

ناصر ، اُداسیاں تو رھیں گی یُونہی مَدام
ڈھلنے لگی ھے شام ، کوئی گیت گائیے ❤️
"ناصر کاظمی"

تُو اب اُداس جو بیٹھے گا سامنے اُن کے
تو پھر وہ رحم کریں گے محبتیں تو نہیں



ہم ان آنکھوں کی محفل چھوڑ آئے
محبت مہربانی بن چکی تھی
سناتا رہتا تھا میں کھڑکیوں کو
تری خوشبو کہانی بن چکی تھی
فہمی بدایونی


ڈر لگتا ہے مجھے۔۔
کہیں میرے آنسوؤں کا حساب نہ دینا پڑ جائے
!.. تمہیں
زندگی ہم نے کیے تجھ سے گزارے جیسے
ڈھونڈ پائے تو کبھی ڈھونڈ ہمارے جیسے
کرچیاں چنتے ہوئے عمر گزر جاتی ہے
کوئی دیکھے تو سہی خواب ہمارے جیسے۔
ہمارے سامنے کیوں برف اُوڑھ لیتے ہو
تمہارے لہجے سے ہم کو یہی شکایت ہے
!!!...اے اللّٰہ
مجھے اتنا صبر دے کہ میرا دل ہر حال میں مطمئن رہے
مجھے اتنا مضبوط بنا دے کہ کوئی مجھے توڑ نہ سکے
مجھے اتنا قریب کر دے کہ کسی اور کی مجھے ضرورت نہ پڑے
اللّٰہ مجھے اپنی اتنی محبت دے کہ کسی اور کی مجھے
ضرورت نہ پڑے
اللّٰہ مجھے دنیا کی اتنی سمجھ عطا کر دے کہ کسی اور کی
محبت کے لیے نہ ترسوں ۔۔
اللّٰہ مجھے دنیا کی اتنی سمجھ عطا کر دے کہ میں تیرے ہر
فیصلے پے راضی ہو جاؤ
اللّٰہ مجھے اتنا نواز دے کہ میں کسی کی محتاج نہ رہو۔
اللّٰہ مجھے اپنی یاد میں اتنا مشغول کر دےستائقمجھے کسی کی یاد نہ ستائے
اللّٰہ مجھے اپنا قرب اتنا عطا کر کہ مجھے دنیا
!!.. کی چاہ نہ رہے


رات جاگی تو کہیں صحن میں سوکھے پتے
چرمرائے کہ کوئی آیا کوئی آیا ہے
اور ہم شوق کے مارے ہوئے دوڑے آئے
گو کہ معلوم ہے تُو ہے نہ ترا سایہ ہے
ہم کہ دیکھیں کبھی دالان کبھی سوکھا چمن
اس پہ دھیمی سی تمنا کہ پکارے جائیں
پھر سے اک بار تری خواب سی آنکھیں دیکھیں
پھر ترے ہجر کے ہاتھوں ہی بھلے مارے جائیں
ہم تجھے اپنی صداؤں میں بسانے والے
اتنا چیخیں کہ ترے وہم لپٹ کر روئیں
پر ترے وہم بھی تیری ہی طرح قاتل ہیں
سو وہی درد ہے جاناں کہو کیسے سوئیں
بس اسی کرب کے پہلو میں گزارے ہیں پہر
بس یونہی غم کبھی کافی کبھی تھوڑے آئے
پھر اچانک کسی لمحے میں جو چٹخے پتے
ہم وہی شوق کے مارے ہوئے دوڑے آئے
(صہیب مغیرہ صدیقی)
چٹا ککڑ بنیرے تے 🤧
مینوں ٹھنڈ پتہ کیوں لگدی 😁
ٹھنڈ مردی اے میرے تے 🤭
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain