Damadam.pk
Sadlarka11's posts | Damadam

Sadlarka11's posts:

Beautiful People image
S  : تمام عمر محبت سے کام لیتے رہے ہم ایک دوسرے سے انتقام لیتے رہے! میں چیختا رہا - 
Sadlarka11
 

مت ادھیڑ ان ٹانکوں کو
کہ زخم ابھی بھرا نہیں ہے
دیکھ وہ زندہ ہے
ابھی مرا نہیں ہے

Sadlarka11
 

سرد سرد موسم میں
زرد زرد ہونٹوں پر
چپ کا جو پہرا ہے
کوئی تو زخم گہرا ہے

Sadlarka11
 

احباب کی صُورت ہو کہ اغیار کی صُورت
ہر چہرے میں آتی ہے نظر یار کی صُورت
سینے میں اگر سوز سلامت ہو تو خود ہی
اشعار میں ڈھل جاتی ہے افکار کی صُورت
جس آنکھ نے دیکھا تُجھے اُس آنکھ کو دیکُھوں
ہے اِس کے سِوا کیا تِرے دیدار کی صُورت
پہچان لِیا تُجھ کو تِری شیشہ گری سے
آتی ہے نظر فن ہی سے فنکار کی صُورت
اشکوں نے بیاں کر ہی دیا رازِ تمنّا
ہم سوچ رہے تھے ابھی اِظہار کی صُورت
اِس خاک میں پوشیدہ ہیں ہر رنگ کے خاکے
مٹی سے نِکلتے ہیں جو گُلزار کی صُورت
دِل ہاتھ پہ رکھا ہے کوئی ہے جو خریدے
دیکُھوں تو ذرا مَیں بھی خریدار کی صُورت
صُورت مِری آنکھوں میں سمائے گی نہ کوئی
نظروں میں بسی رہتی ہے سرکار کی صُورت
واصف کو سرِ دار پُکارا ہے کِسی نے
اِنکار کی صُورت ہے نہ اِقرار کی صُورت۔۔۔!

Beautiful People image
S  : مجھکو دیتی ہے دلاسے درد کے لمحات میں کتنی ہمدرد ہے سرد موسم میں یہ چائے کی - 
Sadlarka11
 

ساز، یہ کینہ ساز کیا جانیں
ناز والے نیاز کیا جانیں
شمع رُو آپ گو ہوئے لیکن
لطفِ سوز و گداز کیا جانیں
کب کسی در کی جُبّہ سائی کی
شیخ صاحب نماز کیا جانیں
جو رہِ عشق میں قدم رکھیں
وہ نشیب و فراز کیا جانیں
پوچھئے مے کشوں سے لطفِ شراب
یہ مزا پاک باز کیا جانیں
جن کو اپنی خبر نہیں اب تک
وہ مرے دل کا راز کیا جانیں
حضرتِ خضر جب شہید نہ ہوں
لطفِ عمرِ دراز کیا جانیں
جو گزرتے ہیں داغ پر صدمے
آپ بندہ نواز کیا جانیں

Sadlarka11
 

بے قراری سی بے قراری ہے
وصل ہے اور فراق طاری ہے
جو گزاری نہ جا سکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے
بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمھاری ہے
اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں
رات دن تیری انتطاری ہے
ایک مہک سمت دل سے آئی تھی
میں یہ سمجھا تری سواری ہے
خوش رہے تو کہ زندگی اپنی
عمر بھر کی امید واری ہے

Sadlarka11
 

ان کو ڈر ہے کہیں سویا ہوا فتنہ نہ اٹھے
میری تربت سے دبے پاؤں گزر جاتے ہیں

Sadlarka11
 

ہِجر کی شاہراہ پر، جتنے دِیے جَلے بُجھے
اُتنے ستارے پِس گئے، گردشِ ماہ و سال میں

Sadlarka11
 

جو آنا چاہو ہزار رستے ، نہ آنا چاہو عُذر لاکھوں
مزاج برہم، طویل رستہ، برستی بارش، خراب موسم

Sadlarka11
 

میں نے چاہا تھا زخم بھر جائیں
زخم ہی زخم بھر گئے مجھ میں

Sadlarka11
 

علاجِ جانِ مُضطر ہے، دوائے دردِ اُلفت ہے
تِری خاکِ کفِ پا کو، اب اِس صُورت میں کیا کہیئے
نہ اب وہ بات کرتے ہیں، نہ اب وہ بات سُنتے ہیں
جو سُنئیے بھی تو کیا سُنئیے، جو کہیئے بھی تو کیا کہیئے

Sadlarka11
 

مجھے موسم سے کیا لینا ،
نومبر ہو ،
دسمبر ہو
میرے سب رنگ تجھ سے ہیں ،
بہاروں کے،
خزاؤں کے

Sadlarka11
 

ایسے پنجروں میں پرندے نہیں رہتے تا دیر
کون اب دل سے گئے شخص کو لائے واپس

Sadlarka11
 

کتنے بے درد ہیں صَرصَر کو صبا کہتے ہیں
کیسے ظالم ہیں کہ ظُلمت کو ضیا کہتے ہیں
کُشتگانِ سِتم و جور کو بھی دیکھ تو لیں
اہلِ دانش جو جفاؤں کو وفا کہتے ہیں

Sadlarka11
 

رفو کرے گا کسی روز نوکِ سوزن سے
اسے خبر ہے مرا چاک چاک سینہ ہے

Sadlarka11
 

میں کہانی تو نہیں ہوں کہ سدا رہ جاؤں
میں نے کردار نبھانا ہے چلے جانا یے

Sadlarka11
 

پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ہے
اب بھی جلتا شہر بچایا جا سکتا ہے

Sadlarka11
 

تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو
میں دل کسی سے لگا لوں اگراجازت ہو
تمہارے بعد بھلا کیا ہیں وعدہ و پیماں
بس اپنا وقت گنوا لوں اگر اجازت ہو
تمہارے ہجر کی شب ہائے کار میں جاناں
کوئی چراغ جلا لوں اگر اجازت ہو
جنوں وہی ہے، وہی میں، مگر ہے شہر نیا
یہاں بھی شور مچا لوں اگر اجازت ہو
کسے ہے خواہشِ مرہم گری مگر پھر بھی
میں اپنے زخم دکھا لوں اگر اجازت ہو
تمہاری یاد میں جینے کی آرزو ہے ابھی
کچھ اپنا حال سنبھالوں اگر اجازت ہو

Sadlarka11
 

میں واقف ہوں چار دن کی محبت سے
میں بھی رہ چکا ہوں عزیز کسی کا