تُو بھی اُلفت میں گِرفتار رَہا، جُھوٹ کَہا
مُحبتوں میں بـے قَرار رَہا، جُھوٹ کَہا
بَڑے سُکوں سے مُجھے چَھوڑ دِیا، تَوڑ دِیا
پھِر مِرے بعد سوگوار رَہا، جُھوٹ کَہا
کَٸی رُتوں سے مِرا حَال تَک نَہیں پُوچَھا
تُو رابطے کا طَلَبـگار رَہا، جَھــؔوٹ کَہـا

جس انسان کے پاس وقت کا ایک تہائی حصہ اس کی اپنی ذات کے لئے دستیاب نہیں، وہ غلام ہے۔
~نطشے

کاش کچھ یوں رہے جیسے مجھے گمان رہتا ہے.

وقت کی طرح باندھ لے , کلائی پے محبت
نظر ڈھونڈتی ھے ، کوئی قدر شناس ایسا
ہر لمحہ, ہر گھڑی رہوں میں ھی پیش نظر
کوئی رکھے میرے لئیے بھی احساس ایسا
کھود کر صحنِ دل ، عشق دبایا جا سکتا تھا
اذیت تھی مری جاں مگر مُسکرایا جا سکتا تھا
اُسے میں روک لیتا تو شاید وہ رُک جاتا
اسطرح سے لیکن کتنا نبھایا جا سکتا تھا
دُعائیں بدل سکتی ہیں مقدر کی تحریریں
گویا نصیبوں کا لکھا مٹایا جا سکتا تھا
کہانی کار مُجھے تیرے اختتام پر رونا آیا
آخر میں دیوانوں کو ملوایا جا سکتا تھا
کوشش تو کی ہوتی اُسے یار منانے کی
ندامت کا کوئی گُلدستہ بھجوایا جا سکتا تھا
عُمر بھر جن سے نہ ملنے کا شکوہ رہا زُبان پر
اُن سے ملنے خود بھی تو جایا جا سکتا تھا
بلکل مُفت دیتا میں تُمہیں مشورہ دوستو
صرف رُوٹھا ہی تو تھا ، منایا جا سکتا تھا
کوزہ گر تُمہیں جانے کس بات کی جلدی تھی
مُجھے مُجھ سے کہیں بہتر بنایا جا سکتا تھا
اونگھتی رات کے مساموں پر
دستکیں دے رہی ہے تنہائی
آ، کسی خواب کی بشارت دے!
نصیر احمد ناصر

گھٹیا موسیقی ،
دوباره گرم کی گئی چائے،
دل پھینک قسم کی عورت
اور مسلسل جھوٹ بولنے والا مرد نا قابل برداشت ہوتے ہیں ........
اب نہیں دل میں وہ سوزِ انتظار
زندگی شاید گزاری جا چکی
شانۂ دل بھی شکستہ ہو چکا
زلفِ جاناں بھی سنواری جا چکی
🖤
بڑھا چڑھا کے بتاتا ہوں ان کو دکھ اپنا
میں کیا کروں مرے ہمدرد رو نہیں پاتے ♡
ساجد رحیم

muje aj pta lga.. mhb ne dd pe kutty b rakh leye bhonkny ky leye..
mhb iconic kutty ko bandh ky rakho jga jga gaand phela rha hy soiar ki ulad
تم مجھے برے لگنے لگ جاؤ تو میرے آدھے مسائل حل ہو جائیں".🙂
کوئی دھاگہ__، تُجھ سے جوڑے تو..
! منّت کی باندھوں___، ڈور سجن..
چل مُجھ سے___، عِشق دوبارہ کر..
!!چل پھر سے ناتا___، جوڑ سجن۔۔۔
محبت ۔۔۔۔
کسی کی ذات کی سر سبز شاخوں پر
اترنے والا مہاجر پرندہ تو نہیں
کہ لہجہ بدلنے سے
یا جذبے سرد پڑنے سے یہ واپس لوٹ جاۓ گا
محبت تو
بے اختیاری کے پنجرے میں پڑا اک ایسا پنچھی ہے
جس کے پنجرے کا دروازہ
کوٸی کھول کر منظر سے ہٹ بھی جاۓ تو
وہ سر جھکاۓ۔۔۔
اسی کے لوٹ آنے کی حسرت میں
موسموں کی ساری شدتیں چپ چاپ سہہ لے گا
تم بھی لوٹ آٶ نا
کہ کھلے دروازے کی اذیت
اب اور سہی نہیں جاتی۔۔۔۔
سجل احمد

خاموش انسان کو جو چیز سب سے زیادہ تھکا دیتی ہے وہ اس کے دماغ کے زخموں کی شکایت کرتا ہے جب وہ خاموش رہتا ہے..!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain