیر ہوگئی تھی اوپر سے موسم بھی خراب تھا اور ہلکی ہلکی بوندا باندی شروع ہو چکی تھی جو اس کا لباس بھگو رہی تھی. اکتوبر کی بارش بھی بن بلائے مہمان کے جیسی ہوتی ہے. اگر گھر میں بیٹھے ہوئے ہوں تو آپ کو لطف دیتی ہے لیکن اگر کسی مصیبت میں گرفتار ہوں تو یہ رحمت بھی زحمت میں بدل جاتی ہے. احمد کے لیے بھی بارش اب زحمت بن چکی تھی. ویسے بھی آج کل بارشوں نے سرگودھا میں بے حد تباہی مچا رکھی تھی. جب دو ڈیڑھ گھنٹہ انتظار کرنے کے بعد بھی بس نہ آئی تو اس نے مجبورا شارٹ کٹ لینے کا سوچا. لگتا ہے خراب موسم کی وجہ سے بس نہیں آئے گی
Nxt
•° اس سے بڑھ کر اور _________
کتنا تُجھے قریب لاؤں.....❤
•° تُجھے دل♡ میں رکھ کر بھی _______
میرا دل نہیں بھرتا.................❤❤..
ﺁﭖ ﺁﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﺣﺎﻝ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮨﮯ۔۔۔!!
ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﺧﻮﺍﺏ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮨﯿﮟ
کچھ دل کی مجبوریاں تھیں کچھ قسمت کے مارے تھے
ساتھ وہ بھی چھوڑ گے جو جان سے پیارے تھے💔💔💔
نہ ظاہر ہوئی تُم سے، نہ بیاں ہوئی ہم سے
بس سُلجھی ہوئی آنکھوں میں اُلجھی رہی محبت
وہ کاغذ آج بھی پھولوں کی________طرح مہکتا ہے💓
جس پر تم نے مزاق میں لکھا تھا مجھے محبت ہے تم سے💓

احمد انکل مسکرائے اور کہنے لگے کہ تمہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں- میں نے تمہیں زہر نہیں دیا تھا بلکہ جو جڑی بوٹیاں میں نے تمہیں دی تھیں وہ وٹامن کی تھیں تاکہ ان کی صحت بہتر ہوجائے- زہر صرف تمہارے دماغ میں اور تمہارے روئیے میں تھا لیکن وہ سب تم نے اپنے پیار سے ختم کردیا-
ياد رکھيے ، ہمارا رويہ ، ہمارے الفاظ اور ہمارا لہجہ يہ فیصلہ کرتا ہے کہ دوسرے ہمارے ساتھ کيا رويہ اپناتے ہيں..!!!
The end
اس کی ساس کا رویہ بھی اسکے ساتھ بہت بدل گیا تھا اور وہ بھی تبسم کو اپنی بیٹیوں کی طرح پیار کرنے لگیں تھیں- وہ اپنے سب دوستوں کے درمیان تبسم کی تعریفیں کرتی تھیں- تبسم اور اسکی ساس دونوں اب ایک دوسرے کو ماں بیٹی کی طرح سمجھنے لگے تھی- تبسم کا شوہر بھی یہ سب دیکھ کر بہت خوش تھا- ایک دن تبسم پھر احمد انکل کے پاس آئی- تبسم نے کہا کہ آپ مجھے طریقہ بتائیں کہ کیسے میں اپنی ساس کو اس زہر سے بچاؤں جو میں نے انہیں دیا ہے؟ وہ بہت بدل گئیں ہیں- میں ان سے بہت پیار کرتی ہوں اور میں نہیں چاہتی کہ وہ اس زہر کی وجہ سے مر جائیں جو میں نے انھیں دیا ہے-
Nxt
ہفتے گزر گئے اور پھر مہینے، تبسم روز کچھ اچھا پکا کر اپنی ساس کو خاص طور پر پیش کرتی تھی- اسے یاد تھا کہ احمد انکل نے اس سے کیا کہا تھا کہ اسے اپنے غصے پر قابو رکھنا ہے، اپنی ساس کی خدمت کرنی ہے اور ان کے ساتھ اپنی ماں جیسا برتاؤ کرنا ہے- چھ مہینے گزر گئے، گھر کا نقشہ تقریبا بدل چکا تھا- تبسم نے کوشش کرکے اپنے غصے پر قابو کرنا سیکھ لیا تھا، اب اکثر وہ اپنی ساس کی باتوں پر ناراض اور غصہ نہ ہوتی- چھ ماہ میں ایک بار بھی اسکا اپنی ساس سے جھگڑا نہیں ہوا تھا اور اب اسے وہ بہت اچھی لگنے لگی تھیں اور انکے ساتھ رہنا بھی آسان لگنے لگا تھا-
Nxt
ہر روز تم کچھ اچھا پکانا اور پھر انھیں کھانا دیتے وقت اس میں یہ جڑی بوٹیاں ڈال دینا- اور ہاں اگر تم چاہتی ہو کہ کوئی تم پر شک نہ کرے کہ تم نے انھیں مارا ہے تو تمہیں یہ خیال رکھنا ہوگا کہ تمہارا رویہ انکے ساتھ بہت دوستانہ ہو- ان سے لڑائی مت کرنا، ہر بات ماننا اور انکے ساتھ ایک ملکہ کی طرح برتاؤ کرنا- تبسم یہ سب سن کر بہت خوش ہوئی، اس نے احمد انکل کا شکریہ ادا کیا اور جلدی سے گھر چلی گئی کیونکہ اب اسے اپنی ساس کو مارنے کا کام شروع کرنا تھا-
Nxt
تبسم اپنے پاپا کے ایک بہت اچھے دوست احمد انکل کے پاس گئی جو جڑی بوٹیاں بیچتے تھے- تبسم نے انھیں ساری کہانی بتائی اور ان سے کہا کہ وہ اس کو تھوڑا سا زہر دے دیں تاکہ ہمیشہ کے لئے یہ مسئلہ ختم ہوجائے- احمد انکل نے تھوڑی دیر کیلئے کچھ سوچا اور پھر کہا کہ تبسم میں اس مسئلے کو حل کرنے میں تمہاری مدد کرونگا لیکن تمہیں ویسا ہی کرنا ہوگا جیسا میں تمہیں کہوں گا- تبسم راضی ہوگئی- احمد انکل ایک کمرے میں گئے اور تھوڑی دیر بعد اپنے ہاتھ میں کچھ جڑی بوٹیاں لے کر لوٹے- انھوں نے تبسم کو کہا کہ تم اپنی ساس کو مارنے کیلئے فوری زہر استعمال نہیں کرسکتیں کیونکہ اسطرح سب تم پر شک کریں گے- اسلئے میں تمہیں یہ جڑی بوٹیاں دے رہا ہوں یہ آہستہ آہستہ انکے جسم میں زہر پھیلائیں گی-
Nxt
ان دونوں کی شخصیت بالکل مختلف تھی اور تبسم اپنی ساس کی بہت ساری عادتوں سے پریشان تھی- اس کی ساس ہر وقت تبسم پر طنز کرتی رہتی تھیں جو اسے بہت ناگوار گزرتا تھا- آہستہ آہستہ دن اور پھر ہفتے بیت گئے لیکن تبسم اور اس کی ساس کی تکرار ختم نہ ہوئی- ان تمام نااتفاقیوں نے گھر کا ماحول بہت خراب کردیا تھا جسکی وجہ سے تبسم کا شوہر بہت پریشان رہتا تھا- آخرکار تبسم نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنی ساس کا برا رویہ اور برداشت نہیں کریگی اور وہ اب ضرور کچھ نہ کچھ کرے گی-
Nxt
ساس کو زھر دینے کا طریقہ:
( ایک تحریر خوبصورت جو بار بار پڑھنے کی ہے )
کافی عرصہ پہلے کی بات ہے ایک لڑکی جس کا نام تبسم تھا اس کی شادی ہوئی وہ سسرال میں اپنے شوہر اور ساس کے ساتھ رہتی تھی- بہت کم وقت میں ہی تبسم کو یہ اندازہ ہوچکا تھا کہ وہ اپنی ساس کے ساتھ نہیں رہ سکتی-
Nxt
❣🤲🏻 🌙۔
*خالص سونا کھوٹے سکوں کے ساتھ اکٹھا ہونے سے کھوٹا نہیں ہو جاتا جس طرح کہ کھوٹا سکہ اگر سونے کے پاس پڑا رہے توسونا نہیں بن جاتا اور یہی حالت حق اور باطل کی ہے۔*
*(امام غزالی رحمة اللہ تعالی علیہ)*
❣🤲🏻 🌙۔
*والدین کے لیئے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو کم سے کم اتناضرور کیجئے کہ آپ کی وجہ سے کوئی ان کی تربیت پر انگلی نہ اٹھاسکے
❣🤲🏻 🌙۔
*انسان دونوں معاملات میں بے بس ہے دکھ سے بھاگ نہیں سکتا اور خوشی خرید نہیں سکتا۔*
*❣
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain