تعلق توڑتا ہوں تو، مکمل توڑ دیتا ہوں
جسے میں چھوڑ دیتا ہوں مکمل چھوڑ دیتا ہوں
محبت ہو کہ نفرت ہو بھرا رہتا ہوں شدت سے
جدھر سے آئے یہ دریا ادھر ہی موڑ دیتا ہوں
یقیں رکھتا نہیں ہوں میں کسی کے کچے تعلق پر
جو دھاگہ ٹوٹنے والا ہو، میں اسکو توڑ دیتا ہوں
مرے دیکھے ہوئے سپنے کہیں لہریں نہ لے جائیں
گھروندے ریت کے تعمیر کر کے چھوڑ دیتا ہوں
عدیم اب بھی وہی بچپن وہی تخریب کاری ہے
قفس کو توڑ دیتا ہوں ، پرندے چھوڑ دیتا ہوں
یارب تیری دنیا کے یہ ترسے ہوئے عابد
جنت میں کہیں حوروں کی فراوانی سے مر نہ جائیں
ازل سے ہے مکافاتِ عمل کا سلسلہ قائم
رلایا جس نے اوروں کو، وہ خود بھی چشمِ تر ہو گا
• خود کو چھوڑ گیا مجھ میں،
یہ جانا بھی کوئی جانا ہوا.
*ہمارے بس میں کہاں تھا کہ ہم لُہو دیتے۔*
*یہی بہت ہے کہ آنسُو بہا لئے ہم نے۔*
کہیں کہیں پہ مجھے اختلاف ہے تجھ سے
یہ اور بات تری بات ٹالتا نہیں میں
مکاں ہو خالی تو جالا ضرور لگتا ہے
اِسی لیے تمہیں دل سے نکالتا نہیں میں
ہم جو مجبور نہ ہوتے تو ہماری باتیں
لوگ بچوں کو عقیدت سے سنایا کرتے
اس کے گھر گیا بھی تو دستک نہیں دی میں نے
کون کمبخت جھیل سکتا ہے "جی کون" کا دکھ
زرد ہوتا جا رہا ہے صحنِ دِل کا ہَــــــر شــــــجر
جِــس طرح اندر ہی اندر دُکھ کوئی کھانے لگے
میرا معیار میری بھی سمجھ میں کچھ نہیں آتا
نئے لمحوں میں تصویریں پرانی مانگ لیتا ھوں
کسی کی خاطر قرار کھونا
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا ؟
تمہارا راتوں کو اُٹھ کے رونا
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا ؟
زمانہ عہد و شباب کا ھے
نئے خواب و خیال کا ھے
یہ شب بیداری اور دن کا سونا
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا ؟
بھنور میں تم مجھے چھوڑ آتے
یونہی یہ محبت کا راز رہتا
لا کے ساحل پہ یوں ڈبونا
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا ؟
کہا یہ ان سے ڈرو خدا سے
ہمارے دل کو دُکھا رہے ہو
وہ ہنس کے بولے کہ چپ رہو ناں
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا ؟
💔
✍️ *ایک دن ... آپکو إحساســــں ہو گا ... کہ آپکو بہت دیر سے إحساســــں ہوا ہے .......!!!*✍️
ہم تو اے دورِ زماں خاک کے ذرے ٹھہرے
تو تو پھولوں کو بھی قدموں میں مسلنا چاہے
ایک چراغ اور ایک کتاب اور ایک امید اثاثہ
اس کے بعد تو جو کچھ ہے وہ سب افسانہ ہے
وه شخص آخری سچ تھا میری کہانی کا
پھر اس کے بعد کا قصہ فقط کہانی ہے
چپ چاپ چلا آیا میں اسکی دہلیز سے واپس
کہ دستک میرے ہاتھوں کی اسکا گھر نہ جلا دے
- post removed -
کیسے سنبھال پائیں گے خستہ بدن کی راکھ
ہم لڑتے لڑتے تھک گئے ہیں اپنے ہی بخت سے
مَیں تجھے یاد بھی کرتا ہوں تو جل اُٹھتا ہوں
تُو نے کِس درد کے صحرا میں گنوایا ہے مجھے
*ہمیں بھی عرض تمنا کا ڈھب نہیں آتا*
*مزاج یار بھی سادہ ہے کیا کیا جائے*
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain