کہتے ہیں کہ بددعا دل سے نکلے تو لگتی ضرور ہے، مگر کوئی یہ نہیں جانتا کہ سب سے زیادہ اثر رکھنے والی بددعائیں وہ ہوتی ہیں جو زبان سے نہیں، آنکھوں سے نکلتی ہیں۔ وہ دعائیں جو الفاظ میں نہیں ڈھلتیں، مگر بہتے آنسوؤں میں گھل کر فضا میں تحلیل ہو جاتی ہیں۔
میں ہر اُس رات کو نہیں بھولتا جب میں نے غم میں دم گھٹتے ہوئے محسوس کیا، جب میرا دل غم سے دب گیا اور میرے ارد گرد کوئی نہیں تھا، میں نہ مر سکا، نہ دنیا ختم ہوئی، لیکن میں نے یہ سمجھا کہ زندگی گزارنے کے لیے ہمیں اپنے اندر کی طاقت سے جینا ہوتا ہے۔ خلیل جبران
تھکن تو ہوگی, جب تُم اُسے قبول نہیں کررہے جس کا رُخ تمہاری طرف ہے اور بھاگ اُس کے پیچھے رہے ہو جس کی پُشت تمہاری طرف ہے. یاد رکھو جو تمہاری طرف آتا ہے وہ درحقیقت بھیجا ہوا ہوتا ہے اور جو تُم سے دور جاتا ہے وہ ہٹایا گیا ہوتا ہے, بس تُم اُس کو قبول نہیں کرپاتے. بانو قدسیہ❤
https://www.facebook.com/share/v/1Hm4cxwq4N/ خدا سے ملاقات کا حوالہ شاید ایسا نہ ہو جیسے بتایا جاتا ہے! شاید سوال صرف یہ نہ ہو کہ زندگی کیسے گزاری بلکہ خدا یہ بھی تو پوچھ سکتا ہے کہ تم پر زندگی کیسے گزری ؟
قصّے میری الفت کے جو مرقوم ہیں سارے آدیکھ تیرے نام سے موسوم ہیں سارے شاید یہ ظرف ھے جو خاموش ہوں اب تک ورنہ تو تیرے عیب بھی معلوم ہیں سارے سب جرم میری ذات سے منسوب ہیں محسن کیا میرے سوا اس شہر میں معصوم ہیں سارے
معزرتیں قبول کرنی چاہیے، پر اس شخص کو کبھی معافی نہ دو جس نے تمہیں ہر طرح کی اذیت دی ہو، تمہاری محبت و خلوص کو ذلیل کیا ہو ...... جس نے تمہیں اپنے برتاؤ سے ایسا کر دیا ہو کہ تم آئندہ ہر شخص کی مخلص کوششوں پہ بھی شک کرنے والے بن جاؤ ..... یقین توڑنے والےمجرموں کی کوئی معافی نہیں ہوتی ........ "ایسے لوگوں کو جانے دیں جو اپنی آسانی اور ضرورت کے حساب سے آپ کو ضروری سمجھیں۔"