سنو! چاند سے تھوڑی مٹی لاؤ اس کے دو بت بناؤ اک تیرے جیسا اک میرے جیسا ان بتو کو توڑ دو مٹی کو آپس میں جوڑ دو پھر اس کے دو بت بناؤ اک تیرے جیسا اک میرے جیسا مجھ میں کچھ کچھ تو رہ جائے تم میں کچھ کچھ میں رہ جاؤں
قبرستان کو قبرستان نہیں بلکہ "شہرِ محبت" محبتوں کا شہر کہنا چاہیے جہاں قدم قدم پر کسی نہ کسی کی محبت دفن ہے یہ جو مٹی کی ڈھیری لگتی ہے نا اس میں کسی نہ کسی کی جان ہوتی ہے