یہ وہی لوگ ہیں جو کسی کا انتظار نہیں کرتے بلکہ کسی کے کچھ پوچھنے ،
بات کرنے اور گھلنے ملنے سے پریشان ہوتے ہیں۔۔۔۔
یہ وہی ہیں جو ہر روز کسی سے بات کیے بغیر سوشل میڈیا ایپس کھولتے ہیں وہ اپنے جزبات میں منتخب ہوتے ہیں۔۔۔۔
یہ وہی لوگ ہے جو کتابوں سمندر ، صحرا، آبشاروں کی شور ، سردیوں ، چاۓ اور سکون سے محبت کرتے ہیں اور اندھیرا ، تنہائی نشہ آور ہوتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہی ہیں جو ہمیشہ مسکراتے رہتے ہیں
اور اپنے تصور میں گھومتے رہتے ہیں کبھی کسی کو نقصان نہیں پہنچاتے ۔۔۔۔۔
میں ان میں سے ایک ہوں اور ہم بہت کم ہیں ہم میں سے صرف وہی لوگ ہیں جو ہمیں سمجھتے ہیں........
اک خاص اور یونیک قسم کے لوگ ہیں ۔۔۔
جو گھر سے نکلنا پسند نہیں کرتے اور وہ صرف اپنے کمروں میں بیٹھنا پسند کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب وہ کہیں چلے جاتے ہیں
تو وہ اپنی تنہائی کو یاد کرتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں ۔۔۔
جن کے ایک یا دو قریبی دوست ہیں اور مزید کسی سے رابطہ نہیں کرتے ۔۔۔۔۔
جاری ہے ۔۔۔
میں اپنے نفس سے بہت خوش ہوں
کیونکہ
مجھے دوسروں کی خوشیاں دیکھ کرکبھی رنج نہیں ہوتا،
کسی کے پاس دولت دیکھ کے لالچ نہیں ہوتی
میں کسی دوسرے کی قسمت پر رشک نہیں کرتی
میں اپنی زندگی اپنے نصیب کے ساتھ صبر و شکر سے جیتی ہوں۔
بہت خاص تو نہیں ہوں میں
لیکن
اگر میں کھو جاؤں تو دوبارہ نہیں ملتی
گو کہ بہت ہی عام سی ہوں
لیکن
لوگوں سے بہت ہی مختلف ہوں میں ........!
درگزر کرتے ہم تیری ہر ایک لغزش سے مگر
دل مرمت نہیں ہوتا، جذبات رفو نہیں ہوتے.....

دل خواہشوں کی باڑ میں ۔ ۔ ۔ ۔ اٹکا رہا جمیل
ہم بے بسی کی گود میں سر رکھ کے سو گئے
(جمیل احمد قیسٓ)
اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو
اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا


تیرے عشق نچایا ،🌹 (عابدہ پروین عاطف اسلم)
https://www.facebook.com/share/v/gSEjjBFWyN5bFyTa/?mibextid=oFDknk
عمر جاوید کی دعا کرتے
فیضؔ اتنے وہ کب ہمارے تھے
ھم نا باز آئیں گے محبت سے
جان جائے گی اور کیا ہوگا
۔ جگراتا
آدھی رات اذیت سہتی شمعوں کا دُخ پھانک رہی ہے،،،
بے آرامی دل پاتال میں جھانک رہی ہے،،،
لمحوں کے ریوڑ کو دل کی ایک تمنا ہانک رہی ہے،،،
نیند کی چادر میں خاموشی سرخ انگارے ٹانک رہی ہے،،،
آنکھ کی پتلی بے چہرہ خوابوں کے چہرے نوچ رہی ہے،،،
لڑکی! اب کیا سوچ رہی ہے؟؟
"عبدالرحمان واصف"
نورِ صبحِ تاباں کو
دیر ہے چمکنے میں
شب کی اس طوالت کو
اک خیال کے ہمراہ
دور لے کے چلتے ہیں
آؤ راہِ ماضی پر
رات بھر ٹہلتے ہیں
دونوں ہاتھ مّلتے ہیں
عبداللہ ضریم
دلوں کی سلوٹیں
محبت کی استری سے نکل پائیں
ممکن ھے یہ
مگر
کیا کیجئے کہ
محبت اور سچائی کی بھی
بجلی کی طرح ہی
غیر اعلانیہ
لوڈ شیڈنگ جاری ھے۔۔۔۔۔۔
غلطیوں سے جدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
ہم دونوں انسان ہیں ”خدا” تو بھی نہیں میں بھی نہیں
تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتے ہیں مگر
اپنے اندر جھانکتا تو بھی نہیں اور میں بھی نہیں
غلط فہمیوں نے دوری تو پیدا کر دی ہے ورنہ
برا تو بھی نہیں اور میں بھی نہیں


’’مُہلت‘‘
پُھول آنکھوں تک آ جائیں تو
رنگ مُعطّل ھو جاتے ھیں
خُوشبو سانسوں میں گُھل مِل کر
کھو جاتی ھے
بینائی پَلکوں کے پیچھے سو جاتی ھے۔
منظر مَہمل ھو جاتے ھیں
رونے کی مُہلت مِلتے ھی
ھم تو پاگل ھو جاتے ھیں
"لیاقت علی عاصم"

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain