کب ٹھہرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگی
سنتے تھے وہ آئیں گے سنتے تھے سحر ہوگی
कब ठहरेगा दर्द ऐ दिल कब रात बसर होगी
सुनते थे वो आएँगे सुनते थे सहर होगी
- Faiz Ahmad Faiz
تم جب آؤ گی تو کھویا ہوا پاؤ گئی مجھے
میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں
جون ایلیا

یہ جو بیکار نظر آتے ہیں ہم لوگ کبیر
کوئی آنکھوں سے لگاتا تو ستارے ہوتے
کبیر اطہر

اَشک دَر اَشک دُہائی کا ثمر دیتے ہیں
اُن کے آثار جدائی کی خبر دیتے ہیں
غالـباً یہ مرے چپ رہنے کا خمـیازہ ہے
تجھ کو آواز مرے شام و سَحَر دیتے ہیں
جان دے جانے کا جو پختہ اِرادہ کر لوں
جان کہہ کر مجھے بے جان سا کر دیتے ہیں
لفـظ مردہ ہیں، لغت کوئی اُٹھا کر دیکھو
صرف جذبات ہی لفظوں کو اَثر دیتے ہیں
ایک گمنام اُداسی نے مجھے گھـیر لیا
آج وُہ ہنستے ہُوئے اِذنِ سفر دیتے ہیں
چند اِحباب، مسیحائی کی قسمیں کھا کر
زَخم کو کھود کے، بارُود سا بھر دیتے ہیں
قیس دِل کا نہ تعلق بنے جن لوگوں سے
ساتھ سو شرطوں پہ دیتے ہیں، اَگر دیتے ہیں

اک طبیعت آشنا ، بس اک طبیعت آشنا
مجھ اکیلے کو کوئی مجھ سا اکیلا چاہیے
(ریاض مجید)

دل کے پرزوں کو اٹھایا تو خیال آیا تھا
کتنے جھوٹے ہیں محبت کو خدا کہتے تھے
اب یادوں کے کانٹے
اس دل میں چُبھتے ہیں
نہ درد ٹھہرتا ہے
نہ آنسو رُکتے ہیں ،
تمہیں ڈھونڈ رہا ہے پیار
ہم کیسے کریں اقرار
کہ ہاں ، تم چلے گئے
چٹھی نہ کوئی سندیس
جانے وہ کونسا دیس
جہاں تم چلے گئے !
اس دل پہ لگا کے ٹھیس
جانے وہ کونسا دیس
جہاں تم چلے گئے !
اب جو ٹوٹا ہے تو بیٹھا ہے چین سے زرا
ورنہ اس دِل نے دِکھانے تھے تماشے کیا کیا_
جاگا ھوا ھے دِل میں ایک درد بے کراں
لوری سُنا رھی ھوں مگر سو نہیں رہا ،
سوچو ذرا یہ کِتنی اذیت کی بات ھے!؟
ھم مر رھے ھیں اور کوئی رو نہیں رھا!
دوریوں کا گمان رہتا ہے
کوئی کتنا قریب آ جائے
فاصلہ درمیان رہتا ہے
نصیر احمد ناصر، "زرد پتوں کی شال" سے، 1980 تا 1990ء
کتنا غافل رہا ہے تُو مجھ سے
اس قدر رائیگاں نہیں تھی میں ۔۔۔۔۔!!
پھر سے اک بار اجڑ جاتے ہیں
چل تیرے عشق میں پڑھ جاتے ہیں
میں نے کب کہا مجھے گلاب دیجئیے
یا پھر محبت سے نواز دیجئیے
آج بہت اُداس ھے دل میرا
غیر بن کے ھی سہی پر آواز دیجئیے ۔۔
بتاؤ ذرا کونسی بہار لے کے آیا ہے جنوری!!!
تم تو کہتے تھے کہ بہت ویران تھا دسمبر!!
اِس سے فرق نہیں پڑتا کہ
آپ کِتنے قِیمتی،
کِتنے قابِل،
اور کِتنے اہم ہیں،
اگر آپ!
ناقَـــــــــــــــــــــدرُوں کے ہاتھ لگے ہُوئے ہیں تَو
*آپ بے کار ہیں•••••••••
نیند آتی ہے مجھے رات بڑی مشکل سے
پھر کوئی خواب مری آنکھ میں آ لگتا ہے
کب تلک لوٹ کے آؤ گے بچھڑنے والو
خالی رستے پہ کھڑا شخص برا لگتا ہے
محمد طارق عزیز
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain