روشنی دل کے دریچوں میں بھی لہرانے دے
اس کو احساس کے آنگن میں اتر جانے دے
حبس بڑھ جائے تو بینائی چلی جاتی ہے
کھڑکیاں کھول کے رکھ، تازہ ہوا آنے دے
تیرے روکے سے وہ بد عہد کہاں رکتا ہے
پاؤں چھونے سے تو بہتر ہے اسے جانے دے
جن میں اب تک میرے بچوں کا لہوں جلتا ہے
ان مکانوں پہ تو پرچم مرا لہرانے دے
تو جو آیا ہے تو جی بھر کے تجھے دیکھیں گے
بارش اشک ذرا آنکھ سے تھم جانے دے
سلسلے توڑ گیا، وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتنے تو مراسم تھے، کہ آتے جاتے
کتنا آسان تھا تیرے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
تم احتیاط سے رکھنا قدم کہ رکھی هیں
تمھارے خواب کی دهلیز پر مِری آنکھیں
*
اے مست ناز حُسن تجھے کچھ خبر بھی ہے
تجھ پر نثار ہوتے ھیں کس کس ادا سے ہم
یہ کون چھا گیا ہے دل و دیدہ پر کہ آج
اپنی نظر میں آپ ہیں ناآشنا سے ہم
معصوم بستیوں کو سمندر نگل گیا
سیلاب کا بھی زَور غریبوں پہ چل گیا
پانی نے ہر مکان کو ہموار کر دِیا
اِک رات میں حویلی کا نقشہ بدل گیا
چاول ، اَناج ، دالیں ، مربے ، اَچار ، گُڑ
اِک سال کا تھا رِزق جو پانی میں گَل گیا
کچے گھروں کی سمت بہاؤ کو موڑ کر
صد شکر شہر ڈُوبنے کا خطرہ ٹَل گیا 😢
اے اللّه پاک آے مالک کل کائنات اے خالق بحر و بر ❤🙏🏻
غفور الرحیم رحمن و رحیم❤🙏🏻
مصیبت میں مبتلا بےیار و مدد گار لوگوں پہ اپنی رحمت کا سایہ کر دے ان پر رحم فرما ھم گناہ گاروں کو بخش دے مولا آمین ثم آمین 😭😭😭
نظام مکیدہ بگڑا ہوا ہے اس قدر ساقی ۔۔۔
اسی کو جام ملتا ہے جسے پینا نہیں آتا ۔۔🖤🖤
ہمارے گھر کا پتہ پوچھنے سے کیا حاصل
اداسیوں کی کوئی شہریت نہیں ہوتی
اے موجِ حوادث ان کو بھی،
دو چار تھپیڑے ہلکے سے
کچھ لوگ ابھی تک
ساحل پر طوفان کا نظارہ کرتے ہیں
ابھی کمسن ہو رہنے دو ، کہیں کھو دو گے دل میرا
تمہارے ہی لیے رکھا ہے لے لینا جواں ہو کر
نزاکت کا یہ عالم ہے کہ گل توڑے تو بل کھائے
نہ جانے کس طرح توڑا میرا دل پہلواں ہو کر
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں
بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی
تم سے دور جانے کی
ہمت نہیں مجھ میں
اور تمہارے پاس رہوں
ایسا نصیب نہیں میرا
مرشد وقت لگے گا زخم بھرنے میں
مرشد آخری وار بہت گہرا تھا
اک ملاقات کا جادو کہ اترتا ہی نہیں
تری خوشبو مری چادر سے نہیں جاتی ہے
تجھ سے ملنے کی آرزو بھی ہے
اپنا انجام روبرو بھی ہے۔۔۔!
یادوں کا تیری چھن گیا جب اختیار بھی
کچھ بھی تو میرے یار ہمارا نہیں رہا
تعلق توڑتا ہوں تو، مکمل توڑ دیتا ہوں
جسے میں چھوڑ دیتا ہوں مکمل چھوڑ دیتا ہوں
محبت ہو کہ نفرت ہو بھرا رہتا ہوں شدت سے
جدھر سے آئے یہ دریا ادھر ہی موڑ دیتا ہوں
یقیں رکھتا نہیں ہوں میں کسی کے کچے تعلق پر
جو دھاگہ ٹوٹنے والا ہو، میں اسکو توڑ دیتا ہوں
مرے دیکھے ہوئے سپنے کہیں لہریں نہ لے جائیں
گھروندے ریت کے تعمیر کر کے چھوڑ دیتا ہوں
عدیم اب بھی وہی بچپن وہی تخریب کاری ہے
قفس کو توڑ دیتا ہوں ، پرندے چھوڑ دیتا ہوں
یارب تیری دنیا کے یہ ترسے ہوئے عابد
جنت میں کہیں حوروں کی فراوانی سے مر نہ جائیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain