کبھی کبھی یہ طے کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ غلط کیا ہے؟ وہ جھوٹ جو چہرے پر مُسکان لائے؟ یا وہ سچ جو آنکھوں میں آنسو لائے؟ خُود کو جھوٹ میں بہلا کر خُوش رہیں یا حقیقت کو تسلیم کر کے روئیں۔
چلنے والے دونوں پیروں ﻣﯿﮟ ﮐﺘﻨﺎ ﻓﺮﻕ ہے ﺍﯾﮏ ﺁﮔﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﻣﮕﺮ نہ ﺗﻮ ﺁﮔﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮ ﻏﺮﻭﺭ ہے ﺍﻭﺭ نہ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﯽ ﺗﻮﮨﯿﻦ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﭘﺘﮧ ہے کہ ﭘﻞ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ یہ ﺑﺪﻟﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ہیں اسی کو زندگی کہتے ہیں۔
خلیل جبران نے کہا: "اپنی آنکھوں سے مجھے پیار نہ کرو، ہو سکتا ہے تم کو مجھ سے زیادہ خوبصورت مل جائے، لیکن مجھے اپنے دل سے پیار کرو کیونکہ دل کبھی ایک جیسے نہیں ہوتے۔" نزار قبانی نے اسے جواب دیا اور کہا: "اور جان لو کہ محبت یہ نہیں ہے کہ محبوب عیب سے خالی ہو، بلکہ یہ ہے کہ محبوب اپنے عیبوں کے باوجود محبوب رہتا ہے۔"
. میں جب تھک جاتا ہوں تو زِندگی کے صفحات واپس پلٹ کر دیکھنا شرُوع کر دیتا ہوں، اور اُس صفحے پر آ کر رُک جاتا ہوں جہاں زِندگی تُمہیں مُجھ سے مِلاتی ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ زِندگی تو اُس صفحے سے آگے بڑھی ہی نہیں! وہی صفحہ، صفحۂ زیست رہا باقی سب تو آتے جاتے موسم ٹھہرے …
“It takes so little, so infinitely little, for a person to cross the border beyond which everything loses meaning: love, convictions, faith, history. Human life — and herein lies its secret — takes place in the immediate proximity of that border, even in direct contact with it; it is not miles away, but a fraction of an inch.” — Milan Kundera, The Book of Laughter and Forgetting