اعتبار عمل میں ہوتا ہے لفظو میں نہیں
لوگ اور زندگی دونوں کا بھروسہ نہیں
ایک دن آپ کے چاہنے والے ہی آپ سے نفرت کرنے لگتے ہیں
خود پر ہی یقین ہونا چاہئے
سہارے ہی تو بے سہارا کرتے ہیں
دشمن سے بھی زیادہ خطرناک وہ ہے جو دوست بن کر دھوکا دے
لوگ دور جانے کے لئے ہی قریب آتے ہیں
کیجئے اپنی نظروں کو ایک چہرے پر پابند
ہر صورت کا دیدار کرنا توہین وفا ہے
تم جو بچھڑ گئے تھے جلد بازی میں
تم تو روٹھ بھی سکتے تھے نا
تیری جگہ آج بھی کوئی نہیں لے سکتا
پتا نہیں وجہ تیری خوبی یا تیری کمی
لوگوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے پھینکے والوں کی اپنی زندگی ڈسٹ بن " بن جاتی ہے
رفتہ رفتہ ہر کمی پوری ہو جاتی ہے
جو کمی پوری نہیں ہوتی وہ انسان کی ہے
انسان کو انسان گنوا دے تو تلاش کے باوجود نہیں ڈھونڈ پاتا
ہمیں اللّٰہ کافی ہے اور وہ بہت کار ساز ہے
اس نے پوچھنے کی مہلت ہی نہ دی
وہ لہجہ بدلتا گیا میں اجنبی ہوتی گئی
حسن کہاں حسین ہوتا ہے اے بشر بد دماغ
جن سے عشق ہو جائے بس وہی حسین لگتے ہیں

