ویسے برتن تو میں روز دھوتی ہوں کل ممی سے ملنے کوئی خالہ نے مجھے دیکھ لیا آج بولی ممی کو یہ آپکی بیٹی مجھے دے دو اپنی بہو بناؤں گی بس کل سے برتن سے بائیکاٹ میں کپڑے دھولوں گی یاں بس
لوگ آج بھی تیری سزا اور تیری جزا کو لئیے پھرتے ہیں پر سچ تو یے کہ جو دل سے تیری رضا کا سمجھا وہی تجھ کو خدا سمجھا وہی تیرا طریق سفر تیرے عشق کے کارواں کو سمجھا وہی مقصد زمین و آسمان کو سمجھا وہی تیرے مرتضیٰ و مصطفیٰ کو سمجھا وہی تیرے بتاۓ ہر بیان کو سمجھا ؑخود میں چھپے اس انسان کو سمجھا وہی الٰہی تیرے مقام کو سمجھا
اے اللہ مجھے نیکیوں سے سنگت کرنے کی توفیق عطا فرما اور مجھے برے لوگوں کے ساتھ سے بچائے رکھ اور مجھے اپنی رحمت سے دارلقرار میں جگہ عطا فرما بواسطہ اپنی معبودیت کے اے جہانوں کے معبود